Muharram Ke Mahine Me Ye Aurton Par Aaya Allah Ka Azab | Real Story

آج ہم اپ کو ایک ایسی تین عورتوں کا واقعہ سنانے والے ہیں جن کی شکل کتیا میں بدل دی گئی اخر ان عورتوں نے ایسا کون سا گناہ کیا تھا جس کی ان کو اتنی بڑی سزا ملی اس پوری واقعے کو سننے کے لیے ہمارے ساتھ اخر تک رہیے گا

پیارے دوستوں بغداد شہر کے ایک علاقے میں ایک گھر تھا اس گھر کے لوگ بہت نیک اور پرہیزگار تھے اس گھر کے لوگ ہر دیوہار بہت ہی احترام کے ساتھ مناتے تھے اس گھر میں ایک چھوٹی سی بچی تھی جس کا نام گلناز تھا ۔

اس کے والدین محرم کا مہینہ شروع ہوتے ہی اپنے گھر کھانے کا بہت اہتمام کرتے تھے گلناز کے والد محرم کا سارا مہینہ لوگوں میں نیاز تقسیم کیا کرتے تھے اور خود 10 محرم تک روزے رکھتے تھے گلناز کے والدین بہت ہی نیک اور عظیم شخصیت کے مالک تھے ایک بار گلناز کے والدین گلناس کو اس کے چاچا اور چاچی کے پاس چھوڑ کر خود نیاز کے لیے سامان لینے گئے مگر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ راستے میں ان کی گاڑی ایک کھائی میں گر گئی اور وہ دونوں اس دنیائے فانی سے چلے گئے اس خبر نے گلناز کو ایک دم سے جھنجھوڑ کر رکھ دیا اس وقت گلناز کی عمر 12 سال تھی اور چاچا اور چاچی کو نہ چاہتے ہوئے بھی گلناز کو اپنے پاس رکھنا پڑا کیونکہ نہ تو اس وقت اس کی عمر شادی کی تھی اور نہ ہی گلناز اپنی گھر میں اکیلی رہ سکتی تھی اس لیے انہیں گلناز کو برداشت کرنا پڑا چاچی تو اسے ہر وقت نوکرانی بنا کر رکھتی تھی حالانکہ اس کے چاچا کی تین بیٹیاں گلناز کے ہی عمر کی تھیں مگر تینوں لڑکیاں بھی اپنے ماں باپ کی طرح گلناز پر حکم چلا دی جب گلناز جوان ہوئی تو ان تینوں کی نسبت سے گلناز بہت ہی زیادہ خوبصورت تھی گلناز خوبصورت کے ساتھ ساتھ اپنے والدین کی طرح نیک اور پرہیزگار بھی تھی ۔

وہ اسلام کے ہر تیوہار کو احترام کے ساتھ مناتی تھی گلناز اپنے ماں باپ کے زندہ رہتے ہوئے ہی قران پاک کی تعلیم حاصل کر لی تھی اس کے بعد اس کی چچی نے اس کو کوئی تعلیم نہ دلوائی اس کی چچی کی بیٹیاں گلناز سے حسد کرتی تھی کیونکہ یہ تینوں سے زیادہ خوبصورت تھی اور اللہ تعالی نے اس کی زبان میں ایک تاثیر رکھی تھی گلناز پوری پوری رات سبھی سے چھپ کر اللہ کی عبادت کیا کرتی تھی اور ان سب کے لیے کھانا بھی بناتی اس لیے جب بھی محرم کا مہینہ شروع ہوتا تو یہ گھر میں سب سے چھپ کر بچوں میں کھانا تقسیم کیا کرتی تھی اس کی چچی اور ان کی تینوں بیٹیوں نے کبھی بھی اس کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا تھا یہ گھر کے کام کاج کے علاوہ بھی اللہ تعالی نے اس کے ہاتھ میں کافی ہنر دیے ہوئے تھے ایک بار تین محرم کا دن تھا مگر اس دن گلناز کے علاوہ گھر میں کوئی نہیں تھا اس نے سوچا اج میں اپنے ماں باپ کی طرح گھر میں خوب کھانا پکا کر دارالامان کے بچوں میں تقسیم کر کے اتی ہوں اس نے جلدی سے کھانا بنایا اور حجاب کر کے گھر سے نکل پڑی سوچا کہ میں جلدی سے کھانا تقسیم کر کے یہ لوگوں کے گھر انے سے پہلے میں گھر پہنچ جاؤں گی اس نے جلدی جلدی یتیم بچوں میں کھانا تقسیم کیا اس میں سے کچھ کھانا بچ گیا تو وہ اس کھانے کو لے کر وہاں سے گھر لوٹ رہی تھی ۔

