پیارے دوستو آج ہم اپ کو غریب اللہ والے لکڑہارے کا رلا دینے والا واقعہ سنانے والے ہیں جسے سن کر ہر کسی کی چیخیں نکل گئیں
ہندوستان کے علاقے میں ایک اللہ والا لکڑہارا رہا کرتا تھا وہ بہت ہی خوش قسمت انسان تھا اللہ تعالی نے اس کو بچپن میں ہی اپنے خاص بندوں میں سے چن لیا تھا اور اس لکڑہارے کی بیوی بھی بہت نیک تھی وہ دونوں مل کر اللہ کی عبادت بھی کیا کرتے تھے اس لکڑہارے کی بیوی ماں بننے والی تھی پھر ایک دن ایسا ایا اللہ پاک نے ان کو چاند سا بیٹا عطا کیا وہ دونوں میاں بیوی اپنے بیٹے سے بہت زیادہ پیار کرتے تھے لیکن جب سے لکڑہارے کا بیٹا اس دنیا میں ایا تھا تب سے اس کی بیمار رہنے لگی بہت علاج کروانے کے بعد بھی لکڑہارے کی بیوی دنیا سے رخصت ہو گئی لکڑہارے کو یہ غم بہت ستا رہا تھا لکڑہارا جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر اپنا اور اپنے بیٹے کا پیٹ پالنے لگا اس لکڑہارے کے پاس جو بکریاں تھیں وہ چرانے کے لیے جب جاتا تو اپنے بیٹے کو بھی ساتھ لے جاتا جب بیٹے کو بھوک لگتی تو بکریوں کا دودھ دھو کر اسے پلا کر درخت کے نیچے سلا دیتا اس کی بکریاں چڑھتی پھرتی اور وہ درخت کے نیچے عبادت کرنے بیٹھ جاتا جب اس کی بکریاں گھاس چر کر واپس ا جاتی تو اپنے بیٹے اور بکریوں کو لے کر گھر ا جاتا ایسے ہی دن گزرتے رہے ایک دن لکڑہارے کا بیٹا جوان ہو گیا لکڑہارے نے سوچا کہ اب میں اپنے بیٹے کی شادی کر دیتا ہوں گھر میں بہو ا جائے گی تو گھر کا کام وہ سنبھال لے گی تو میری عبادت میں بھی کمی نہیں ہوگی لیکن وہ بیچارہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اگے اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اس کی بہو اس کو دن میں تارے دکھانے والی ہے اس کو ان سب باتوں کا کوئی علم نہ تھا پھر اس لکڑہارے نے اپنے بیٹے کی شادی کر دی اس کے گھر میں صرف دو ہی کمرے تھے ایک کمرہ انہوں نے اپنے بیٹے اور بہو کو دے دیا دوسرے کمرے میں وہ اللہ کی عبادت کرتا تھا اس لکڑہارے بزرگ کا بیٹا کھیتوں میں کام کرنے لگا صبح جب کام کے لیے وہ کھیت میں جانے لگا تو اپنی بیوی سے اس نے کہا بابا جان کا خیال رکھنا کیونکہ انہوں نے بچپن سے اج تک میرا بہت زیادہ خیال رکھا ہے اب ہم دونوں کا فرض ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی مل کر ان کا خیال رکھیں اور ہاں ایک بات یاد رکھنا میرے ابا جان عبادت گزار بندے ہیں عبادت میں کوئی خلل مت ڈالنا وہ اتنا کہہ کر اپنے کھیتوں میں کام کرنے چلا گیا کچھ دن تو لکڑہارے کی بہو گھر کے کام کاج کرتی رہی برتن بھی دھوتی یہ کھانا وغیرہ بھی بنا دیتی وہ اللہ والا لکڑہارا یہ سب دیکھ کر بہت ہی زیادہ خوش تھا وہ اللہ کا شکر ادا کرنے لگا کہ جو وقت میں کام پر لگاتا تھا اب میں اللہ کی عبادت میں لگاؤں گا اللہ والے بزرگ نے وضو کیا ہاتھ میں تسبیح اور قران پاک پکڑا اور بکریوں کو لے کر جنگل کی طرف چلا گیا جب وہ اپنی بکریاں چرا کر اور لکڑیاں کاٹ کر واپس ایا تو اس نے ا کر دیکھا کہ نہ تو اس کی بہو کمرے سے باہر نکلی اور نہ ہی گھر میں کھانا بنا ہوا تھا لکڑہارا سوچنے لگا شاید میری بہو کی طبیعت خراب ہے وہ جلدی سے اگے بڑھا اور خود ہی اٹا گوندا روٹی پکائی کھانا بنایا اور اپنی عبادت میں مصروف ہو گیا جب اس کی بہو شام کو کمرے سے باہر نکلی تو وہ دیکھ کر حیران ہو گئی کہ سارا گھر کا کام بھی ہوا پڑا ہے اور کھانا بھی بنا ہوا ہے وہ بہت زیادہ خوش ہوئی پھر روز سے اس نے یہی ناٹک شروع کر دیا اور روز بیچارہ لکڑہارا گھر کا سارا کام کرتا اور اللہ تعالی کی عبادت بھی کرتا رہتا اسی وجہ سے اس لکڑہارے کی نیند بھی پوری نہ ہو سکی تو وہ بیمار رہنے لگا
ایک دن وہ ساری رات اللہ کی عبادت میں مصروف رہا یہاں تک کہ انہوں نے تہجد کی نماز پڑھی فجر کی نماز پڑھی اس کے بعد کافی وقت وہ قران پاک کی تلاوت کرتا رہا اور پھر اپنی بکریاں لے کر جنگل کی طرف چلا گیا جب واپس ایا تو اس کی بہو پھر کمرے سے باہر نہ نکلی تو اللہ والے لکڑہارے نے سوچا اج پھر میری بہو کی طبیعت خراب ہوگی اس لیے وہ کھانا نہیں بنا سکی اس اللہ والے لکڑہارے نے پھر خود کھانا بنایا اور گھر کا سارا کام کیا پھر بکریاں لے کر جنگل کی طرف چلا گیا ایک دن ان اللہ والے بزرگ کا بیٹا کہنے لگا بابا اپ بکریوں کو جنگل میں نہ لے کر جایا کریں اب اپ بکریوں کا کام چھوڑ دیں اور لکڑیاں بھی نہ کاٹا کریں اپ کو جنگل جانے کی کوئی ضرورت نہیں اپ گھر میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کیا کریں وہ اللہ والا لکڑہارا کہنے لگا بیٹا بکریاں رکھنا سنت ہے اور اپنے گھر کا کام اپنے ہاتھ سے کرنا بھی سنت ہے اس لیے میں اپنے گھر کا کام کر لیتا ہوں ان کا بیٹا کہنے لگا نہیں ابا جان اب اپ کے بوڑھے ہاتھوں میں اتنی جا نہیں ہے کہ اپ خود گھر کا کام کر سکیں جب میں چھوٹا تھا تب اپ کی مجبوری تھی اب اپ کی کوئی مجبوری نہیں گھر کی ذمہ داری اپ کی بہو کی ہے اور باہر کی ذمہ داری میری ہے اب صرف اپ کمرے میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کریں اگر اپ کو کوئی چیز چاہیے ہو تو اپ کو میں لا کر دوں گا ایک دفعہ ان کا بیٹا کھیتوں میں کام کرنے چلا گیا وہ اللہ والے بزرگ اپنے کمرے میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت کر رہے تھے جب تھوڑی دیر ارام کرنے کے لیے چارپائی پر لیٹے تو ان کی بہو ان کے کمرے میں ائی اور ا کر کہنے لگی چلو اٹھو بڑا ارام کر لیا اب اٹھ کر گھر کے سارے کام کرو وہ کون کرے گا میں کب سے باہر انتظار کر رہی ہوں کہ بڈھا اٹھتا ہے اور کام کرتا ہے وہ اٹھا اور اٹھ کر اہستہ اہستہ چل کر باہر اگیا بہو بھی ان کے پیچھے پیچھے زور سے چلانے لگی چلو سارے برتناف کرو اور ہاں برتن صاف کرنے کے بعد سارا جھاڑو پوچا بھی لگا دینا کب تک تم گھر میں بیٹھ کر مفت کی روٹیاں توڑتے رہو گے اور ہاں اگر تمہاری بیوی بھی زندہ ہوتی تب بھی میں تم لوگوں سے یہی کام کروانے والی تھی وہ بیچارہ کھانستے ہوئے برتن صاف کرنے لگا برتن صاف کرنے کے بعد اس نے بھری ہوئی بالٹی کپڑوں کی اس کے اگے رکھ دی اور کہنے لگی یہ سارے کپڑے دھو کر پھیلا دو کپڑے ابھی ادھے بھی نہیں دھلے تھے کہ ظہر کی اذان ہو گئی وہ بزرگ فورا وضو کرنے لگا وضو کر کے انہوں نے جانماز بچھانے کے لیے پکڑا تو بہو نے جائے نماز پکڑ کر پھینک دیا اور کہنے لگی یہ کیا طریقہ ہے کام کو چھوڑ کر جو تم ہر وقت جائے نماز پر بیٹھے رہتے ہو اپنے کمرے کا حال دیکھا ہے ہر وقت تمہارے بستر سے بدبو اتی رہتی ہے جب اس نے دوبارہ جائے نماز اٹھا کر بچھایا تو وہ جائے نماز کے اوپر کھڑی ہو گئی اور اپنے سسر کا بازو پکڑ کر اس نے زبردستی سارے کپڑے دلوائے کپڑے دھونے کے بعد انہوں نے سوچا کہ اب میں قضا نماز ہی پڑھ لیتا ہوں مگر اس کی بہو ا کر پھر سے حکم چلانے لگی کہنے لگی میں اپنے گھر میں دوپہر کو تازہ دودھ سے چائے پیتی تھی جب سے یہاں ائی ہوں مجھے تازہ دودھ کی چائے بھی نہیں ملی اور اوپر سے سارے گھر کا کام مجھے ہی سونپ دیا گیا اور ہاں میری بات کان کھول کر سن لو جب تمہارا بیٹا گھر سے چلا جایا کرے تو تم خود ہی اس گھر کا سارا کام کیا کرو میں تمہارے باپ کی نوکر نہیں ہوں جو تمہارے لیے کھانا بناؤں اب وہ بیچارہ لکڑہارا سارا دن کام بھی کرتا اور جتنا ہو سکتا اپنی بہو سے چھپ کر اللہ کی عبادت بھی کرتا اور بڑھاپا زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ کافی زیادہ کمزور ہو گیا تھا ایک دن تو وہ سارا دن گھر کا کام کرتا رہا پھر اللہ کی عبادت کرتا رہا اور اپنی نیند ٹھیک سے پوری نہ کر سکا وہ بیمار ہو گیا اور بیماری کی حالت میں بھی ساری رات اللہ کی عبادت میں مصروف رہا تہجد پڑی فجر کی نماز پڑھی اس کے بعد کافی وقت وہ قران پاک کی تلاوت کرتا رہا تین دن سے اس کا یہی معمول چلتا رہا رات کو عبادت دن کو کام اور کام کرتے وقت بھی وہ ہر وقت اپنی زبان سے اللہ کا ذکر کرتے کیونکہ ان کا کہنا تھا کافی دن سے میں نے اللہ کی عبادت ٹھیک سے نہیں کی تیسرے دن جب وہ لکڑہارا برتن دھونے لگا تو اس کے ہاتھوں سے برتن چھوٹ رہے تھے اور صحیح سے صاف بھی نہیں ہو رہے تھے اور لکڑہارے کی بہو برتن اٹھا کر لکڑہارے کے ہاتھوں پر مار رہی تھی ان برتنوں کو دوبارہ سے صاف کرو ہم کوئی جانور تھوڑی ہیں جو گندے برتنوں میں کھانا کھائیں گے اس بیچارے لکڑہارے نے دوبارہ سارے برتنوں کو اکٹھا کیا اور پھر سے برتن صاف کرنے لگا برتن صاف کٹتے کرتے ایک دم ان کو چکر اگیا اور برتنوں کے اوپر ہی وہ لکڑہارا گر پڑا اس ظالم بہو نے ایک بار بھی اس بیچارے پر ترس نہ کھایا وہ اپنے جوتے کی ٹھوکر سے اس کو اٹھانے لگی جب وہ اس کی ٹھوکروں سے بھی اٹھ نہیں پا رہا تھا تو کہنے لگی یہ بڈھا تو ہر وقت ناٹک کرتا رہتا ہے اور جا کر اپنے کمرے میں لیٹ گئی جیسے ہی باہر کا دروازہ کھلنے کی اواز ائی جلدی سے دوڑتی ہوئی باہر ائی پھر ابھی تک وہ لکڑہارا اتنی دھوپ میں برتنوں میں ہی اوندے منہ گرا ہوا تھا ان کا بیٹا باگتا ہوا باپ کے پاس ایا اور اپنی بیوی سے کہنے لگا یہ بابا برتنوں میں کیوں گرے ہیں کیا بابا برتن دھو رہے تھے دیکھو ان کے ہاتھوں پر صابن لگا ہوا ہے اس کی بیوی کہنے لگی میں نے تو کوئی بھی ان کو کام کرنے کو نہیں کہا اصل میں ان کو شروع سے عادت ہے اپنا کام خود کرنے کی اب اپ باتوں میں وقت ضائع نہ کریں ان کو جلدی سے حکیم کے پاس لے جائیں
