ناظرین اج ہم اپ کو ایک ایسے بدبخت اور بد نصیب بیٹے کا واقعہ سنانے والے ہیں جب اس نے اپنی ماں کو روزے کی حالت میں مار دیا تو پھر اس بیٹے کا انجام کیا ہوا اس واقعے کو جاننے کے لیے ہمارے ساتھ رہیے گا ۔ناظرین ملک شام میں ایک عورت رہا کرتی تھی اس کے شوہر کا انتقال ہوا تو اللہ تعالی نے اس کو اسی وقت بیٹے سے نواز دیا کیونکہ وہ حاملہ تھی اور شوہر کی موت کے بعد وہ بیٹا اس دنیا میں ایا اللہ تعالی نے اس کے شوہر کا بدل یہ بیٹا دیا تھا اس کی کل کائنات بن چکا تھا وہ اپنے بیٹے سے بہت محبت کرتی تھی وہ چاہتی تھی کہ وہ اپنی بیٹے کی تربیت عمدہ انداز میں کرے اسلامی انداز میں کرے اپنے بیٹے کی تربیت کر رہی تھی بچہ بچپن میں تو بہت اچھا تھا ماں کا فرمانبردار تھا کیونکہ ماں کی توجہ کا مرکز صرف وہی بیٹا تھا اب وہ محنت مزدوری کرتی گھروں میں کام کرتی عبادت کرتی اور ساتھ میں اپنے بیٹے پر بھی نظر رکھتی جب تک وہ چھوٹا تھا ماں کے سامنے رہا ماں نے اس کو ہر بات پر ڈانٹا ٹوکا سمجھایا لیکن اب وہ بڑا ہو رہا تھا بڑا ہوا تو باہر بھی جاتا دوستوں میں رہتا دوستوں میں جا کر اس کے اندر بہت سی بری عادتیں اگئی یعنی پہلے وہ پانچ وقت کی نماز پڑھتا یعنی کہ بچپن سے ہی روزہ بھی رکھتا نماز بھی پڑھتا لیکن اب تو دوستوں کے کہنے پر وہ رات رات بھر باہر رہتا نشہ کرنے لگ چکا تھا دوستوں نے اسے ورگلانا شروع کر دیا کہ زندگی کا مقصد تو صرف زندگی کو اسی طرح گزارنے میں ہے عیش و ارام سے رہو تمہاری ماں کماتی ہے اور جو کچھ وہ کماتی ہے تمہارا ہی حق بنتا ہے کہ تم پر ہی اس کا پیسہ خرچ ہو بیٹے کے اندر یہ باتیں ڈالنے والے اس کے دوست تھے اب وہ ماں کے پیسوں کو جو کہ بڑی ہی محنت سے کما رہی تھی وہ ہوا میں ایسے اڑا رہا تھا جیسے کہ اس کو مفت میں مل رہے ہوں اس کو کوئی فکر نہیں تھی کوئی ذمہ داری اس کے سر پر نہیں تھی جب رمضان کا مہینہ شروع ہوا ماں روزے رکھتی وہ اپنے بیٹے سے بھی کہتی کہ تو بھی میرے ساتھ مل کر روزہ رکھا کرو تم جب چھوٹے تھے تو میرے ساتھ سحری بھی کرتے تھے افطار بھی کرتے تھے اور پورا دن میرے ساتھ بھوکا رہتے تھے اور جانتے ہو تم ساری نمازیں بھی پڑھتے تھے اب جب کہ تم نماز تم پر فرض ہو چکی ہے روزہ بھی فرض ہو چکا ہے اور اب تم نہ روزہ رکھتے ہو نہ نماز پڑھتے ہو نہ قران پڑھتے ہو تمہیں بگاڑنے والا کون ہے دیکھو ایسے دوستوں سے دور رہو وہ کہتا اگر اپ روزہ رکھ لیں گی تو یہ اپ کا عمل ہے اپ میرے پیچھے نہ پڑھا کریں رمضان کے مہینے میں جبکہ شیطان قید ہو جاتا ہے برے جنات کو بھی جھک کر لیا جاتا ہے