راستے میں اس کو ایک بوڑھا فقیر ملا اس فقیر نے لڑکی سے کہا کہ بیٹی دو دن سے بھوکا ہوں مجھے بہت بھوک لگی ہے کیا مجھے کھانے کو کچھ مل سکتا ہے کہنے لگی کہ کیوں نہیں بابا اس برتن میں کھانا ہی لے کر جا رہی ہوں گلناز نے فقیر کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اس برے فقیر نے گلناز کے سر پر ہاتھ رکھا اور بہت ساری دعائیں دی گلناز نے جب اس فقیر کو کھانا کھلا کر اٹھی اس نے دیکھا کہ سورج غروب ہونے کو ا رہا ہے وہ پریشان ہوئی کہ میری چچی اور وہ تینوں بہنیں گھر میں انے والی ہیں اج وہ مجھے ضرور پیٹے گی وہ بوڑھا فقیر گلناز کو پریشان دیکھ کر کہنے لگا کہ بیٹی پریشان نہ ہو اس بوڑھے فقیر نے اپنے تھیلے سے ہاتھ ڈال کر ایک خوبصورت انگوٹھی نکالی انگوٹھی گلناز کو دیکھ کر فقیر کہنے لگا کہ بیٹی یہ انگوٹھی اپنے ہاتھ میں پہن لو اس سے تم گھر وقت پر پہنچ جاؤ گی گلناز نے بنا سوچے سمجھے جلدی میں وہ انگوٹھی اپنی انگلی میں ڈال لی اور گھر کے لیے چلنے لگی مگر گلناز نے محسوس کیا کہ اس انگوٹھی میں کوئی الگ سی طاقت تھی جو مجھے یہ انگوٹھی اتنی جلدی گھر لے ائی جب وہ گھر ائی تو اس نے دیکھا ابھی تک گھر میں کوئی نہیں ایا تھا وہ بہت زیادہ خوش ہوئی کہ اس نے انگوٹھی پہنی اور وقت سے اپنے گھر واپس پہنچ گئی تھی گلناز نے گھر اتے ہی جلدی سے سارے کچن کی صفائی کی تاکہ اس کی چچی اور گھر کے کسی بھی افراد کو معلوم نہ ہو سکے کہ یہاں بہت زیادہ کھانا بنا تھا گلناز گھر کی صفائی کر کے نماز پڑھ کر دعا مانگ رہی تھی تبھی اس کی نظر انگوٹھی پر پڑی گلناز سوچنے لگی کہ ضرور اس انگوٹھی میں کوئی خاص بات ہے تبھی تو گھنٹوں کی صفائی میں نے منٹوں میں کر لی۔

 جب گھر میں تینوں بہنیں اور چاچی ائی تو گھر کو سبھی لوگ صاف دیکھ کر حیران تھیں اج تو گھر کی صفائی الگ سی ہوئی تھی تبھی گھر اتنا چمک رہا تھا ان تینوں بہنوں نے گھر میں جان بوجھ کر کچرے ڈال دیا اور پھر تینوں تنزیہ مسکرانے لگی اس کی چاچی نے جب گھر میں یوں کچرا پڑا دیکھا تو وہ اسی وقت غصے سے گلناز کے پاس گئی اس وقت گلناز نماز پڑھ رہی تھی پیچھے سے اس کی چاچی نے ڈنڈے کے ساتھ اس کو مارنا شروع کر دیا اور اس کو پیٹنے لگی اور غصے سے کہنے لگی تم ہمارے پیچھے سارا دن کیا کرتی رہتی ہو جو پورا گھر بکھرا پڑا ہے گلناز نے گھر کو دیکھا تو حیران رہ گئی اور سوچنے لگی گھر تو واقعی ہی کافی بکھر چکا تھا بیچاری پھر سے صفائی کرنے لگی گھر کی صفائی کرنے کے بعد وہ وضو کرنے لگی تبھی سب سے چھوٹی بہن گلناز کے پاس ائی اور کہنے لگی کہ یہ کپڑا پکڑو میرا ڈریس سلائی کرو صبح تک یہ مکمل سلائی ہونا چاہیے صبح میری سہیلی کی شادی ہے اور مجھے یہی ڈریس پہن کر جانا ہے اس ڈریس کو تمہیں خوبصورت سلائی کرنا پڑے گا اگر میرا ڈریس ٹھیک سے لائی نہ ہوا تو میں ماں سے کہہ دوں گی اور اگے جو ہوگا تم اچھے سے جانتی ہو گلناز پیار سے کہنے لگی کہ دیکھو چھوٹی بہنا یہ تو صرف سادہ سا کپڑا ہے اتنے کم وقت میں اس کو خوبصورت سلائی کرنے کے لیے کچھ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اس وقت گھر میں موجود نہیں اس کی چھوٹی بہن کہنے لگی کہ یہ تمہارا سر درد ہے میرا نہیں یہ کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئی ۔

