Ramadan Main Donya Say Jany Waly K Sath Kaya Hota Hai | रमजान में मरने वालों का क्या होता है?

ناظرین: موت برحق ہے کوئی بھی انسان موت سے نہیں بھاگ سکتا قبر انسان کو دن میں 70 بار یاد کرتی ہے اور کہتی ہے میرے اندر آنے سے پہلے اللہ کی عبادت اور فرمانبرداری کر کے آنا میرے اندر سانپ بچھو اور کیڑے مکوڑے ہیں میرے اندر تنہائی حبس اور خوف ہے۔

 ناظرین آج کی ویڈیو میں ہم بتائیں گے کیا رمضان میں مرنے والا سیدھا جنت میں جاتا ہے اگر روزے کی حالت میں کسی کی موت ہو جائے تو اللہ تعالی کی طرف سے اسے کون سا انعام دیا جاتا ہے اللہ تعالی قبر میں اس کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں بہت سے لوگوں نے سنا ہے کہ رمضان میں مرنے والا سیدھا جنت میں جاتا ہے ۔

اس کے بارے میں اس ویڈیو میں تفصیل سے بتایا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ ہم آپ کو یہ بھی بتانے والے ہیں کہ جن گھروں میں رات کے کھانے کے برتن نہیں دھوئے جاتے ان گھروں میں کیا ہوتا ہے ان گھروں میں کون کون سی بیماریاں اور پریشانیاں آتی ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا اس بارے میں کیا فرمان ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا جائے گا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کھانا کھاتے وقت ایک غلطی مت کرنا اس کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے گا کہ جب ایک شوہر نے شادی کی رات اپنی بیوی کو چار باتیں بتائیں اس سے کہا کہ یہ چار باتیں مجھ سے کبھی مت کرنا وہ چار باتیں کون سی تھی اس کے علاوہ رمضان میں مرنے والے ایک آدمی کا سچا واقعہ بتایا جائے گا۔

 اللہ تعالی قران پاک میں فرماتا ہے روزے میرے لیے ہیں میں ہی اس کا اجر دیتا ہوں اللہ کے نزدیک یہ دنیا ایک رائی کے دانے کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتی انسان اگر یہ بات سوچے کہ اللہ کے نزدیک یہ دنیا رائی کے دانے کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتی تو اللہ کے نزدیک روزے کا اجر کیا ہوگا اللہ تعالی نے روزے داروں کے لیے ایک علیحدہ جنت مخصوص کی ہے جس میں صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے اس جنت کے دروازے کا نام ریان ہے اس دروازے سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے جنت کے آٹھ دروازے ہیں جبکہ جہنم کے سات دروازے ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔

 دوستو اکثر لوگوں کے ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے  کیا رمضان میں مرنے والا جنت میں داخل ہوگا اسے عذاب قبر نہیں ہوگا یہ بات سچ ہے جو آدمی رمضان میں انتقال کر جائے جس کی موت رمضان میں ہو جائے اس سے قبر کا حساب و کتاب نہیں ہوگا اللہ تبارک و تعالی میدان محشر میں اس کے ساتھ آسانی فرمائے گا لیکن اس کے ساتھ ساتھ شرط یہ بھی ہے کہ وہ پانچ وقت کا نمازی ہو اللہ کی فرمانبرداری کرنے والا ہو رمضان المبارک کے روزے رکھنے والا ہو کیونکہ مسلمان اور کافر کے درمیان فرق نماز کرتی ہے۔

 رمضان کے مہینے میں کافر بھی مرتے ہیں کیا وہ بھی جنت میں جائیں گے ہرگز نہیں بلکہ رمضان کے مہینے میں انتقال کرنے والا جو جنت میں جائے گا اس کے بارے میں صرف ایک ہی حدیث ملتی ہے جس آدمی کا روزے کی حالت میں انتقال ہو وہ سیدھا جنت میں جائے گا اس کی افطاری حوض کوثر کے پانی اور جنت کے پھلوں سے ہوگی وہ قیامت تک کے لیے عذاب قبر سے محفوظ ہوگا صحابہ کرام بھی روزے کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہونے کی خواہش کرتے۔

جو آدمی روزے کی حالت میں اس دنیا سے رخصت ہو اس کے لیے نہ ہی روزِ محشر حساب و کتاب اور نہ ہی قیامت کی سختیاں ہوں گی وہ آدمی پہلے ہی اللہ کی جنت میں داخل ہو کر اس کی نعمتوں سے فیض یاب ہو رہا ہوگا گویا اللہ تعالی اس کے جنت میں جانے کا اہتمام خود کریں گے۔

 حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس کو رمضان کے اہتمام کے وقت موت آئی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جسے عرفہ کے دن یعنی نو ذوالحج کو حج کے موقع پر موت آئے وہ بھی جنت میں داخل ہوگا اور جس کی موت صدقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی جنت میں داخل ہوگا۔

 روزے کی حالت میں فوت ہونے والے کے لیے ایک اور بہت بڑی خوشخبری ہے حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس کا روزے کی حالت میں انتقال ہوا اس کو قیامت تک کے روزوں کا ثواب ملتا رہے گا اللہ اکبر یہ کس قدر خوش بختی کی علامت ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا یہ رمضان تمہارے پاس آگیا اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے محروم ہے وہ شخص جس نے رمضان کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی اگر اس کی رمضان میں مغفرت نہ ہوئی تو کب ہوگی۔

 حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رمضان کے مہینے میں مُردوں سےعذاب قبر کو ہٹا لیا جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیطانوں اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہیں جاتا۔

 ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے یہ کفارہ بن جاتے ہیں جب تک کہ انسان گناہ کبیرہ نہ کرے ۔

ایک دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ممبر کے ایک درجے پر آمین کہا پھر دوسرے پر پھر تیسرے پر آمین کہا صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ یہ کیا معاملہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل امین میرے پاس آئے انہوں نے کہا جس نے رمضان کے روزے پائے وہ بخشا نہ گیا ہووہ بد قسمت ہو گیا میں نے کہا آمین جب دوسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا کہ جس کے سامنے آپ کا نام لیا جائے اس نے درود پاک نہ پڑھا وہ بھی بد قسمت ہو گیا میں نے کہا آمین پھر تیسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا جس نے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو بڑھاپے میں پایا وہ ان کی خدمت کر کے جنت میں نہ گیا وہ بھی بد قسمت ہے میں نے کہا آمین۔

 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ کھانا کھاتے وقت ایک غلطی مت کرنا ایسا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کیوں فرمایا؟

ناظرین: ایک آدمی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آ کر کہنے لگا یا علی میں رکھی چیزوں کو بھول جاتا ہوں اگر میں نے کسی سے کوئی بات کی ہو وہ بھی مجھے یاد نہیں رہتی میری یادداشت کمزور ہے میں اس وجہ سے بہت پریشان ہوں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس آدمی سے فرمایا میرے بھائی تمہارا چہرہ یہ بتا رہا ہے تم کھانا ٹھنڈا کر کے نہیں کھاتے تم کھانا گرم گرم کھاتے ہو میرے بھائی یاد رکھنا جو آدمی کھانے کو گرم گرم کھاتا ہے اس کا دماغ کمزور ہونا شروع ہو جاتا ہے پھر وہ آہستہ آہستہ باتوں کو بھولنے لگتا ہے وہ طرح طرح کی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھنے لگا یا علی پھر بتاؤ میں کس طرح کھانا کھاؤں

آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کھانے کو بیٹھ کر کھایا کرو کھانے کو آہستہ آہستہ چبا چبا کر کھایا کرو کھانا کھانے سے پہلے پانی پیا کرو کھانا کھاتے وقت غیر ضروری باتیں نہ کیا کرو کھانا کھاتے وقت چھوٹے چھوٹے نوالے کر کے منہ میں ڈالا کرو کھانا کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کیا کرو جو آدمی کھانا کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرتا ہے وہی کھانا اس کے لیے شفا بن جاتا ہے۔

 دوستو اب ہم بتاتے ہیں کہ شادی کی رات شوہر نے اپنی بیوی کو چار نصیحتیں کون سی کیں۔ اس نے کہا مجھے تم سے محبت ہے اس لیے میں نے تم سے شادی کی اگر کسی وجہ سے مجھ سے غلطی ہو جائے تو میری غلطی کی وجہ سے صبر کر لینا مجھے ڈھول کی طرح نہ بجانا بیوی نے کہا اس کا کیا مطلب ہے شوہر نے کہا کہ مجھے غصے کے وقت کوئی جواب نہ دینا مجھ سے راز کی ہر بات کرنا لیکن لوگوں کے شکوے اور شکایتیں نہ کرنا دل ایک ہے یا تو اس میں محبت رہ سکتی ہے یا پھر نفرت ایک وقت میں دونوں چیزیں دل میں نہیں رہ سکتی اگر میری کوئی بات بری لگےتودل میں نہ رکھنا۔

 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ان گھروں کے بارے میں کیا فرمان ہے جن گھروں میں رات کے برتن نہیں دھوئے جاتے۔ ایک عورت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی یا علی میری وہ کون سی عادت ہے جس کی وجہ سے میری تکلیف اور پریشانیاں ختم نہیں ہوتی۔

 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اے عورت تمہاری ایک عادت بہت بری ہے جس کی وجہ سے تمہاری پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے وہ یہ کہ تم رات کے برتن ویسے ہی چھوڑ دیتی ہو اے عورت یاد رکھناجن گھروں میں رات کے برتن ویسے ہی پڑے ہوتے ہیں تو ان گھروں میں شیطان برتنوں کی مہک سونگتے ہوئے آتے ہیں ان گھروں کے برتنوں میں بچا ہوا کھانا کھاتے ہیں اس طرح ان گھروں میں پریشانیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اس گھر کے افراد آپس میں لڑنے جھگڑنے لگتے ہیں ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگتے ہیں اس طرح گھر کا سارا سکون تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔

 خواتین و حضرات اللہ تعالی نے حضرت علی کو بے شمار علم سے نوازا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ سے فرمایا میں نے تمہاری شادی مومنین میں سب سے زیادہ علم والے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے اور سب سے بہترین اخلاق والے سے کی ہے۔

 حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے اللہ کی قسم میں قران مجید کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کس کے بارے میں ہے کس موقع پر اور کس جگہ نازل ہوئی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارے سب سے بڑے قاری ابی بن کعب جبکہ علی ہمارے سب سے بڑے قاضی ہیں۔

Leave a Comment