زنجیروں میں تو پھر انسان وہ سارے عمل کر رہا ہوتا ہے جو شیطان اس کو سکھائے ہوتے ہیں اب تو وہ زنا کاری پر بھی اتر ایا تھا ایک دن ماں کو اس کی بھروسن نے مشورہ دیا کہ تم اپنے بیٹے کی شادی کر دو کیونکہ اس طرح یہ بگڑنے سے بچ جائے گا بیوی ائے گی تو یہ اس کے قابو میں رہے گا اپنی ہمسائی کی بات سننے کے بعد اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اس نے ٹھیک کہا تھا اس نے کہا کہ تم نے بالکل ٹھیک کہا میں اس کی شادی کر دیتی ہوں شادی ہو جائے گی تو ہو سکتا ہے یہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے کیونکہ ابھی تو یہ لاپرواہ ہے بیوی ائے گی تو سدھر جائے گا یہی سوچ کر اس نے فیصلہ کر لیا کہ رمضان جب گزر جائے گا تو رمضان شریف کے بعد میں اس کا نکاح کر دوں گی اس دوران وہ لڑکیوں کی تلاش میں تھی اس کو ایک ایسا گھرانہ دکھا کہ جہاں پر بظاہر بہت ہی دیندار عبادت کرنے والے تھے روزہ رکھنے والے لوگ تھے لڑکی بھی اس کے سامنے جب ائی تو اس کے دل میں اتر گئی اس نے یہی سوچ لیا کہ میری بہو یہی بنے گی سارے معاملات طے کرنے کے بعد اس نے سوچ لیا کہ میں اپنے بیٹے سے بات کروں گی جب وہ گھر میں ائی تو اس کا بیٹا گھر میں موجود تھا اس نے کہا کہ اپ کہاں چلی گئی تھی تو ساری صورتحال اسے بتائی وہ کہنے لگا کہ میں ابھی نگاہ نہیں کر سکتا مجھے کوئی شوق نہیں ہے شادی کا ماں کہنے لگی کہ لڑکی خوبصورت ہے اور سب سے اچھی یہ ہے کہ وہ اچھی ہے تمہارا گھر بس جائے گا اس نے کہہ دیا کہ ٹھیک ہے میں نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں وہ دراصل جان چھڑانا چاہ رہا تھا رمضان گزرنے کے بعد اس نے اپنے بیٹے کا نکاح اس لڑکی سے کر دیا جو بظاہر بہت اچھی بہو تھی شروع شروع کے دنوں میں وہ اپنی ساس کی خدمت کرتی اس کو بہت ارام رہنے لگا کیونکہ اب گھر میں جو کام کرتی تھی اس کے کام کرنے کی وجہ سے اس کو وقت ملنے لگا اور گھر کا پورا کام اس کی بہو نے سنبھال لیا تھا بیٹا بھی اب اپنی بیوی کی بات سنتا سے باہر نہیں رہتا تھا پہلے اسے نشے کی عادت لگی ہوئی تھی اب بیوی کی وجہ سے کم از کم یہ ہوا گھر سے باہر نہیں رہتا تھا دوستوں کا ساتھ چھوٹ گیا بیوی کے سمجھانے پر اس نے محنت مزدوری بھی شروع کر دی بیوی نے اسے ایسا اپنی قابو میں کیا ایسا پھنسا لیا اس پر ایسا قبضہ کیا وہ تو پہلے ہی ماں کا نہیں تھا اب تو وہ اور ماں سے دور ہو گیا ماں کو یہ بات بہت بری لگتی تھی ہر ماں کی طرح اس کا بھی دل دکھتا تھا کہ میں نے سب کچھ اس دنیا میں رہ کر جو کچھ میں نے کیا اپنے بیٹے کے لیے کیا