اس کی چھوٹی بہن نے جا کر ساری بات اپنی ماں اور بہن کو بتائی چچا تو کام کے سلسلے میں زیادہ تر باہر رہتے تھے اور اس کی چچی اور تینوں بہنیں مل کر گلناز پر کافی ظلم کرتی تھی اور وہ بیچاری چپ چاپ ان کے ظلم سہ رہی تھی دوسری طرف گلناز جان بچا کر رو رہی تھی اللہ تعالی سے کہہ رہی تھی کہ یا اللہ میں ان کی ہر بات مانتی ہوں ہر کام کر کے دیتی ہوں پھر بھی مجھ سے خوش کیوں نہیں ہوتی دعا مانگنے کے بعد گلناز گھٹنوں میں سر دے کر رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اللہ اگر اج میرے والدین زندہ ہوتے تو مجھے بہت زیادہ محبت کرتے وہ انکھیں بند کی رو رہی تھیں کہ اس کو ایک دم سے خیال ایا بوڑھے فقیر نے مجھ سے کہا تھا کہ بیٹی اگر تمہیں پریشانی ہو کوئی مشکل پیش ائے تو اس انگوٹھی کو پہن لینا اس کو پہننے سے تمہاری پریشانی دور ہو جائے گی اور دیکھنا اللہ تعالی تمہاری چاچی چاچی اور ساری بہنوں کو ایک دن ضرور سبق سکھائے گا گلناز نے جلدی سے انگوٹھی نکالی اور اس انگوٹھی کو بڑے غور سے دیکھ کر کہنے لگی انگوٹھی کیا تم میری مدد کر سکتے ہو پھر اللہ کی طرف سے اس انگوٹھی سے اواز ائی میں کوئی عام انگوٹھی نہیں ہوں اور نہ ہی میں کسی عام انسان کے پاس رہ سکتی ہوں میں خاص انگوٹھی ہوں اور خاص انسانوں کے لیے بنائی گئی ہوں اور تم پہن کر جس طرح چاہے کوئی بھی کام کر سکتی ہو گلناز انگوٹھی پہن کر ڈریس تیار کرنے لگی۔

اس نے ادھی رات سے پہلے ہی ایک خوبصورت سا ڈریس تیار کر لیا تھا کیونکہ انگوٹھی نے گلناز کی بہت مدد کی تھی گلناز نے اللہ کی عبادت بھی کی اور صبح فجر کی نماز ادا کی اور دل ہی دل میں وہ بوڑھے فقیر کو یاد کر رہی تھی اخر وہ بوڑھا فقیر کون تھا یہی سوچ کے اس نے پھر قران پاک کی تلاوت کرنے لگی وہ سبھی ماں بیٹی یہاں بہت خوش تھی اج گلناز سے ڈریس تیار نہیں ہوگی اور وہ تینوں مل کر اس کو ظلم کا نشانہ بنائیں گے وہ چاروں مہارانیوں کی طرح اٹھی اور گلناز سٹریس کا پوچھنے لگی تو گلناز نے ڈریس کی طرف اشارہ کیا اور خود قران پاک کی تلاوت میں مصروف ہو گئی وہ چاروں ڈریس کو دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اتنے کم وقت میں اتنا خوبصورت ڈریس اس نے اخر کیسے تیار کیا یہ ڈریس تو بالکل شہزادیوں کے ڈریس کی طرح تھا بڑی بہن کہنے لگی کہ ضرور اس کے پاس کوئی جادو ہے ۔

تبھی یہ ہر کام منٹوں میں کر دیتی ہے دوسری بہنیں بھی اس کی ہاں میں ہاں ملانے لگی وہ چاروں لڑکیاں تیار ہو کر سہیلی کی شادی پر جانے لگی تو اس کی چاچی نے کہا کہ اج تم ہمارے انے سے پہلے اس بڑے پیڑ کی لکڑی کاٹ کر جمع کر دینا اس کی چچی نے جان بوجھ کر اس کو 10 مردوں کے کرنے والا کام بتایا تھا بڑی بہن اس کی طرف عجیب نظروں سے دیکھ رہی تھی جب چاروں گھر سے نکل گئی تو بڑی بہن اپنی ماں اور بہنوں سے کہنے لگی کہ میری طبیعت خراب ہے اپ لوگ چلے جائیں گھر پر میں ارام کرنا چاہتی ہوں اصل میں یہ گلناز کی کھوج لگانا چاہتی تھی اخر یہ گھر میں کیا کرتی ہے پہلے تو یہ روز ہم لوگوں سے مار کھاتی تھی اب تو یہ ہمیں کسی شکایت کا موقع نہیں دیتی اخر یہ سارے کام خود کیسے کم وقت میں کر لیتی ہے اب یہ بڑی بہن گھر کے پچھلے حصے میں کھڑی رہی تاکہ یہ گلناز ناز کو باہر نکلتے دیکھیں کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد اس کو گلناز باہر نکلتی نظر ائی تو پھر اس نے چپکے سے کھڑکی سے اندر جھانکا تو گلناز تیزی سے گھر کی صفائی کر رہی تھی۔

