بسم اللہ الرحمن الرحیم دنیا میں ہمیں بہت سے ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں جو ہمیں لرزا کر رکھ دیتے ہیں کہیں سننے میں آتا ہے کہ ایک باپ نے سات دن کی بیٹی کو گولیاں مار مار کر جان سے ہی مار دیا اور کہیں ایسے ظالم باپ پائے جاتے ہیں جو بیٹیوں کو زندہ گاڑ دیتے ہیں
ایسا ہی واقعہ ایک درندے نما باپ کا ہے جس ظالم نے اپنی ایک دن کی بیٹی کو پریشر ککر میں ابال کر مار دیا پھر اس کے ساتھ کیا ہوا ناظرین یہ دردناک واقعہ سننے کے لیے ویڈیو کو ضرور دیکھیے گا
یہ واقعہ ایک ایسے ظالم باپ کا ہے جس کو بیٹیوں سے سخت نفرت تھی جب اس کی شادی ہوئی تو اس نے اپنی بیوی سے کہا بس ایک بات یاد رکھنا کبھی بھی بیٹی پیدا نہ کرنا جب بھی ماں بننا بیٹے کی ماں بننا کیونکہ مجھے بیٹیوں سے سخت نفرت ہے اس ظالم شخص کی بیوی بہت ہی نیک تھی وہ ہمیشہ اللہ تعالی سے دعا کرتی کہ یا اللہ جب بھی مجھے ماں بنانا بیٹے کی ماں بنانا کیونکہ وہ بہت ہی غریب گھرانے کی بیٹی تھی اور اپنے گھر واپس نہیں جا سکتی تھی اس کے ماں باپ میں اتنی طاقت نہیں تھی کہ وہ اپنی بیٹی کا دکھ برداشت کر سکیں اسی لیے وہ ہر وقت اللہ تعالی سے دعا کرتی کہ یا اللہ مجھے جب بھی ماں بنانا بیٹے کی ماں بنانا ۔
اس کا شوہر بھی ہر وقت آتے جاتے اس کو ایک ہی بات کہا کرتا تھا مجھے جب بھی دینا بیٹا ہی دینا کیونکہ مجھے صرف بیٹا ہی چاہیے اس کی شادی کو دو سال گزر چکے تھے دو سال گزرنے کے بعد اللہ تعالی نے اس پر اپنی خاص رحمت نازل فرمائی اور ایک دن وہ اپنے شوہر کو خوشخبری سناتی ہے کہ وہ ماں بننے والی ہے اس کا شوہر یہ بات سن کر بہت زیادہ خوش ہوا اور ساتھ ہی ساتھ اس کے شوہر نے اس کو یہ بھی کہہ دیا کہ تم جانتی ہو کہ میری خواہش کیا ہے وہ ہر وقت اس بات کو سوچتی رہتی کہ میرا شوہر بیٹا چاہتا ہے وہ دن رات اسے غم میں مبتلا رہتی اور اللہ تعالی سے دعا کرتی رہتی کہ یا اللہ مجھے بیٹا دے دینا کیونکہ وہ جانتی تھی کہ میرا شوہر پہلے سے ہی مجھ سے بہت زیادہ بدزن ہے اور اگر بیٹی کی شکل دیکھ لے گا تو نہ جانے کیا کرے گا وہ کہتی کہ یا اللہ یہ میرے بس میں نہیں بیٹا یا بیٹی دینا تو اللہ پاک تیرے ہاتھ میں ہے یہ کیسا مسلمان ہے جس کو اللہ تعالی کی ذات پر یقین ہی نہیں یو نہی اس عورت کے روتے اور دعائیں کرتے ہوئے نو مہینے کا عرصہ گزر گیا اللہ پاک نے اس عورت کو بیٹی جیسی رحمت سے نوازا۔
جب اس کے شوہر کو یہ خبر ملی کہ اس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی ہے تو جیسے کہ اس پر آسمان سے کوئی بجلی گر پڑی ہو اپنی بیوی کو کہنے لگا میرے سامنے اپنی اس بیٹی کو کبھی لے کر مت آنا مجھے اس سے سخت نفرت ہے میں نے تمہیں کہا تھا کہ مجھے بیٹا چاہیے لیکن تم نے بیٹی پیدا کی جب اس بچی کو پیدا ہوئے سات دن گزر گئے تو رشتہ دار مبارک باد دینے لگے اس آدمی کو ایسا لگا کہ جیسے کوئی اس پر طنز کر رہا ہو طعنہ دے رہا ہو کہ تم بیٹی کے باپ بن چکے ہو تمہیں بہت زیادہ مبارک ہو ۔