جو میری زندگی اپنی میں نے جوانی برباد کر دی اپنے بیٹے کے لیے کی میرے شوہر کے جانے کے بعد میرا بیٹا ہی میری دنیا رہا لیکن یہ تو مجھے پوچھتا تھا کہ نہیں اپنی تمام ذمہ داریوں کو سمجھ رہا ہے لیکن بس غلطی یہ ہے جو وہ کر رہا ہے کہ اپنی ماں کا دل دکھا رہا ہے اس نے اپنی بہو سے کہا کہ ایسا کرو وہ میرے بیٹے کو کہو کہ تھوڑی دیر کے لیے اپنی ماں کے پاس جا کر بیٹھ جایا کرے بہو نے نہ جانے اپنی ساس کی یہ بات اپنے اس شوہر کو کس انداز میں بتائی نہ جانے اس کے شوہر کو کیا ہوا اپنے شوہر کو بتایا کہ تو وہ رات کو دھندلاتا ہوا ماں کے پاس ایا اس کی چارپائی کو الٹا دیا ماں زمین پر ا گری بدتمیزی کرنے لگا کہ تمہاری ہمت کیسے ہوئی تو میری بیوی سے اس طرح کی بات کرو ایک تو وہ بیچاری پورا دن کام کرتی رہتی ہے صفائی کرتی ہے برتن دھوتی ہے کپڑے دھوتی ہے کھانا بھی بناتی ہے تمہاری اور میری خدمت بھی کرتی ہے اوپر سے تم اسے کہہ رہی ہو کہ اس نے مجھ پر قبضہ کر لیا ہے وہ مجھے تم سے دور کر رہی ہے تم سے چھین لیا ہے وہ حیرانگی سے اپنی بیٹے کو دیکھ رہی تھی کہ بیٹا میں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کی میں نے تو صرف کہا تھا کہ تھوڑا وقت ماں کو بھی دے دیا کرو اس کے بیٹے نے ماں کو کہا کہ میں ہر وقت بیٹھا تمہیں دیکھتا تو رہتا ہوں میں ہر وقت فارغ تو نہیں رہتا کم از کم اپنی بیوی کی وجہ سے تھوڑا بہت کما لیتا ہوں یہ سب اسی کا کیا درا ہے تم نے میری زندگی میں اخر کیا ہی کیا تھا تمہارے ہوتے ہوئے تو میں نشے میں لگ چکا تھا میں ہمیشہ گھر سے دور رہتا تھا اب اس کی وجہ سے کم از کم گھر میں تو رہتا ہوں اس کی بات سن کر اس کی ماں بہت دکھی ہوئی بیٹے نے زندگی میں پہلی بار مجھ پر ہاتھ اٹھایا ہے وہ بہو کو دیکھنے لگی اور بہو دور بیٹھی اس کو مسکرا رہی تھی وہ بہو بہت ہی شاطر دلی اس نے جو کچھ کہا اس میں اس کی چال تھی اور وہ چل گئی اور اپنی بہو کو دیکھ کر وہ ماں رونے لگی وہ اپنی ساس کو گھر سے نکلوانا چاہتی تھی پہلا وار تو اس کا خالی نہ گیا بلکہ سیدھا تیر نشانے پر لگ گیا وہ دونوں کمرے میں چلے گئے پھر رمضان کا مہینہ شروع ہوا وہ ماں بالکل خاموش ہو چکی تھی وہ چپ تھی اس نے پہلی غلطی کر لی تھی اب وہ دوسری بار کوئی غلطی نہیں کرنا چاہتی تھی اب وہ بہت سے کچھ نہیں کہتی وہ لوگ سحری کر رہے تھے اب تو اس کا شوہر بھی روزہ رکھتا تھا ماں بہت خوش تھی کہ میرا بیٹا کم از کم پانچ وقت کا پابند ہو چکا ہے وہ پانچ وقت کی نماز پڑھتا لیکن یہ کیا سحری ہو کر گزر بھی گئی اور اس کو کسی نے خبر نہ دی