 پھر وہ جلدی سے باہر ائی اور اس پیڑ کی لکڑی کاٹنے لگی وہ حیران تھی کہ اخر اس میں اتنی طاقت کہاں سے اگئی اب وہ اس کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ چکی تھی ایک رات سب سوئے ہوئے تھے تو بڑی بہن جاگ رہی تھی وہ جانتی تھی کہ گلناز صبح کے ٹائم اٹھ کر نماز پڑتی ہے گلناز اٹھی اور وضو کیا اور نماز پڑھی پھر قران پاک کی تلاوت کرنے لگی پھر کافی دیر بعد اس نے ایک تھیلی سے انگوٹھی نکالی اور اپنے دائیں ہاتھ میں ڈال لی گلناز اس انگوٹھی سے کہہ رہی تھی کہ انگوٹھی میری مدد کرو مجھے گھر کے کام کرنے ہیں اج دارالامان کے بچوں کے لیے کھانا بنانا ہے وہ جلدی سے کھانا بنانے لگی اور اتنے کم وقت میں بہت سا کھانا بھی بن گیا بڑی بہن یہ منظر دیکھ رہی تھی وہ کہنے لگی کہ اچھا میں سمجھ گئی اس لیے یہ ہمیں کسی شکایت کا موقع نہیں دیتی یہ انگوٹھی ہی اس کی مدد کرتی ہے وہ غصے سے اپنی ماں اور بہنوں کو سب کچھ بتانے لگی دوپہر میں گلناز نے بہت سارا کھانا بنایا گلناز اپنی چاچی اور بہنوں کو کہنے لگی کہ ائیے کھانا کھا لیجیے اس کی بڑی بہن کہنے لگی کہ تم جھوٹ نہ بولو تم نے اج سارا کھانا بنایا ہے تو کہنے لگی کہ جی ہاں میں تو روز ہی سب کے لیے کھانا بناتی ہوں اج تو میں نے اپ سب کے لیے الگ الگ کھانا بنایا ہے جو چیز اپ کو پسند ہے کھانے میں میں نے سب کے لیے بنایا ہے اس کی چچی اور بہنیں کہنے لگی کہ تمہاری ہمت کیسے ہوئی ہم لوگوں کے ساتھ دھوکا کرنے کی اور وہ چاروں گلناز کو مارنے اور پیٹنے لگے ۔

وہ بیچاری کسی مظلوم کی طرح روتے ہوئے کہنے لگی کہ دیکھو میں اپ لوگوں کی خوشی چاہتی ہوں میرے والدین نہیں ہیں میں نے اپ سب کو اپنا مانا ہے ان چاروں بیٹیوں نے مل کر اس کو ایک کوٹھری میں بند کر دیا پھر اس کی ماں اپنی بیٹیوں کو کہنے لگی کہ کیا تم لوگوں نے وہ انگوٹھی دیکھی تھی بڑی بہن کہنے لگی کہ ہاں میں نے دیکھی ہے وہ اپنے کمرے میں کسی تھیلی سے انگوٹھی نکال رہی تھی جب ان چاروں نے انگوٹھی کو تلاش کیا تو وہ انگوٹھی ان کو کہیں نہ ملی پھر وہ چاروں گلناز کے پاس گئی اور جا کر کہنے لگی کہ بتاؤ کہ وہ انگوٹھی کہاں ہے وہ کہنے لگی کہ مجھے نہیں پتہ کہ وہ انگوٹھی کہاں ہے اس پر ان چاروں نے اس کو بہت زیادہ مارا اج ان چاروں نے مل کر گلناز کو اتنا مارا کہ وہ بے ہوش ہو گئی جب اس کو ہوش ایا تو وہ رو کر اللہ سے دعا کرنے لگی کہ اللہ مجھے ان ظالموں سے بچا لے میں تو ہمیشہ ان کو اپنا مانتی ہوں دیر رات ان کی خدمت کرتی ہوں میرا تو ان کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے مجھے اور ظلم سہنے کی طاقت نہیں ہے وہ اتنا روئی کے سو گئی۔