وہ غصے سے اٹھ کر باہر چلا گیا یوں ہی ایک سال کا عرصہ گزر گیا اور اس کی بیٹی چلنے پھرنے لگی اور اسے بابا بابا کہہ کر پکارنے لگی مگر اس نے کبھی بھی اس کو دیکھا ہی نہیں تھا اس کے دل میں کبھی بھی باپ کا پیار آیا ہی نہیں تھا وہ اپنی بیٹی کو دیکھ کر ہمیشہ غصے سے نفرت سے اسے دھتکار کر اسے دھکا دے کر وہاں سے چلا جاتا۔
کیونکہ وہ ایک بے رحم اور ظالم باپ تھا دوسری بار اس کے گھر پھر خوشخبری آئی اس کی بیوی پھر حاملہ ہوئی اس کی کوشش تھی کہ اس بار مجھے اللہ تعالی بیٹا عطا کرے اسی تمنا اور خواہش میں اس کے دس سال گزر گئے اور یوں وہ پانچ بیٹیوں کا باپ بن گیا۔
10 سال کے عرصے میں اللہ پاک نے ایک کے بعد ایک اسے پانچ بیٹیوں جیسی رحمت سے نوازا لیکن وہ بدبخت ان معصوموں کو بوجھ اور مصیبت سمجھتا تھا وہ اتنا ظالم اور بدبخت باپ تھا جس نے ان پانچ بیٹیوں کی کبھی شکل ہی نہیں دیکھی تھی ان چھوٹی چھوٹی معصوم بیٹیوں کی صرف ماں ہی تھی باپ کی شفقت اور محبت کے لیے تو وہ ترس رہی تھی وہ نیک ماں بیٹیوں سے بہت زیادہ پیار کرتی اور ان کو باپ سے ہمیشہ دور رکھتی کیونکہ ان کی ماں ڈرتی تھی کہیں میری بیٹیوں کو ان کا باپ مار نہ ڈالے وہ جانتی تھی کہ ان کا باپ ان سے بہت زیادہ نفرت کرتا ہے اور وہ ہمیشہ اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعا کرتی کہ یا اللہ میرے شوہر کے دل میں میری بیٹیوں کے لیے محبت پیدا کر دے اپنے باپ کے پیار کے لیے وہ ترس رہی ہیں۔
یا اللہ یہ تیرے جنت کے پھول ہیں ان کو کمزور جان نے پیدا کیا ہے ان معصوم پھولوں پر رحم فرما اور ان کے باپ کے دل میں ان کے لیے محبت پیدا کر دے وہ جب سے ان پانچ بیٹیوں کی ماں بنی تھی تب سے وہ بہت زیادہ مضبوط ہو چکی تھی وہ اپنے شوہر کے ظلم و ستم برداشت کرتی کہ کہیں میرا شوہر میری بیٹیوں پر ظلم کرنا نہ شروع کر دے اس کا شوہر دوسری شادی نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے دوسری شادی کی تو اس کا باپ اسے اس کی مرضی کی شادی کرنے پر جائیداد سے الگ کر دے گا وہ اپنے باپ کے خلاف نہیں جا سکتا تھا لیکن اسے بیٹا بھی چاہیے تھا۔
اس بار اس کی بیوی پھر حاملہ تھی اس نے اپنی بیوی سے کہا میں قسم کھاتا ہوں اگر تو نے اس بار پھر ایک بیٹی کو جنم دیا تو میں اس کو آگ لگا دوں گا اور مار دوں گا وہ نیک بیوی اللہ کے حضور روتی اور کہتی کہ یا اللہ تو میرا کون سا امتحان لے رہا ہے مجھے اس بار بیٹا عطا کر دینا پانچ بیٹیاں ہو چکی ہیں چھٹی بیٹی نہ ہو یا اللہ اس بار مجھے بیٹے کی نعمت سے نواز دینا ورنہ نہ جانے میرا شوہر میری بیٹیوں کے ساتھ کیا سلوک کرے گا یا اللہ تو میرے شوہر کے دل میں ہمارے لیے رحم اور محبت پیدا کر دے میں بہت مجبوریوں کے تحت بیٹا مانگ رہی ہوں بیٹیاں بھی تیری رحمت ہیں مجھے قبول ہیں مگر میں اپنے شوہر کے ڈر سے تجھ سے ہمیشہ بیٹا مانگتی رہی اس عورت کے بچے کی پیدائش کا وقت قریب ہی تھا اس کے شوہر نے پیدائش سے ایک دن پہلے اپنی بیوی کو کہا اگر تو نے اس بار بیٹی پیدا کی تو میں تجھے اور تیری بیٹی دونوں کو مار دوں گا اس کی بیوی ڈر گئی مگر پھر سوچنے لگی کہ 10/12 سال سے میرا شوہر مجھے صرف دھمکیاں ہی دے رہا ہے آج تک کسی نے اپنی بیٹیوں کو ہاتھ تک نہیں لگایا بس پھر اللہ سے دعا کرتی رہی یا اللہ اس بار مجھے بیٹا عطا کر دینا اچانک اس کی بیوی کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی۔