وہ انتظار میں رہی تو اس کی بہو روٹی بنا کر اسے اواز دے گی وہ بیچاری بوڑھی عورت خالی پیٹ روزہ رکھ چکی تھی وہ عبادت کر رہی تھی عبادت کرتے کرتے اس پر بے ہوشی طاری ہوئی اور جب اس کی انکھ کھلی تو افطار کا وقت ہو چکا تھا بہو اور بیٹے نے عمدہ قسم کا کھانا کھایا ماں کو پوچھا تک نہیں اخر کار اس بوڑھی ماں سے بھوک برداشت نہ ہوئی اس نے اپنے بیٹے کو اواز دی بیٹا ذرا کمرے میں انا اس کا دل تو نہیں چاہ رہا تھا وہ برا سا منہ بناتا ہوا کمرے میں داخل ہو گیا اور کہنے لگا کہ کیا کام ہے اور کہنے لگا کہ اج اپ نے روزہ نہیں رکھا ویسے تو اپ کہتی ہیں میں تو کوئی روزہ نہیں چھوڑتی اس کی ماں نے کہا کہ بیٹا میں نے روزہ رکھا تھا پر تم لوگوں نے مجھے سحری کے وقت اواز ہی نہیں دی بیٹا اپنی ماں کو پوچھ تو لیتے اس کا بیٹا غصے سے کہنے لگا تو کیا ہم تمہارے نوکر ہیں ایک تو میری بیوی تمہارا کام کرتی ہے میرا کام کرتی ہے میرے لیے بھی اس نے روٹی بنائی اور خاص کر تمہارے لیے بھی اس نے روٹی بنا کر رکھی تھی اور کہہ رہی تھی کہ اماں جان کو اواز دے دیجیے اور تمہیں اواز ہم دیتے رہے تم نے اواز کہاں سنی وہ اپنے بیٹے سے بحث نہیں کرنا چاہتی تھی اگر وہ کہتی کہ مجھے اواز ہی نہیں ائی بیٹا میں تو انتظار کر رہی تھی کہ تم لوگ کب مجھے اواز دو کب میرے لیے سحری لے کر اؤ کہا مجھے سحری کے لیے بلاؤ اس نے لڑائی جھگڑے سے بچنے کے لیے کہا اچھا خیر کوئی بات نہیں اس کی ماں کہنے لگی کہ تم لوگوں نے افطار کر لیا اس نے کہا ہاں کر لیا اس نے کہا کہ میرے لیے کچھ ہے اس نے کہا کہ تمہیں تو لگتا ہے ہم تم پر ظلم کرتے ہیں تمہاری بہو وہ تمہیں پوچھتی نہیں اس کی ماں کہنے لگی کہ ایسا کچھ نہیں کہا میں بس پوچھ رہی ہوں کیا کچھ کھانے کے لیے ہے اس نے کہا جو بھی ہے جا کر دیکھ لو میری بیوی تو سونے کے لیے چلی گئی ہے وہ بہت تھک گئی تھی اس کا بیٹا وہاں سے جا چکا تھا اس کی انکھوں میں انسو ا رہے تھے کہ بیٹے نے ایک بار بھی نہیں پوچھا کہ اماں جان اپ کو کچھ چاہیے بلکہ الٹا ہی بول کر چلا گیا جو کچھ کھانا ہے خود کھا لیجیے میری بیوی ہم سب کی خدمت کرتی ہے اس کا کوئی فرض نہیں ہے وہ بیچاری اٹھی لڑکھڑاتے ہوئے قدموں سے بڑی مشکل سے چلتی ہوئی وہ باہر ائی شاید بہو نے اس کے لیے پلیٹ میں کچھ رکھا ہو وہاں پر پڑے برتن خالی تھے ایک روٹی کا ٹکڑا بھی نہیں تھا وہ بیچاری پانی پی کر کمرے میں اگئی پھر عبادت کرنے لگی لیکن کمزوری کی وجہ سے وہ بار بار بے ہوش ہو رہی تھی دوسرے دن بھی جب سحری کا وقت ہوا اس نے سوچ لیا تھا کہ یہ لوگ مجھے اج بھی