 اس نے خواب میں دیکھا کہ ایک نورانی چہرے والے بزرگ کہہ رہے تھے کہ بیٹی تم کمزور نہیں ہو تم بہت بہادر ہو اللہ اپنے نیک بندے کو اکیلا نہیں چھوڑتا اگر تم کمزور پڑ گئی تو یہ چاروں تم کو جینے نہیں دیں گے اللہ تعالی کسی ایسے انسان کی مدد نہیں کرتے جو بہت ظلم کرتا ہو اللہ تو اپنے نیک اور خاص بندوں کی کیب سے مدد کرتا ہے تم تو اللہ کی نیک بندی ہو اس فقیر نے تم کو تمہاری مشکل اسان کرنے کے لیے انگوٹھی دی تھی اللہ کے نیک بزرگ کے پاس ہے اگر یہ انگوٹھی کسی ظالم کے پاس چلی گئی تو وہ انگوٹھی اس سے برے کام کروائیں گے صبح ہوئی گلناز بھی اٹھی مگر وہ چاروں اپنی اپنی سوچ میں مگن تھے چھوٹی بہن کہنے لگے اس کا باپ ایک جادوگر ہے اس کے پاس جاتے ہیں اور ان سے جا کر پوچھتے ہیں انگوٹھی کی اصلیت کیا ہے اخر یہ انگوٹھی اس لڑکی کے پاس کہاں سے ائی وہ چاروں ماں بیٹی جادوگر کے پاس گئی اور جا کر سارا واقعہ بیان کیا اس جادوگر نے کہا کہ اپ پریشان نہ ہو۔

 مجھے ایک دن کا وقت دیں کل میں اپ کو ساری حقیقت بتا دوں گا اخر یہ انگوٹھی اس لڑکی کے پاس کہاں سے ائی جب دوسرا دن ایا تو وہ چاروں ماں بیٹی پھر جادوگر کے پاس گئی اس جادوگر نے ان کو بتایا کہ اس لڑکی کو وہ انگوٹھی ایک بوڑھے فقیر نے دی تھی وہ لڑکی محرم کی تین تاریخ کو کھانا بنا کر دارالامان کے بچوں کو دینے گئی تھی جب واپسی پر برے فقیر نے اس لڑکی سے کھانا مانگا تو اس لڑکی نے اس کو کھانا دیا اس برے فقیر نے ایک انگوٹھی اس لڑکی کو دی وہ لڑکی اس انگوٹھی کے ذریعے اپنے سارے کام کر لیتی ہے وہ چاروں کہنے لگی کہ ہمیں وہ انگوٹھی چاہیے وہ کہاں سے ملے گی وہ جادوگر کہنے لگا کہ اس وقت وہ انگوٹھی اس بوڑھے شخص کے پاس ہے اور وہ بوڑھا فقیر دریا کے کنارے ایک جھونپڑی بنا کر بیٹھا ہوا ہے اور ہاں ایک بات کا خیال رکھنا کہ وہ بہت پہنچا ہوا بوڑھا فقیر ہے تو ہمت سے کام لینا ہوگا اب تم لوگوں کو ایک کام کرنا ہے کہ تم لوگ اس لڑکی کو گھر میں مہارانیوں کی طرح رکھو اس کے ساتھ اپنا رویہ بدلو اج سے تم چاروں اس کی خدمت کرو گی بڑی بہن بولی کہ یہ ہم نہیں کر سکتے ہم اس سے بہت نفرت کرتی ہے اور نفرت کی وجہ یہ بھی ہے کہ یتیم ہوتے ہوئے بھی اس علاقے میں سارے لوگ اس کی بہت عزت کرتے ہیں اس علاقے کے جو بھی عورتیں ہمارے گھر اتی ہیں اس کی خوبصورتی کا تعریف کرتی رہتی ہے وہ یہی کہتی ہے کہ یہ تو تم تینوں سے زیادہ خوبصورت ہے۔