ان کا بیٹا جلدی سے اس کو حکیم کے پاس لے گیا حکیم نے اس کو دوائی بھی دی اور کہا ان کی خوراک کا خاص خیال رکھ کیونکہ یہ کافی کمزور ہو گئے ہیں ان کو ارام کی ضرورت ہے مجھے لگتا ہے ان کی نیند پوری نہیں ہو رہی ہر وقت تھکے تھکے رہتے ہیں اگر وہ لکڑہارا چاہتا تو اپنے بیٹے کو سب کچھ بتا سکتا تھا لیکن وہ اللہ والا تھا اس لیے اپنے بیٹے کا گھر خراب نہیں کرنا چاہتا تھا اگلے دن پھر اس کا بیٹا جب کھیتوں میں گیا تو لکڑہارے کی بہو فورا سے اس کے کمرے میں اگئی اور کہنے لگی بڈھے اٹھ بھی جاؤ کتنا ناٹک کرو گے دیکھو گھر میں کس قدر گند پڑا ہوا ہے تجھے ارام کی پڑی ہے وہ لکڑہارا اللہ کا نام لے کر کافی مشکل سے اٹھا اور اٹھتے ہی کھانسنے لگا کھانسنے کے ساتھ ان کی سانس مشکل سے نکل رہی تھی تو بیچارے نے سوچا کہ چلو پہلے میں چائے بنا کر پی لیتا ہوں تاکہ کچھ گلے میں سکون ملے اس کے بعد برتن دھو لوں گا ابھی انہوں نے چائے بنانے کے لیے برتن پکڑا تو اتنے میں بہو ہاتھ میں جھاڑو لیے ان کے پاس ائی اور کہنے لگی چلو پہلے صفائی کرو بیماری کی وجہ سے اس بیچارے نے دو گھنٹے میں تھوڑی سی صفائی کی اور لمبے لمبے سانس اس کے پھر انے لگے اور اس نے سوچا یہ سب تو ہوتا رہے گا کیوں نہ میں سب سے پہلے قران پاک کی تلاوت کر لوں وہ لکڑہارا ہمت کر کے وضو کرنے لگا کانپتے ہاتھوں سے قران پاک کھولا قران پاک کی تلاوت کرنے لگا ظالم بہو کو پتہ چلا کہ بوڑھا قران پاک پڑھ رہا ہے تو فورا جھاڑو لے کر ائی اور جھاڑو کے ساتھ اس کو پیٹنا شروع کر دیا ان کو مارنے لگی مگر وہ بیچارہ خاموشی سے قران پاک کی تلاوت کرتا رہا اس ظالم بہو نے تین بار جھاڑو ان کے کندھوں پر مارا وہ بیچارہ درد سے انسو بہاتا جا رہا تھا قران پاک کو بند کر کے جلدی سے کھڑا ہوا اور کہنے لگا بیٹی اب مجھ میں کام کی ہی ہے مجھ میں اتنی طاقت نہیں میں نے ساری زندگی کام کیا مگر اب مجھ میں اتنی ہمت ہی نہیں میں کیا کروں وہ کہنے لگی جب اذان ہوتی ہے تب تو تجھے بڑا ٹائم مل جاتا ہے تجھ میں بڑی ہمت ا جاتی ہے اتنی ہمت کہاں سے لاتے ہو اٹھ کر نماز پڑھنے لگتے ہو بڈھے ایک بات کان کھول کر سن لو یہ جو سارا دن زمین پر ٹکریں مارتے ہو اج کے بعد اگر تم نے میرے سامنے یہ کچھ کیا تو میں تمہیں اس گھر سے نکال دوں گی اتنے پیسے تم پر لگتے ہیں اتنی دوائیوں کا خرچہ ہوتا ہے اب جلدی سے سارے گھر کی صفائی کرو تیرا بیٹا انے والا ہے اگر تم نے اپنے بیٹے کو کچھ بتانے کی کوشش کی تو میں تمہارے بیٹے کا گھر خراب کر دوں گی وہ لکڑہارا اس کی دھمکی کو سن کر خاموش رہتا پھر لکڑہارا چپکے سے اٹھا اور سارا گھر کی صفائی کرنے لگا صفائی کرتے کرتے اس کی سانس پھول رہی تھی وہ اپنے کمرے میں جا کر جلدی سے دوائی ڈھونڈنے لگا دوائی ڈھونڈ کر جب وہ باہر ایا پانی کا گلاس پکڑا دوائی کھانے لگا تو ظالم بہو نے دوائی پکڑ کر کچرے میں پھینک دی کہنے لگی تم اتنی جلدی کہاں مرنے والے ہو پھر انہوں نے اپنے پھولتے سانس کے ساتھ سارے گھر کی صفائی کی وہ غریب لکڑہارا رات کو جب اللہ کی عبادت کرتا تو بہو سے چھپ کر کرتا اور اپنے اللہ سے باتیں کرتا کہ اے میرے پروردگار میرا دل تو چاہتا ہے میں اس گھر سے کہیں دور چلا جاؤں کیونکہ میں اس گھر میں رہ کر تیری عبادت ٹھیک سے نہیں کر پاتا وہ لکڑ ہرا بزرگ ساری رات جائے نماز پر بیٹھ کر روتا رہا اسی کشمکش میں سوچتے رہا کہ میں کیا کروں وہ تہجد کی نماز پڑھ کر فارغ ہوا اپنی جائے نماز اٹھائی تسبیح پکڑی اور ہاتھ میں قران پاک پکڑا گھر سے کسی جنگل کی طرف نکل گیا فجر کی اذانوں کی اوازیں گونج رہی تھی وہ اللہ والا بزرگ چلے ہی جا رہا تھا وہ خود نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے راستے میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھی اسے ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے چرند پرند سب اللہ کی تسبیح بیان کر رہے ہوں وہ بھی ایک درخت کے نیچے جائے نماز بچھا کر اللہ کی عبادت کرنے لگا تبھی انہوں نے ایک بچے کے رونے کی اواز سنی بچہ بہت زور سے رو رہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسا کہ بچہ بہت ہی زیادہ تکلیف میں ہے جب انہوں نے انکھیں کھولی تو ایک ادمی بچہ اٹھائے ہوئے بھاگتا ہوا کہیں جا رہا تھا