اواز نہیں دیں گے میں خود ہی باہر ا جاتی ہوں لیکن جب وہ باہر ائی تو اس نے دیکھا کہ اس کی بہو موجود نہیں تھی اور بیٹا بھی موجود نہیں تھا لگتا تھا کہ وہ کہیں باہر چلے گئے ہیں اس نے سوچا کہ میں خود ہی اپنے لیے روٹی بنا لیتی ہوں اور جب اس نے دیکھا اٹا ہی موجود نہیں تھا بہت افسوس ہوا کہ میرے کھانے کے لیے گھر میں ایک دانہ بھی موجود نہیں اس کی طبیعت پہلے دن ہی خراب تھی کمزوری کی وجہ سے بے ہوشی طاری ہو رہی تھی اس دن وہ بستر پر پڑی رہی اور بیٹے نے ا کر خبر بھی نہ لی روزہ کھل چکا تھا لیکن ماں کو ایک گھونٹ پانی پلانے والا اس وقت کوئی نہیں تھا اسی بستر پر وہ نظر جمائی باہر دروازے پر دیکھتی رہی مگر اس پر تو عجیب قسم کا عالم طاری ہو چکا تھا دو دن سے بھو کی پیاسی ماں گھر میں پڑی ہوئی تھی اور اکلوٹا بیٹا ماں کو پوچھ بھی نہیں رہا تھا جب تیسرا دن ایا تو اس کی بیوی کہنے لگی کہ دو دن ہو چکے ہیں اماں جان کمرے سے باہر نہیں ائی اپ جا کر دیکھیں تو صحیح کہ ان کی طبیعت تو ٹھیک ہے بیٹے کو بہت اچھا لگا کہ میری بیوی تو ماں کا اتنا خیال رکھتی ہے جب وہ کمرے میں ایا تو اس نے اپنی ماں کو ہلایا اٹھ جائیے کچھ کھا لیجیے دیکھیے میری بیوی نے اپ کے پاس مجھے بھیجا ہے لیکن اس کی ماں تو ہل ہی نہیں رہی تھی اس کو بہت تشویش ہوئی اس نے ماں کو جب دیکھا تو اس کے سانس بھی نہیں چل رہے تھے اس نے چیخ کر اپنی بیوی کو بلایا جلدی اؤ جلدی اؤ اماں جان اس دنیا میں نہیں رہی وہ اس دنیا سے چلی گئی تھی نہ جانے کب سے ان کا انتقال ہو چکا تھا بہو کو ایک انسانیت کے طور پر افسوس تو ہوا لیکن دل سے وہ شکر ادا کر رہی تھی کہ اچھا ہے اس بڑھیا سے جان چھوٹی بلا وجہ سر پر سوار رہتی تھی ہر وقت نصیحتیں کرتی رہتی تھی پر اپنے شوہر کو دکھانے کے لیے جھوٹے انسو بہانے لگی اب اتنی خاموشی سے ہمیں کیسے چھوڑ کر چلی گئی اب بیٹا نادم ہوا کہ اب تک غفلت کی زندگی جی رہا تھا اب تک ماں کی فکر نہیں تھی زندگی میں سکھ نہیں دیا مرنے کے بعد ایک دم اس کے دل میں گھبراہٹ طاری ہوئی بڑی مشکل سے کفن دفن کا انتظام کیا اللہ تعالی سے دعا کرتا کہ مجھے معاف کر دے میرے دل میں شرمندگی ہے کہ میں نے دو دن میری ماں بھوکی پیاسی رہی اس کو دیکھا بھی نہیں وہ اسی بھوک اور پیاس کی حالت میں دنیا سے چلی گئی لیکن ابھی اس کو معافی نہیں ملنی تھی ابھی تو اسے اللہ پاک نے ایسا جھٹکا دینا تھا کہ اس کی دنیا ہل جانی تھی ایک دن جب اس کی بیوی نے کہا کہ اٹھ کر سحری کا وقت ہو چکا ہے ائیے سحری کر لیجئے میں نے اپ کے لیے روٹی بنائی ہے وہ اٹھ رہا تھا