 اس پر وہ جادوگر کہنے لگا کہ تم لوگوں کو یہ سب کرنا ہوگا اس انگوٹھی کے لیے مگر یہ تو اس لڑکی کے ساتھ اپنا رویہ بدل نہیں سکتے تھے مگر ان کو وہ انگوٹھی چاہیے تھی تاکہ یہ انگوٹھی کا غلط استعمال کر استعمال کر سکے جب وہ ماں بیٹیاں گھر پر ائی تو گلناز کے قدموں میں گر کر اس سے معافی مانگنے لگی کہنے لگی ہم نے تمہارے ساتھ بہت زیادتی کی ہے ہمیں معاف کر دو اج ہمیں راستے میں کوئی بزرگ ملے وہ لوگوں کو بتا رہے تھے کہ کسی یتیم پر ظلم نہ کرنا یتیم بے سہارا لوگوں پر ظلم کرنے والے دنیا میں سزا پائیں گے گلنا ہوئی اور کہنے لگی کہ یہ ایک دن میں کیسے بدل گئی وہ سیدھی سادی سی لڑکی تھی سوچنے لگی کہ کیا پتہ ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہو اس کی چاچی کہنے لگی اج سے تم بھی میری بیٹی ہو اب تم جو چاہو گی وہی ہوگا تم چاہتی ہو نا محرم کے سارے دن اپنے ماں باپ کی طرح لوگوں میں نیاز تقسیم کر لو اس بار چھوٹی بہن کہنے لگی اج سے میں گلناز اپ کے ساتھ نیاز بنانے میں مدد کروں گی اس کی چاچی کہنے لگی کہ چلو جلدی سے ہم مل کر کھانا بناتے ہیں دارالامان کے بچوں میں تقسیم کر کے ائیں گے اتنا سن کر گلناز خوشی خوشی کھانا بنانے لگی گلناز دارالامان کے بچوں میں کھانا دینے جا رہی تھی تبھی بڑی بہن کہنے لگی کہ میں بھی گلناز کے ساتھ جاؤں گی بڑی بہن تو صرف یہ دیکھنا چاہ رہی تھی کہ اگر راستے میں فقیر گلناز کو ملے گا اس انگوٹھی کے بارے میں ضرور بات کرے گا گلناز روز دارالامان کے بچوں کے لیے کھانا لے کر جاتی مگر اس کی بہن کو کوئی بڈھا فقیر نظر نہیں اتا تھا۔

 اج سات محرم کا دن تھا گلناز اپنی چاچی سے کہنے لگی کہ چاچی جان ہمارے علاقے کا ایک بہت بڑا جامعہ ہے میں چاہتی ہوں کہ اج رات کو جامعہ کے لیے دارالامان کے بچیوں کو کھانا بنا کر دیا جائے اس پر چھوٹی بہن کہنے لگی کہ اس کے لیے تو بہت سارے کھانے کی ضرورت پڑے گی اتنے کم وقت میں اتنا سارا کھانا کیسے تیار ہوگا گلناز کہنے لگی اس کی تم فکر مت کرو گلناز کے اس جملے پر سب کے کان کھڑے ہو گئے پہلے یہ کھانا میں دارالامان کے بچوں کو دے کر اتی ہوں اس کے بعد دوسرا کھانا تیار ہو جائے گا چاروں اپس میں مل کر سرگوشیاں کرنے لگی کہ جیسے ہی گلناز کھانا لے کر جائے گی وہ راستے میں ضرور اس بڈھے فقیر سے ملے گی بالکل ایسا ہی ہوا گلناز بچوں کے لیے نیاز لے کر گئی تو چاروں ماں بیٹیاں چپکے سے اس کے پیچھے انے لگی جب وہ کھانا دے کر واپس ائی تو دریا کے کنارے کھڑے ہو کر کہنے لگی کہ اللہ کے نیک بزرگ اج اپ میری مدد کر سکتے ہیں گلناز کی بہنیں اس کا پیچھا کر رہی تھیں ۔

مگر وہ اللہ والے سامنے نہیں ارہے تھے چاروں ماں بیٹی بہت مایوس ہوئی چھوٹی بیٹی کہنے لگی کہ یہ نامراد کب سے اس بڈھے کو اواز لگا رہی ہے اور وہ سننے کا نام نہیں لے رہا ایسے ہی ہم لوگوں نے اپنا اتنا سارا وقت ضائع کیا بڑی بہن اور اس کی امی کا دل کر رہا تھا کہ اس گلناز کو اس دریا کے اندر ہی ڈبو کر مار ڈالے گلناز اداس چہرہ لیے گھر کی طرف چل پڑی جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ باہر بہت ساری عورتیں کھانا بنا رہی تھیں نورین نے ان سے پوچھا کہ اپ لوگ کہاں سے ائی ہیں تو وہ لوگ کہنے لگی کہ ہم ساتھ والے کام سے ائے ہیں اج سات محرم ہے اسی لیے ہم اپنے علاقے میں کھانا تقسیم کر رہے ہیں وہ عورتیں کہنے لگی کہ اؤ تم بھی ہماری مدد کرو اب گلناس بھی ان کے ساتھ مل کر کھانا بنا رہی تھی ان ماں بیٹیوں کے چہرے غصے سے لال ہو رہے تھے کیونکہ نہ ان کو انگوٹھی ملی تھی اور نہ ہی گل ناز اکیلی کھانا بنا رہی تھی جب کھانا پک گیا تو گلناز نے جامعہ کے بچوں کو سارے علاقے میں کھانا تقسیم کیا ۔