وہ ایک دائی کو لے آیا دائی اندر کمرے میں چلی گئی اور وہ خود کمرے کے باہر ہی بیٹھ گیا کیونکہ اس کو یقین تھا کہ اس بار مجھے بیٹا ہی ہوگا جب اس نے بچے کے رونے کی آواز سنی اور دائی باہر آئی اور اس نے ا کر کہا چھٹی بیٹی مبارک ہو جیسے ہی اس نے چھٹی بیٹی کا نام سنا اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا۔
وہ فوراً سے اندر آیا اس کے پانچوں بیٹیاں یہ سن کر اندر بھاگی کہ اللہ پاک نے ہمیں ایک چھوٹی سی بہن دی ہے وہ اس کو دیکھ رہی تھی اور خوش ہو رہی تھی اس آدمی نے ا کر اپنے پانچوں بیٹیوں کو دھکا دیا اور چھٹی بیٹی کو اٹھا لیا جو ابھی پیدا ہوئی تھی ماں ابھی بھی تکلیف میں تھی وہ لیٹی ہوئی تھی اس کے باپ نے اس بچی کو بڑی ہی نفرت سے اٹھایا ماں تڑپ رہی تھی کہ آخر میرے شوہر نے اس بچی کو کیوں پکڑا ہے وہ ظالم شخص اس بچی کو پکڑ کر چاروں طرف دیکھ رہا تھا آخر میں کیا کروں کبھی سوچتا کہ اس کو آگ میں ڈال دوں شیطان اس کے دماغ پر سوار ہو چکا تھا اچانک اس کی نظر پریشر ککر کے اوپر پڑی اس نے سوچا کہ اس میں تو بچی کی ہڈیاں بھی نہیں بچیں گی پانچ منٹ میں گل جائیں گی اور میں ان کو پھینک دوں گا اس طرح کسی کو بھی پتہ نہیں چلے گا ایسا باپ باپ کہلانے کے تو کیا انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں ۔
اس کی بیوی بڑی مشکل سے اٹھ کر آئی اور اس کو کہنے لگی آپ کیا کر رہے ہو مگر اس نے اپنی بیوی کو دھکا دے دیا وہ ماں بیچاری تو پہلے ہی تکلیف میں تھی اور اپنی بیٹی کا دکھ دیکھ کر تڑپ رہی تھی اس ظالم باپ نے اس ننھی سی بچی کو پریشر ککر کے اندر ڈال کر اسے آگ پر رکھ دیا پھر اللہ کا قہر نازل ہونا شروع ہو گیا پریشر ککر پھٹ گیا ایک زوردار دھماکہ ہوا زمین کانپنے لگی دیواریں کانپنے لگی آسمان رونے لگا اللہ کا قہر نازل ہوا اللہ کو جلال آیا زلزلہ آنا شروع ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے زمین پھٹنا شروع ہو گئی اور اس ظالم انسان کا چہرہ کتے کا چہرہ بن گیا زمین پھٹنا شروع ہو گئی اور وہ کتا نما انسان کو زمین اپنے اندر نگل رہی تھی جب زمین نے اس ظالم باپ کو اپنے اندر نگلنا شروع کیا تو اس کی نظر پانچوں بچیوں پر پڑی جو اس کے سامنے کھڑی تھی وہ زلزلہ زمین کا کانپنا اور آسمان کا لرزنا اس ظالم باپ کے لیے ہی تھا کیونکہ وہ معصوم تتلیاں وہ معصوم بچیاں ایسے ہی کھڑی تھیں ان کو کسی بھی قسم کا کوئی نقصان کوئی تکلیف نہیں ہو رہی تھی جب اس کی نظر ان بیٹیوں پر پڑی تو اس نے سوچا یہ وہی معصوم بچیاں ہیں جن کو میں دیکھ کر ہمیشہ دھتکارتا رہا ان سے نفرت کرتا رہا وہ ننھی شہزادی وہ معصوم بچی جس کو اس کے ظالم باپ نے ابال دیا تھا اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تھے وہ معصوم تتلی مر چکی تھی آج اس گناہ کی سزا اس کے باپ کو مل رہی تھی جو بیٹیوں سے اتنی نفرت کرتا تھا اس کو پیدا ہوتے ہی مار ڈالا وہ ظالم باپ زمین کے اندر دنستا چلا جا رہا تھا کوئی غیبی طاقت اس کو کھینچ رہی تھی۔