وہ لکڑہارا ان کی طرف بڑھا اور پوچھنے لگا یہ بچہ کیوں رو رہا ہے وہ ادمی تو بس اپنے بچے کی تکلیف میں پریشان تھا بس اپنا بچہ اٹھائے بھاگتا ہوا جا رہا تھا وہ تو بس اپنے بچے کی تکلیف دور کرنا چاہتا تھا وہ جلدی سے کسی حکیم کے پاس جانا چاہتا تھا وہ ادمی اس لکڑہارے کی بات کو ان سنا کر کے اگے بڑھ گیا تبھی پیچھے سے لکڑہارے نے کہا اگر اس بچے کا دس منٹ میں علاج نہ ہوا تو اس زہریلی چیز کا زہر اس کے پورے جسم میں پھیل جائے گا اب وہ ادمی اس بات پر حیران تھا کہ اخر اس بزرگ کو کیسے پتہ چلا کہ میرے بچے کو کسی زہریلی چیز نے کاٹا ہے وہ ادمی جلدی سے لکڑہارے کی طرف بڑھا اور کہنے لگا کیا اپ میرے بچے کا علاج کر سکتے ہیں میرے بیٹے کو سانپنے کاٹ لیا ہے لکڑہارے نے بچے کو نیچے لٹا کر اس بچے کا ہاتھ پکڑ کر منہ میں کچھ پڑھنے لگے اس بزرگ لکڑہارے نے کلام پڑھنے کے بعد ایک دفعہ اس بچے کے ساتھ کے کاٹنے والی جگہ پر اپنا لعاب لگایا اور یہ پھر عمل تین بار دہرایا بچہ اٹھ کر چلنے لگا اور وہ ادمی تو لکڑہارے کے قدموں میں گر کر ان کا شکریہ ادا کرنے لگا وہ ادمی کہنے لگا اپ میرے بیٹے کے لیے فرشتہ بن کر ائے ہیں میں اپ کو اس علاقے میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں اپ کہاں سے ائے ہیں اپ کا گھر کہاں ہے اللہ والا لکڑہارا مسکرانے لگا اور کہنے لگا کیا کبھی دنیا میں بھی کسی کا اپنا گھر ہوتا ہے ہم سب تو یہاں پر مسافر ہیں میں تو بس اپنے اللہ کی عبادت کرنا چاہتا ہوں میں نے ہمیشہ اس جنگل میں عبادت کی ہے اب میں کسی مخصوص جگہ کی تلاش میں ہوں جہاں میں صرف اللہ کی عبادت کر سکوں وہ ادمی کہنے لگا اے اللہ کے نیک بندے اپ ہمارے گھر چلیں میں اپنے گھر میں اپ کی عبادت کے لیے ایک جگہ کا بندوبست کر دوں گا اپ نے میرے بیٹے کی جان بچائی اپ کے لیے اتنا تو میں کر سکتا ہوں وہ اللہ والے بزرگ کہنے لگے نہیں بیٹا جان بچانے والی ذات تو اللہ تعالی کی ہے ادمی اللہ والے لکڑہارے کو لے کر اپنے گھر اگیا اس نے لکڑہارے کو ایک کمرہ دیا جس میں بیٹھ کر وہ لکڑہارا عبادت کیا کرتا تھا اس ادمی کے گھر میں صرف ایک ہی اس کی بہن تھی اور اس کا بیٹا رہتے تھے اس ادمی کی بیوی مر چکی تھی اور اس کی بہن کی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی وہ اللہ کی بہت نیک بندی تھی اس کا دل کرتا تھا کہ وہ بھی اللہ کا دین سیکھے اللہ کے دین کو اگے پھیلائے اور بڑے ہی پیار محبت سے وہ اس لکڑہارے اللہ والے کے لیے کھانا لے کر ائی
لکڑہارے نے بڑے پیار سے اور محبت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور کھانا کھا لیا وہ لکڑہارے کے پاس ہمیشہ بیٹھی رہتی وہ ہر وقت ان سے دین کی باتیں سیکھتی رہتی قران پاک کی تعلیم سیکھنے لگی اور یوں اہستہ اہستہ اللہ کی عبادت گزار بن گئی اس ادمی کا گھر بہت زیادہ چھوٹا تھا مگر اس نے سکون تھا اس ادمی کے پاس صرف ایک دو ہی بکریاں تھیں مگر جیسے ہی یہ اللہ والے بزرگ وہاں پر ائے اس کی بکریوں میں برکت ہی برکت ہو رہی تھی کافی زیادہ بکریاں اس کے پاس ہو چکی تھی اس نے اپنے گھر میں اتے ہی اللہ والے لکڑہارے کو بکری کا تازہ دودھ پلانا شروع کر دیا جب اس ادمی نے اپنے علاقے کے لوگوں کو بتایا کہ یہ بزرگ کے ہاتھوں میں شفا ہے ان کے پاس نوری علم ہے اور وہ اپنے علم سے لوگوں کا علاج کرتے ہیں اس علاقے کے لوگ اپنی بیماری کا علاج ان سے کروانے لگے اس علاقے کے لوگ ان کی بہت زیادہ عزت کرتے تھے حالانکہ وہ کوئی علاج نہیں کرتے تھے بس اللہ کے نیک بندے تھے اللہ پاک نے ایتوں کے ذریعے اس کے ہاتھ میں شفا رکھ دی تھی وہ اللہ والا لکڑہارا سارا دن اپنی عبادت میں مشغول رہتا جب سے یہ بزرگ ان کے گھر ایا تھا میں تو کاروبار میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا تھا لوگ دور دور سے