کہ اس کے پیر لڑکھڑائے اور وہ زمین پر گر پڑا اس نے اپنی بیوی کو بلایا اور اس کی بیوی دوڑتی ہوئی ائی وہ چل نہیں پا رہا تھا اس نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے میرے پیروں میں جان نہیں ہے میرے قدم اگے نہیں بڑھ رہے ان کے اگلے ہی لمحے اس نے ایک حکیم صاحب کو بلایا ان کے حقیر صاحب کو جب بلایا گیا اور کہا کہ میرے شوہر کو ا کر دیکھ لیجئے حکیم صاحب ائے انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی خبر ہے کہ ان کے پیروں میں اب جان نہیں رہی یعنی کہ یہ اپاہج ہو چکا ہے اب زندگی بھر یہ چل پھر نہیں سکتا جب یہ خبر شوہر نے سنی تو اس پر تو قیامت ٹوٹ پڑی کہ بیٹا سمجھ چکا تھا کہ میں نے اپنی ماں کے ساتھ جو کچھ کیا ہے یہ سب اسی کا صلہ ہے نہ میں اپنی ماں کا دل دکھاتا نہ وہ اس دنیا سے بھوکی پیاسی جاتی اور نہ مجھے یہ سزا ملتی اللہ تعالی سے دن رات معافی مانگتا یا اللہ تو مجھے معاف کر دے میں نے اپنی ماں کا دل دکھایا میری وجہ سے میری ماں ماری گئی میں قاتل ہوں اس کا میں اپنی ماں کا قاتل ہوں لیکن اب معافی نہیں مل سکتی تھی ماں تو اس دنیا سے چلی گئی تھی ماں نہیں مل سکتی تھی اب اللہ پاک کی قدرت دیکھیں اپاہج کیا ہوا کہ اصل چہرے دیکھنے لگا ماں تو نہیں رہی تھی ماں ہوتی تو پھر کس بات کا غم تھا ماں تو اپنے بچے کی ہر عیب کو چھپا لیتی ہے اس کی ماں بھی تو ایسی ہی تھی بیوی نے ایک دن خدمت کی دو دن کی تیسرے دن اخر اس نے کہا کہ دیکھیے میں اپ کی خدمت نہیں کر سکتی نہ میں اپ کے ساتھ رہ سکتی ہوں کیونکہ بہت ہو گیا میں جوان ہوں کسی سے بھی شادی کر سکتی ہوں اپ مجھے طلاق دے دیجیے اس کی بیوی نے کہا کہ میں بیمار اور غریب شوہر کے ساتھ اب نہیں رہ سکتی مجبورا اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اب وہ اکیلا تن تنہا اس گھر میں تھا کوئی بھی اس کی خدمت کرنے والا نہیں تھا کوئی بھی اس کے ساتھ نہیں تھا کوئی غم بانٹنے والا نہیں تھا وہ تنہائی میں چیخیں مار مار کر روتا لیکن وہاں کوئی ہوتا تو اس کے پاس اتا پھر ایک رات اسے خواب نے دیکھا کہ اس کی ماں اس کے خواب میں ا کر کہنے لگی بیٹا تو نے جو کیا اللہ تعالی نے تجھے اس کی سزا دی ہے لیکن میں تیری ماں ہوں میری روح بے چین ہے اللہ پاک نے مجھے جنت میں بہت ہی خوبصورت محل دیا ہے میں یہاں بہت ہی عیش و ارام کی زندگی گزار رہی ہوں لیکن میرے بچے میں بہت زیادہ پریشان ہوں کیونکہ میں تجھے اس حالت میں نہیں دیکھ سکتی میں اللہ تعالی کے حضور دعا کروں گی کہ میرے بیٹے کی اپاہجی کو دور کر دے اور تو چلنے