گلناز بہت زیادہ خوش تھی کہ وہ اپنے ماں باپ کی طرح محرم کے مہینے میں نیاز تقسیم کر رہی ہے ان چاروں ماں بیٹی کا رویہ گلناز کے ساتھ پھر سے ویسا ہو گیا گلناز اگلے دن صبح اٹھی اس نے فجر کی نماز ادا کی اور باہر درخت کے نیچے ا کر بیٹھ گئی وہاں امام صاحب کا بیان سننے لگی مسجد کے امام نو محرم کا بیان کر رہے تھے اتنے میں گلناز نے دیکھا کہ اچانک درخت سے چڑیا نیچے گری اس کی ایک ٹانگ زخمی تھی مگر اتنے میں دور سے بھاگتی ہوئی ایک کتیا ائی جو دور کھڑے چڑیا کو دیکھ کر بھونک رہی تھی گلناز نے کتیا کو روٹی ڈالی اور اس چڑیا کی مرہم پٹی کرنے لگی چڑیا بہت خوبصورت تھی گلناز پھر سے اداس چہرہ لیے بیٹھی تو چڑیا اس کے پاس ائی اور ا کر کہنے لگی کہ تم اس طرح اداس کیوں بیٹھی ہو گلناز حیرت سے اس چڑیا کو دیکھنے لگی اور کہنے لگی تم تو بالکل میرے جیسی بات کر رہی ہو چڑیا کہنے لگی کہ میں اللہ کے ہر نیک بندے کو جانتی ہوں تم بہت نیک اور پرہیزگار لڑکی ہو تمہارے چہرے پر اللہ کا نور صاف دکھائی دے رہا ہے گلناز نے اس چڑیا سے بہت ساری باتیں کی اس کی چاچی اور سبھی بہنیں دیکھ رہی تھی اور اپس میں باتیں کرنے لگی کہ گلناز چڑیا سے باتیں کیسے کر رہی ہیں اور یہ چڑیا بھی ہم انسانوں کی طرح بات کر رہی ہیں اتنے میں اس کی بڑی بہن نے گلناز کے بال پکڑے اور اس کو زمین پر گھسیٹنا شروع کر دیا اس کو کہنے لگی کہ ہم انگوٹھی نہ ملنے کی وجہ سے پریشان بیٹھی ہیں اور تم پرندوں کے ساتھ مستیاں کر رہی ہو ہمیں بتاؤ وہ انگوٹھی کہاں رکھی تم نے تم سب کچھ جانتی ہو انگوٹھی کے بارے میں وہ کہنے لگی میں کچھ نہیں جانتی مجھے خود نہیں پتہ کہ وہ انگوٹھی کہاں گئی ۔

اس کی چچی نے اس کو زوردار تھپڑ مارا سب سے بڑی بہن اس کے گلے میں رسی ڈال کر اس کو کھینچنے لگی اتنے میں وہاں ان کے پاس اڑتی ہوئی ایک چڑیا ائی اور غصے سے بولنے لگی ظالم عورتوں عورت ہو کر دوسری عورت پر ظلم کرتی ہو تم سب نے مل کر اس عورت پر ظلم کیا اللہ تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گا چھوٹی بہن کہنے لگی یہ چڑیا تو ہم انسانوں کی طرح بات کرتی ہے یہ بھی ضرور اس انگوٹھی کی طاقت سے بول رہی ہے ورنہ انسانوں کے علاوہ کوئی مخلوق ایسی بات نہیں کر سکتی ان کا شور سن کر محلے کی عورتیں اکٹھی ہو گئی اور کہنے لگی کہ تم کیوں یتیم بچی کو تنگ کر رہی ہو یہ معصوم تو کبھی کچھ نہیں کہتی کسی کو یہ تو بہت نیک بچی ہے بڑی بہن کہنے لگی چھوڑو ان سب کو میں اس جادوگر کے پاس جا کر اس کو بلا لاتی ہوں وہیں اس انگوٹھی کا حل نکال لے گا ۔

وہ جلدی سے اس جادوگر کے پاس گئی جادوگر کے پاس اس وقت کافی زیادہ لوگ تھے وہ جلدی جلدی جادوگر سے کہنے لگی کہ جادوگر صاحب جلدی میرے ساتھ میرے کام چلیں پہلے وہ لڑکی انگوٹھی سے کام لیتی تھی اب بولنے والے پرندوں سے کام لے رہی ہے اگر اپ ہمارے نہ ملی تو ہم اس لڑکی کو جان سے مار ڈالیں گے جادوگر اس کی بات سن کر اٹھا اور اس کے ساتھ چلنے لگا جادوگر ان کے گھر ایا تیز دھوپ میں بیٹھ کر کچھ منہ میں بدھ پکانے لگا چند منٹوں میں دیکھا کہ دور سے کوئی بزرگ اتے دکھائی دیے تو جادوگر مسکرا اٹھا وہ بزرگ جب جادوگر کے قریب ائے تو گلناز ان بزرگ کا چہرہ دیکھ کر کھل اٹھی کافی دن سے بزرگ کی تلاش میں تھی اج ان کا بزرگ کا چہرہ کافی نورانی لگ رہا تھا ۔