ان کے پاس علاج کروانے کے لیے اتے تو اللہ پاک ان کو شفا دے دیتا وہ اللہ والا لکڑہارا وہاں پر رہ کر بہت خوش تھا اب تو اس کی صحت بھی ٹھیک ہو چکی تھی مگر اس کو اپنے بیٹے کی بہت زیادہ یاد اتی تھی وہ اکثر سوچ میں رہتا کہ اخر میرا بیٹا اس عورت کے ساتھ کیسی زندگی گزار رہا ہوگا دوسری طرف اس کے بیٹے نے اپنے باپ کو ڈھونڈنے میں دن رات ایک کر دی وہ ہر وقت اپنے باپ کی وجہ سے پریشان رہنے لگا اسی پریشانی کی وجہ سے وہ اپنے کھیتوں میں ٹھیک سے کام نہیں کر پا رہا تھا اور اس کی بیوی خوش تھی چلو اس بڈھے سے تو جان چھوٹ چکی ہے مگر یہ نہیں جانتی تھی کہ یہ خوشی صرف چند دنوں کی مہمان ہے جب فصل کٹنے کا وقت ایا تو فصل بھی ان کی برباد ہو چکی تھی اس میں کافی سارا نقصان ہوا کچھ بکریوں نے دودھ دینا بند کر دیا زیادہ بکریاں بیماری کی وجہ سے مر گئیں جب گھر کے حالات کافی خراب ہو گئے تو اس کی بیوی نے اپنی اصلیت دکھانا شروع کر دی اپنے شوہر کے اگے زبان چلاتی اسے ہر وقت جھگڑا کرتی جب وہ کھیتوں میں نہ جاتا تو اس کو طعنے دیتی ناکارہ کہتی یہاں تک کہ اس کو ٹھیک سے کھانا بھی نہیں دیتی تھی خود تو اچھے کھانے کھا لیتی مگر اس کو جو بچ جاتا وہی کھانا اس کے اگے پھینک دیتی وہ بیچاررا یہی سمجھتا تھا کہ شاید گھر میں سب کچھ ختم ہو گیا ہے کی روٹی پانی کے ساتھ کھانی پڑ رہی ہے مگر وہ نہیں جانتا تھا اور یہ خود بہت ہی اچھا کھانا کھاتی ہے بس وہ بیوی کے لہجے سے سمجھ چکا تھا اس کی وجہ سے لگتا ہے میرا باپ گھر سے گیا ہے میرا باپ تو گھر میں رہ کر عبادت کرتا تھا اس کی عبادت کی وجہ سے ہمارے گھر میں اللہ نے بہت برکت رکھی ہوئی تھی جب سے میرا باپ گھر سے چلا گیا تو رونق بھی چلی گئی میں باپ کی ڈگر سے باہر رہنے لگا وہ بھی بکریوں کا وقار کرنے لگا اسی وجہ سے وہ کئی کئی دن بھر نہیں اتا تھا ایک دن وہ کسی دوسرے علاقے میں وپاری کے پاس گیا بکریاں لے کر جب گیا اس وپاری کے پاس خوبصورت بکریاں دیکھی وہ بکریاں بالکل ایسی تھیں جو کبھی اس کے باپ کے پاس ہوا کرتی تھی ابھی وہ دونوں ویپاری باتیں کر رہے تھے اس کی نظر ایک جھونپڑی پر پڑ گئی جو کہ باہر سے کافی خوبصورت دکھائی دے رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے اس کو مسجد کی طرح سجایا ہو وہ بکریوں کا سودا طے کر رہا تھا اس ادمی سے کہنے لگا پھر میں کیا کوئی رہتا ہے وہ ادمی کہنے لگا جی ہاں اس جھونپڑی میں بہت ہی خاص اور نیک اللہ کے ولی رہتے ہیں جن کے ہاتھوں میں اللہ نے بہت شفا رکھ دی ہے ان کے قدموں میں اللہ نے بہت ہی برکت رکھی ہے کہ وہ اس جھونپڑی میں ائے ہیں اگر برکت والا ہو چکا ہے لوگ تو ان سے ملنے کے لیے دور دور سے اتے ہیں وہ کہنے لگا کیا میں ان بزرگ سے مل سکتا کہ میں ان سے ملنے کے لیے بے تاب ہو رہا ہوں وہ ادمی کہنے لگا اس کے لیے اپ کو تھوڑا سا انتظار کرنا ہوگا کیونکہ اس وقت ان کی خاص عبادت کا ٹائم ہے اپ عصر کی نماز کے بعد ہیں وہ ان سے ملنے کے لیے باہر درخت کے نیچے بیٹھ کر انتظار کرنے لگا تب تک اس ادمی نے کافی مہمان نوازی کی تھوڑی دیر بعد عصر کی اذان ہوئی ان دونوں نے بھی عصر کی نماز ادا کی اور دوبارہ اسی درخت کے نیچے ا کر بیٹھ گئے ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ جھونپڑی کا دروازہ کھلا جیسے ہی دروازہ کھلا وہ اٹھ کر کھڑا ہو گیا جب کافی عرصے کے بعد اپنے باپ کو دیکھا جب اس نے دیکھا کہ یہ تو میرا بابا ہے وہ اللہ والا لکڑہارا بھی اپنے بیٹے کی طرف لپکا اور پھر دونوں باپ بیٹا ایک دوسرے کو گلے لگا کر رونے لگے وہ ادمی ان دونوں کو حیرت سے دیکھ رہا تھا وہ اپنے باپ سے کہنے لگا بابا اپ کو ملنے کے لیے میں مچھلی کی طرح تڑپ رہا ہوں جیسے مچھلی بنا پانی کے تڑپتی ہے وہ اللہ والا بزرگ بھی کہنے لگا بیٹا میں بھی تم سے ملنے کے لیے بے تاب تھا مگر میں کیا کرتا میری مجبوری تھی ادھر میں اپنی عبادت ٹھیک سے نہیں کر پا رہا تھا وہ ادمی ان کو سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا اللہ والے بزرگ نے کہا یہ میرا بیٹا ہے وہ حیران ہوا اپ نے ہمیں بتایا کیوں نہیں کہ اپ کا ایک بیٹا بھی ہے وہ اس ادمی کو لے کر ایک الگ جگہ پر گئے اور کہنے لگے