پھرنے کے قابل ہو جائے یہ کہہ کر ماں وہاں سے چلی گئی اس کی انکھوں میں میں انسو ارہے تھے یہ وہی ماں ہے نا کہ جس کو تڑپا تڑپا کر میں نے مارا جس کے منہ میں میں نے پانی کا ایک گھونٹ نہیں ڈالا جس کو کھانے کا ایک لقمہ نہ دیا وہی ماں اب اللہ تعالی کے حضور سفارش کرے گی اور پھر ماں نے جو کہا پورا ہوا یہ رمضان کا اخری عشرہ چل رہا تھا 27 بھی شب تھی جب اس کو ایسے لگا کہ اس کے پیروں میں جان ا رہی ہے اس نے تھوڑا سا قدم اٹھایا اور اس کو یقین نہ ایا کہ وہ چل پڑا اسی وقت اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو گیا بیٹے کی محتاجی اللہ پاک نے دور کر دی وہ اپنی زندگی کی طرف اگیا اس بیماری میں اسے کھڑے اور کھوٹے کی پہچان ہو گئی پر افسوس تھا اور زندگی بھر کا پچھتاوا کہ ماں واپس نہیں ا سکتی تھی محترم ناظرین یہ ماں ہوتی ہے جو اپنے بچوں کے لیے کبھی برا نہیں سوچ سکتی دنیا کا ہر شخص غلط ہو سکتا ہے لیکن ماں اپنے بچوں کے لیے کبھی بھی ان کے خلاف نہیں سوچ سکتی محترم ناظرین پیار کیا چیز ہے ماں کیا چیز ہے یہ ان بچوں سے پوچھیں جن کی ماں مر جاتی ہے ماں بچوں کو چوٹ لگ جاتی ہے تو سوائے ماں کے کسی کو تکلیف نہیں ہوتی ہم لوگ بڑے ہو کر کیوں اپنی ماں کو تکلیف دیتے ہیں کبھی غور کیا کریں کہ سب سے پہلے بچے کھانا کھاتے ہیں اور پھر جب بچوں کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ اسی پلیٹ کو پکڑ کر ماں اپنے بچوں کا جھوٹا کھانا بھی کھا لیتی ہے ایسا صرف ایک ماں کرتی ہے پھر کیوں ہم اس کو باتیں سناتے ہیں پھر کیوں اولاد بڑی ہو کر اپنی ماں کو اس کی نافرمان بن جاتی ہے محترم ناظرین جب بھی اللہ تعالی کے اگے اپنا دامن پھیلاتی ہے تو صرف اپنے بچوں کے لیے مانگتی ہے اپنے لیے کچھ نہیں مانگتی ماں کا حق کوئی بھی ادا نہیں کر سکتا مرتے مرتے بھی وہ اپنے بچوں کو دعائیں دے کر جاتی ہے مگر جب بوڑھی ہو جاتی ہے تو کیوں یہ اولاد اپنے ماں باپ کو اکیلا چھوڑ دیتی ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اپنے ماں باپ کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جن کے ماں باپ اس دنیا سے چلے گئے ہیں ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے امین اس ویڈیو کو دوسروں تک شیئر کر دیں ہو سکتا ہے کہ اپ کے ایک شعر سے یہ بات کسی کے دل میں اتر جائے اور ہم سب کے لیے صدقہ جاریہ بن جائے
Your blog is a treasure trove of knowledge! I’m constantly amazed by the depth of your insights and the clarity of your writing. Keep up the phenomenal work!