وہ بچی جس کو پریشر ککر میں ابال کر مار دیا تھا اس کو کیسے بچا پاتے کیونکہ پریشر ککر پھٹ چکا تھا اور اس کی کمزور ماں اس حالت میں نہیں تھی کہ اس کے باپ کا مقابلہ کر سکتی تو بچی بے دردی سے مر چکی تھی لیکن اس کی ماں کو بچا لیا گیا تھا اور اسی کی ماں کے ذریعے اس پورے واقعے کا پتہ چلا وہ زمینی عذاب اسی ظالم باپ پر نازل ہوا تھا قدرت کو بھی اس پر بہت زیادہ غصہ آیا۔
سننے میں آتا ہے کہ اس وقت بہت ہی بھیانک قسم کا زلزلہ آیا تھا جس میں لاکھوں افراد مر چکے تھے وہ ماں بتاتی ہے کہ جب وہ ظالم باپ زمین کے اندر جا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ زمین سے آگ باہر نکل رہی تھی جس طرح سے اس نے اپنی معصوم بچی کو جلایا اسی طرح سے وہ بھی دنیا میں ہی آگ میں جل رہا تھا اس وقت زلزلہ آ رہا تھا اور ہم نہیں جانتے تھے کہ ہم بھی بچ پائیں گے یا نہیں مگر میں نے اور میری بیٹیوں نے یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ رحم مانگ رہا تھا لیکن اس پر رحم نہیں کیا جا رہا تھا استغفراللہ ۔
ہمارے آقا سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا بیٹیوں سے نفرت مت کرو کیونکہ میں خود بیٹیوں کا باپ ہوں جس گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے میں اس کے باپ کو جنت کی بشارت دیتا ہوں بیٹیوں سے نفرت کرنے والو سنو جب کسی کے گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اس گھر میں 70 ہزار فرشتے اللہ کے حکم سے داخل ہوتے ہیں اور اس بچے کے سر کے اوپر ہاتھ رکھ کر کہتے ہیں اے کمزور جان سے پیدا ہونے والی کمزور جان جب تک تو اس گھر میں رہے گی ہم بھی تیرے ساتھ اس گھر میں رہیں گے ذرا سوچیے جس گھر میں دن رات 70 ہزار فرشتے رہتے ہوں وہ گھر بھلا کیسے اللہ کی رحمت سے خالی ہو سکتا ہے۔
اللہ کے رسول نے فرمایا کہ بیٹی کی پیدائش پر خوشی کرنا 10 بار کعبہ کی زیارت کرنے کے برابر ہے سبحان اللہ جب کوئی لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالی فرماتا ہے اے لڑکی تو زمین پر اتر میں تیرے باپ کی مدد کروں گا ہمارے دین اسلام میں عورت کو بہت ہی بلند رتبہ دیا گیا ہے وہ چاہے بیٹی کے روپ میں ہو ماں کے روپ میں بیوی یا بہن کے روپ میں ہو ان کی عزت کیجئے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہر باپ کے دل میں اپنی بیٹی کے لیے پیار محبت اور عزت پیدا کرے اور ہم سب کو بھی اللہ تعالی اسلام کے بتائے ہوئے سیدھے اور سچے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین یا رب العالمین اس واقعے کو نیکی اور صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے شیئر ضرور کیجئے گا کیا پتہ یہ بات کسی کے دل میں اتر جائے اور یہ ہم سب کے لیے ثواب اور صدقہ جاریہ کا باعث بن جائے ۔
اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے اپنی قیمتی رائے کا اظہار کمنٹ باکس میں ضرور کیجئے گا