میں جب عبادت کرتا تھا میری بہو مجھے عبادت کرنے نہیں دیتی اور میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے بیٹے کا گھر خراب ہو اور میری عبادت میں خلل ائے اس لیے میں گھر چھوڑ کر واپس اگیا تھا پھر وہ اللہ والا لکڑہارا اپنے بیٹے کے پاس ایا اور کہنے لگا بیٹا تمہارا جب دل کرے تم مجھ سے ملنے ا سکتے ہو بیٹا کہنے لگا نہیں بابا جان میں نے اپ کو کہاں کہاں تلاش نہیں کیا اپ کے بغیر گھر میں کوئی رونق نہیں اور نہ ہی میرا دل لگتا ہے مجھے وہ گھر اپ کے بنا قبرستان لگتا ہے بابا جان جس گھر میں والدین کا سایہ نہ ہو وہ گھر گھر نہیں رہتا بلکہ قبرستان بن جاتا ہے وہ بچوں کی طرح ضد کر رہا تھا اور ایک باپ اپنے بچے کی ضد پوری کرنے کے لیے تیار ہو گیا اب جب لکڑہارا وہاں سے جانے لگا تو وہ ادمی اور اس کی بہن اور اس کا بیٹا رو رہے تھے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے اللہ والے وہاں سے جائیں مگر وہ اپنے بیٹے کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنے بیٹے کے ساتھ چل پڑے ان کا بیٹا خود بھی اپنے گھر میں کافی دن سے نہیں ایا تھا جب کافی دن بعد اس نے اپنے گھر میں دستک دی تو اس کی بیوی دوڑتی ہوئی دروازہ کھولنے کے لیے ائی تو پوچھنے لگی کہ کون ہے اس کے شوہر نے کہا دروازہ کھولو میں ہوں جب اس نے دروازہ کھولا تو سامنے کا منظر دیکھ کر اس کی حیرت سے انکھیں کھل گئیں وہ حیران ہو گئی کہ اتنے عرصے کے بعد یہ بڈھا پھر اگیا ہمارا جینا حرام کر دے گا اب وہ لکڑ ہرا اپنی بہو کا چہرہ دیکھ کر سمجھ چکا تھا کہ یہ میرے انے پر خوش نہیں ہے اس کی بہو پر سلام کر کے اندر چلی گئی شام کا کھانا کھانے لگے تو بیٹا اپنے باپ کو بلانے کے لیے اندر جانے لگا اس کے بہو کہنے لگی رہنے دیں ان کو ارام کرنے دیں میں ان کا کھانا ان کو کمرے میں دے اؤں گی تاکہ وہ ارام سے کھا سکیں وہ کہنے لگا نہیں اج بابا جان ہمارے ساتھ مل کر کھانا کھائیں گے کافی عرصے سے انہوں نے ہمارے ساتھ کھانا نہیں کھایا وہ منہ لٹکاتی ہوئی کھانا لگانے لگی وہ اپنے باپ کو بلانے کے لیے چلا گیا وہ دونوں باپ بیٹا بہت مزے اور خوشی سے کھانا کھا رہے تھے تبھی ان کی بہو اپنا خون جلا رہی تھی لیکن لکڑہارے کی روٹین تو وہی تھی رات کو عشاء کی نماز کے بعد کافی دیر تک وہ عبادت میں لگا رہتا اور تہجد پڑھتا صبح کی نماز پڑھتا سورج نکلنے تک قران کی تلاوت کرتا رہتا وہ خاموشی سے یہ سب برداشت کرتی رہی تھی کیونکہ اس وقت اس کا شوہر گھر میں موجود تھا جب اس کا شوہر گھر سے باہر چلا گیا تو سیدھا وہ لکڑہارے کے کمرے میں گئی اور جا کر اس کی چارپائی کو زور سے اپنے پاؤں کے ساتھ جھٹک رہی تھی کہنے لگی اونٹ اور صفائی کر کہاں سے اگیا تو روٹیاں توڑنے کے لیے ہم تو پہلے بھوک سے مر رہے ہیں میں تو سوچ رہی تھی کہ کہیں تو مر گیا ہوگا ڈوب کر وہ لکڑ ہرا بیچاررا ہمیشہ کی طرح اٹھ کر چپ چاپ صفائی کرنے لگا برتن دھوئے اس کے بعد سارے کپڑے دھوئے پھر اپنے کمرے کی صفائی کر رہا تھا ان کا بیٹا اگیا جب بیٹے نے دیکھا کہ میرا باپ صفائی کر رہا ہے تو کہنے لگا بابا اپ کو کیا ضرورت ہے کام کرنے کی یہ سب تو اپ کی بہو کر دے گی اپ پریشان کیوں ہوتے ہیں یہ سن کر بہو دوڑتی ہوئی ائی اور کہنے لگی اپ نہ نہ کریں بابا یہ سب کر کے ہمیں اپ شرمندہ کرتے ہیں میں سب کر لوں گی بس اپ ارام کریں اب اپ کی ارام کرنے کی عمر ہے اب پھر ان کی وہی زندگی شروع ہو چکی تھی صبح روز کام کرنا نماز کے لیے کوتاہی ہو جانا کبھی نماز چھوٹ جانا
وہ بہو اللہ والے لکڑہارے کو عبادت کرتا دیکھ کر بہت چڑھتی تھی بس ایسے ہی ان کی زندگی چل رہی تھی ایک دن کافی زیادہ دھوپ تھی سرک دھوپ میں برتن صاف کر رہا تھا برتن صاف کرتے ہوئے اچانک باہر کا دروازہ کھلا اور اندر ایک لڑکی داخل ہوئی وہی لڑکی تھی جس کے پاس یہ بزرگ رہ کر ائے تھے اور ان کو اللہ کا دین سکھا رہے تھے جب اس نے دیکھا کہ وہ لکڑہارا برتن دھو رہا ہے تو کہنے لگی اپ برتن کیوں رو رہے ہیں اپ کی بہو کہاں ہے جب لکڑہارے نے اس لڑکی کو دیکھا تو بہت زیادہ خوش ہوا کہنے لگا بیٹی میرے بہو کے سر میں بہت زیادہ درد ہو رہا تھا اس لیے میں نے سوچا کہ میں برتن صاف کر دیتا ہوں گندے برتن پڑے ہوئے اچھے نہیں لگ رہے تھے تم بتاؤ کیسی ہو وہ کہنے لگی بابا میں تو ٹھیک ہوں میرا اپنے گھر میں دل نہیں لگ رہا تھا جب سے اپ اس گھر سے اگئے ہو ہمارا تو دل ہی نہیں لگتا بھائی بھی اپ کے لیے بہت زیادہ پریشان ہے اور اپ کو بہت زیادہ یاد کرتے ہیں وہ لڑکی بھی