ان اللہ والے بزرگ کو پہلی بار فقیر کی حالت میں دیکھا تھا جادوگر اللہ والے بزرگ کے ساتھ کافی بدتمیزی سے بات کر رہا تھا وہ اللہ والے کہنے لگے کہ جادوگر تم کس لہجے میں مجھ سے بات کر رہے ہو اور تم نے مجھے اپنے جادو سے ادھر کیوں بلایا وہ جادوگر کہنے لگا تم نے ان چاروں بیٹیوں کو بہت پریشان کر رکھا ہے اب زیادہ بحث نہ کرو چلو وہ جادوئی انگوٹھی ان لڑکیوں کے حوالے کر دو ورنہ میں اپنے جادو سے وہ انگوٹھی تم سے چھین لوں گا وہ اللہ والے کہنے لگے ہم کوئی غلط کام نہیں کر سکتے وہ انگوٹھی تو اس لڑکی کو تحفے میں دی گئی تھی جو دن رات اپ لوگوں کی خدمت کرتی تھی اور اپنے ماں باپ کے نیک کام کو اگے پھیلا رہی تھی اج اس لڑکی کی وجہ سے گاؤں میں یتیم بچے بھوکے نہیں سوتے دارالامان کے بچے اس لڑکی کے لیے دعائیں کرتے ہیں کیونکہ یہ لڑکی محرم کے مہینے میں لوگوں میں کھانا تقسیم کرتی ہے اس لڑکی کا مقصد نیک ہے شیطانی عمل کرنے والوں کو ایسی پاک چیزیں نہیں دی جاتی۔

 وہ جادوگر اللہ والے سے کہنے لگا اٹھے میری بات سنو میں بہت بڑا جادوگر ہوں اور تیرا مقابلہ میرے ساتھ نہیں ہو سکتا اگر تم نے میری بات نہ مانی تو وہ دور گھڑی کتیا کو دیکھ رہے ہو نا اس کتیا کا تجھے باپ بنا دوں گا وہ اللہ والے کہنے لگے کہ اتنی اکڑ اچھی نہیں ہوتی اسی اکڑ کی وجہ سے ابلیس کو جنت سے نکالا گیا تھا اللہ تعالی نے انسانوں کو پیدا ہی اپنی عبادت کے لیے کیا ہے نہ کہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لیے وہ جادوگر کہنے لگا کہ فضول باتوں کو سننے کے لیے میرے پاس وقت نہیں ہے تم سیدھے طریقے سے ان کو انگوٹھی دے دو ورنہ میں تمہیں اس کو دیا کا باپ بنا دوں گا وہ چاروں ماں بیٹی ہنس کر کہنے لگی ہاں اس بڈھے کو کتا اور اس لڑکی کو کتیا بنا دو۔

 وہ اللہ والے کہنے لگے تم لوگ انسان کہنے کے قابل نہیں تم لوگ ان جانوروں سے بھی بڑھ کر ہو اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوق بنایا اور تم لوگ اس مخلوق کے ساتھ رہنے کے قابل نہیں تم جانوروں کی مخلوق بنانے سے پہلے اپنے پاؤں کے بل دیکھو وہ جادوگر اور چاروں ماں بیٹی اس پاؤں کی طرف دیکھنے لگیی تو اسی وقت اللہ والے نے دعا کی اور وہ ماں اور بیٹی جادوگر سمیت کتیا کی شکل میں بدل چکے تھے اللہ تعالی نے ان پانچوں کو نو محرم کو کتوں کی مخلوق میں بدل دیا تھا پھر وہ اللہ والے اس لڑکی کو اپنے پاس لے ائے اور اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگے کہ بیٹی اب تم 10 محرم کو کھلے دل سے لوگوں میں نیاز تقسیم کرنا بیٹی اب دل کھول کر اللہ کی عبادت کرنا اور اس کی مخلوق میں یہ کھانا تقسیم کیا کرنا پھر اللہ والے نے وہ انگوٹھی دوبارہ سے اس لڑکی کو دے دی سبحان اللہ۔

 پیارے دوستوں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ایسے حادثات اور ایسے واقعات سے سبق حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین ۔

Leave a Comment