لکڑہارے کو اپنے باپ جیسا ہی سمجھتی تھی کیونکہ اس لڑکی کو بھی اللہ کی عبادت کرنے کا بہت شوق تھا یہ لڑکی لکڑہارے سے بہت زیادہ دین کی تعلیم سیکھ چکی تھی جب یہ لڑکی لکڑہارے سے ملتی تو اس کو لکڑہارے میں اپنا باپ نظر اتا ان جیسے شفقت ملتی اور یہ لکڑہارا بھی اس کو اپنی بیٹی جیسی ہی محبت دیا کرتا تھا اور اج جیسے ہی وہ ان کے گھر میں داخل ہوئی ان سے ملنے کے لیے ائی تو ان کی حالت دیکھ کر وہ تڑپ اٹھی اور کہنے لگی بابا جان اپ کی طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی اور اپ اتنی تیز دھوپ میں برتن کیوں دھو رہے ہیں چلیں چھوڑیں یہ کام میں خود کر لوں گی وہ لڑکی لکڑہارے کو ان کے کمرے میں لے گئی اسی وقت ان کا بیٹا وہاں اگیا وہ اسے کہنے لگا یہ بابا جان کس سے باتیں کر رہے ہیں اس کی بیوی کہنے لگی مجھے نہیں معلوم یہ کون ہے ان دونوں میاں بیوی نے ا کر دیکھا بابا جان کس سے باتیں کر رہے ہیں ان کو دیکھ کر وہ لڑکی کھڑی ہو گئی وہ لڑکی فل حجاب میں تھی اس لڑکی نے ان کو سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر لکڑہارے کا بیٹا اپنی بیوی کو سب کچھ بتانے لگا کیونکہ لکڑہارے نے اپنے بیٹے کو سب کچھ بتا دیا تھا اب تم اکیلے میرے بیٹے نہیں ہو میری ایک اور بھی بیٹی ہے وہ اپنی بیگم کو چائے کا کہہ کر وہاں سے چلا گیا کیونکہ وہ جانتا تھا یہ لڑکی پردہ کرتی ہے اس کی بیوی دکھاوے کے لیے کہنے لگی میں اچھا اپ کے لیے چائے بنا کر لاتی ہوں دونوں باپ بیٹی مصروف ہو گئے چائے بناتے ہوئے وہ منہ بگاڑ رہی تھی پہلے ایک بڈھا کافی نہیں تھا اب یہ بھی اگئی منہ اٹھائے ہوئے وہ پانی کا گلاس اس لڑکی کے لیے لے کر ائی اس لڑکی نے وہ پانی لکڑہارے بزرگ کو دے دیا وہ کہنے لگی بابا اپ کا تو سانس پھول رہا ہے جلدی سے ان کی بہو بولی کہ نہیں بابا تو ٹھیک ہیں بس تھوڑی سی کھانسی لگی ہے یہ بابا تو خود ہی کام کرنے لگ جاتے ہیں کیونکہ ان کو عادت ہے میرے انے سے پہلے بھی تو یہ گھر کا کام خود ہی کیا کرتے تھے وہ لڑکی کہنے لگی اپ اپنے گھر کا کام ان کو نہ کرنے دیا کریں اگر یہ کام خود کرتے ہیں تو ان کو پکڑ کر بٹھا دیا کریں اور اسے بولا کرو کہ اپ صرف اللہ کی عبادت کیا کریں جس کام کے لیے اللہ تعالی نے ان کو پسند کیا ہے اس کے بعد وہ لڑکی کہنے لگی بابا اپ جانتے ہیں میں بچوں کو قران پاک پڑھاتی ہوں وہ سن کر بہت زیادہ خوش ہوئے اور ان کو پیار دیا وہ لڑکی کہنے لگی بابا میرے حق میں دعا کیجئے تاکہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاؤں اپ تو جانتے ہیں میرا مقصد صرف بچوں کو حافظ قران بنانے کا ہے اپ اپنی صحت کا خیال رکھیے گا وہ کہہ کر وہاں سے چلی گئی وہ لکڑہارا سارا دن کا تھکا ہوا تھا وہ اپنے بستر پر ٹیک لگائے درود ابراہیم کی تسبیح کر رہا تھا ظالم بہو ان کے کمرے میں ائی اور ان کی تسبیح چھین کر پھینک دی کہنے لگی کہ باقی کے کام کون کرے گا اگر تمہیں یہاں پر رہنا ہے تو کام کرنا پڑے گا بڑی محبت ہے نا تمہیں اپنے بیٹے سے بیٹے کا کام بھی کیا کرو وہ اپنی بہو کو کہنے لگا بیٹا جو کچھ کہنا ہے مجھے کہا کرو میرا جائے نماز اور میری تسبیح مت پھینکا کرو اتنا ظلم مت کرو ایسا کام اللہ کو پسند نہیں وہ بیچارہ ابھی کچھ بول ہی رہا تھا کہ ظالم بہو نے لکڑہارے کو پکڑ کر باہر کمرے سے دھکہ دے دیا کہنے لگی چل بڈھے کام کر جتنی پھرتی سے عبادت کرتا ہے اگر اتنی سے کام کرے تو گھنٹوں کا کام منٹوں میں ہو سکتا ہے وہ بیچارہ اپنی کانپتی ٹانگوں کے ساتھ اٹھا اور ذہن میں جھاڑو دینے لگا کچا صحن ہونے کی وجہ سے کافی مٹی ا رہی تھی اب اس مٹی کے اڑنے کی وجہ سے لکڑہارے کو کھانسی انے لگی کھانستے کھانستے کھانستے کافی دیر وہ صحن میں بیٹھا رہا مگر ظالم بہو کو اس پر ذرا ترس نہ ایا کہنے لگی چل بڈھے جلدی کر اتنا کام پڑا ہے ان کی بہو کام نہ ہونے کے باوجود بھی جان بوجھ کر ان کو کام پر لگائے رکھتی تھی اج اس لکڑہارے بزرگ نے کام بہت زیادہ کیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے کھانا بھی نہیں کھایا تھا وہ ان سے کوئی نماز بھی ادا نہ کی گئی کیونکہ ان کی بہو ان کو نماز پڑھنے نہ دیتی تھی اج وہ بہت زیادہ رو رہا تھا مگر اس کی زبان کو اللہ کے ذکر سے کوئی نہیں روک سکتا تھا وہ ہر وقت اپنی زبان سے اللہ کا ذکر کر رہا تھا وہ رات کو جب تھکا ہارا وضو کر کے کمرے پر جائے نماز بچھانے لگا تو جائیں نماز وہاں پر نہیں تھی تسبیح دیکھی تو تسبیح موجود نہ تھی مگر لکڑہارے نے ہمت نہ ہاری انہوں نے صاف کپڑا بچھا کر نماز ادا کی اور اپنی انگلیوں پر تسبیح کرنے لگا صبح ہوئی تو فجر کی نماز کے بعد قران کی تلاوت کر رہا تھا باہر برتنوں کی اواز ارہی تھی وہ اپنے برتنوں کو زور زور سے پھینک رہی تھی
وہ لکڑ ہرا قران کی تلاوت چھوڑ کر باہر اگیا کیا دیکھتا ہے کہ سارے صحن میں برتن بکھرے ہوئے ہیں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں شاید اج ان کا بیٹا صبح بکریاں لے کر جلدی چلا گیا تھا اس لیے اج صبح کو ہی اس کی بہو تماشہ لگائے بیٹھی تھی تاکہ یہ عبادت نہ کر سکے بس ان کی لمبی لمبی عبادت سے بہت چڑتی تھی حالانکہ یہ خود بھی تو مسلمان تھی مسلمان ہونے کے باوجود ان کی عبادت سے بہت زیادہ چڑتی تھی جیسے ہی لکڑہارا اپنے کمرے کی طرف انے لگا ظالم بہو نے ان کے بال پکڑ کر ان کو نیچے پھینک دیا جب وہ اٹھنے لگا تو اس نے اپنا جوتا ان کی داڑھی کے اوپر رکھ دیا کہنے لگے یہ بڈھا تو کبھی بھی ہماری جان نہیں چھوڑے گا جتنا مرضی تجھ پر ظلم کر لو اٹھو جلدی سے سب کام کرو اس نے گھر کے سارے کام کیے پھر سے قران پاک کی تلاوت کرنے لگا جب عبادت کرتے ہیں اس بہو نے دیکھا تو وہ کمرے میں ائی اور اس کو جوتیوں سے پیٹنا شروع کر دیا مگر وہ لکڑہارا اپنی تلاوت میں مصروف رہا کیونکہ وہ جانتا تھا وہ سارے کام کر چکا ہے اب چاہے کچھ بھی ہو جائے وہ اپنی تلاوت پوری کیے بغیر یہاں سے نہیں اٹھے گا جب وہ کافی مارپیٹ کر چکی اور اس نے دیکھا کہ یہ یہاں سے ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہا اس نے سوچا کیوں نہ میں قران پاک کو ہی اپنے گھر سے نکال دوں نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری استغفراللہ وہ قران پاک کو پھینکنے کے ارادے سے پکڑنے لگی تو اس کے ہاتھ اور پاؤں ٹیڑھے ہو گئے اس کے چہرے پر عجیب طریقے سے کھال اترنا شروع ہو گئی دیکھتے ہی دیکھتے وہ عورت ایک گدی کی شکل اختیار کر چکی تھی جب اس بزرگ نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو لمبی زبان ہانکتی ہوئی اس کی طرف دیکھ رہی تھی لکڑ ہارا بے اختیار استغفراللہ استغفر اللہ کا ورد کرتا ہوا کمرے سے باہر اگیا تو اگے دیکھا ان کا بیٹا کھڑا تھا یعنی کہ ان کا بیٹا سب کچھ اپنی انکھوں سے دیکھ چکا تھا وہ عورت گدی بنی ہوئی اپنے شوہر کی طرف ائی اس کا شوہر دیکھ کر اپنے کانوں کو ہاتھ لگانے لگا اس کا سارا جسم گدھے جیسا ہو چکا تھا مگر اس کا چہرہ اللہ پاک نے عورت جیسا ہی رہنے دیا یہ وہی عورت تھی جو اللہ والے بزرگ کو عبادت کرنے سے روکتی تھی علاقے کا ہر شخص اس پر لعن تان کر رہا تھا لکڑہارے کے بیٹے نے اس گدی بنی ہوئی عورت کو گھر سے باہر نکال دیا یہ عورت لوگوں کے لیے عبرت کا نشاں بن گئی اس علاقے کے بچے اس کو دیکھ کر ڈر رہے تھے لوگ اس کو پکڑ کر جنگل میں چھوڑ کر ائے وہاں کے جنگلی جانوروں نے اس کو نوچ نوچ کر چیر پھاڑ کر رکھ دیا یہ بات ہندوستان کے ہر علاقے میں اگ کی طرح پھیل چکی تھی جب یہ بات اس وپارے تک پہنچی تو وہ بھائی بہن دونوں کانوں کو ہاتھ لگانے لگے اور کہنے لگے بابا جان یہ سب کیا ہوا وہ اللہ والا بزرگ کہنے لگا بیٹا دیکھو اگر کوئی سچا مسلمان ہو اور ایک مسلمان کو نماز پڑھتا دیکھ رہا ہو تو دوسرا مسلمان اس کو دیکھ کر نماز پڑھنا شروع کر دیتا ہے مگر میری بہو ایسی نہیں تھی جب بھی میں اللہ کی عبادت کرتا وہ میری عبادت سے چڑ جاتی تھی اللہ تعالی نے اس کو اس سزا دی ہے اور اس کو لوگوں کے لیے عبرت کا نشاں بنا دیا اور ویسے بھی اللہ تعالی کو پتہ تھا کہ یہ عورت میرے بیٹے کے لائق نہیں میرے بیٹے کے لائق تو یہ میری نیک بیٹی ہے اس لکڑہارے بزرگ نے وپاری کی بہن سے اپنے بیٹے کا نکاح کر دیا اب اس بیپاری کی بیٹی نے گھر میں ہی ایک چھوٹا سا جامعہ کھول لیا جس نے اس علاقے کے بچے دین کی تعلیم حاصل کر رہے تھے بچے حافظ قران بن رہے تھے اب وہ لکڑہارا اپنی اس بہو سے بہت زیادہ کچھ تھا اور اس کی یہ بہو لکڑہارے اللہ والے کی بہت زیادہ خدمت کیا کرتی تھی اب ان کا گھرانہ ایک خوشحال گرانا ہو چکا تھا پیارے دوستو یہ اج کا دکھ بھرا واقعہ اپ کو کیسا لگا کمنٹ باکس میں اپنی رائے کا اظہار ضرور فرمائیے گا اور جاتے جاتے اس ویڈیو کو لائک ضرور کر کے جائیے گا