امام حسین کی شہادت کے بعد گھوڑا کہاں چلا گیا اور اب اس کی واپس آمد کب ہوگی مولا حسین کو وہ گھوڑا کہاں سے ملا تھا یہ سب جانتے ہیں ہم اس ویڈیو میں لہذا ویڈیو اینڈ تک دیکھیں میدان کربلا میں حق کی خاطر جان قربان کرنے والے امام حسین کے 72 ساتھی تھے جو اس عظیم معرکے میں شہید ہو کر تاریخ میں زندہ جاوید ہو گئے مولا حسین علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے ایک نام ذوالجناح کا آتا ہے جو امام کی ہر آزمائش اور مصیبت میں ساتھ رہا اور آخری دم تک آپ کا ساتھ نہیں چھوڑا یہ کوئی سپاہی یا جنگجو نہیں بلکہ اک بے زبان زلجنا گھوڑا تھا جس نے اپنی قربانی اور وفاداری کے ذریعہ اپنا نام تا قیامت تک اہل بیت رسول کے ساتھ جوڑ لیا مولا حسین کو اس گھوڑے سے بچپن سے ہی بہت لگاؤ تھا ایران کے بادشاہ نے گھوڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں دیا تھا اور آپ نے وہ تحفہ قبول کیا تھا اور پیارے نبی سرکار دو عالم کا یہ مشہور معجزہ ہے کہ آپ ایک مرتبہ جس گھوڑے کے اوپر بیٹھ جایا کرتے تھے اس گھوڑے کی عمر بڑ جایا کرتی تھی اس لیے گھوڑا اتنا وقت گزر جانے کے بعد بھی کربلا میں جوان اور صحت مند تھا مولا حسین کے گھوڑے کی تیز رفتار اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اس گھوڑے کا نام زلجنا رکھا گیا تھا جب بھی یہ گھوڑا جنگ کے میدان میں دشمن پر حملہ آور ہوتا تھا تو ایسے لگتا تھا جیسے گھوڑا بھاگ نہیں رہا بلکہ اڑ رہا ہے اس لیے اسے الجھنا یعنی دو پروں والا گھوڑا کہا جانے لگا تھا ایک مرتبہ مولا حسین علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اس وقت پیارے نبی سرکار دوعالم گھوڑے کے پاس موجود تھے اور آپ کے پاس کچھ صحابہ بھی موجود تھے۔پیارے نبی سرکار دو عالم نے مسکراکے مولا حسین کی طرف دیکھا اور فرمایا اے بیٹے حسین کیا تم اس گھوڑے پر سواری کرو گے مولا حسین علیہ السلام نے ہاں میں جواب دیا۔ مولا حسین علیہ السلام کی یہ بات گھوڑے نے سن لی۔ گھوڑا امام حسین علیہ السلام کے قدموں کے پاس آ کر بیٹھ گیا تاکہ آپ اس پے آسانی سے بیٹھ کر سواری کریں اس کے بعد مولا حسین علیہ السلام نے اس گھوڑے پر بیٹھ کر سواری کی یہ سارا منظر دیکھ کر پیغمبر اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے رو کر فرمانے لگے بیٹا یہ وہی گھوڑا ہے جو ایام عشورہ کے دن تمہاری مدد کرے گا پھر پیارے نبی سرکار دو عالم نے گھوڑا امام حسین علیہ السلام کو دے دیا ۔ذوالجناح مولا حسین کے پاس گیا ذوالجنا نے کربلا میں امام حسین علیہ السلام سے وہ وفا کی جس کو دیکھ کے خود وفا بھی زلجناح پہ ناز کرنے لگی امام حسین علیہ السلام کے گھوڑے کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جب یزید نے مولا حسین کا پانی بند کیا تو ذوالجنا کو کئی بار پانی پینے کا موقع ملا لیکن ذوالجناح نے پانی نہیں پیا ۔ زلجنا نے امام حسین علیہ السلام کے ساتھ پانی نہ پی کر اپنا وعدہ وفا کر دیا ۔جب دس محرم کے دن مولا حسین علیہ السلام زلجناح سے زمین پر گرے وہ گھوڑا آپ کے سامنے آکر ایسے کھڑا ہوگیا کہ دشمن کی طرف سے آنے والا تیر ذوالجنا اپنے اوپرلینے لگا اس وقت ذوالجناح کے جسم پر اتنے تیر لگے کہ کوئی بھی حصہ تیرسے باقی نہ رہا تھا۔ روایات میں آتا ہے کہ مولا حسین کے گھوڑے کو اتنے تیر لگنے کے باوجود بھی زلجھنا نے 70 سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا اس کے بعد جب امام حسین اور آپ کے ساتھیوں کو شہید کردیا تھا تو امام حسین علیہ السلام کا گھوڑا اہل بیت کی لاشوں کے ارد گرد چکر لگانے لگا اس کے بعد ذوالجنا امام حسین علیہ السلام کے جسم کے پاس آکر بیٹھ گیا زلجنا نے اپنی پیشانی کو مولا حسین کے خون سے تر کر لیا پھر اپنے پیروں کو زور سے زمین پر اس قدر مارا کہ جس سے اتنی زوردار آواز پیدا ہوئی کے پورے میدان میں سناٹا چھا گیا جسے دیکھ کر دشمنوں کے بھی پسینے چھوٹ پڑے اس وقت عمر بن سعد نے کہا کہ اس گھوڑے کو میرے پاس لاؤ یہ گھوڑا اللہ کے رسول کے گھوڑوں میں سے ایک بہترین گھوڑا ہے عمر بن سعد کے کہنے پر لوگ گھوڑے کو پکڑنے کے لیے اس کے پاس گئے جیسے ہی زلجنہ کے پاس آئے ذوالجناح نے اتنے زور سے اپنا پاؤں مارا کہ ان کو واپس جانے کا موقع بھی نہ مل سکا یہ دیکھ کر عمر بن سعد نے کہا کہ اس کو اس کے حال پر چھوڑ دو دیکھتے ہیں کہ یہ کیا کرتا ہے اس کے بعد زلجنہ لوگوں کے ہجوم سے باہر آ کے امام حسین کے جسم مبارک کے پاس بیٹھ گیا اور رونے لگا جیسے کوئی انسان کسی کی موت پر روتا ہے بعض اہل علم زلجنہ کو ایک مقدس گھوڑا تصور کرتے ہیں جو جنت کی سواریوں میں سے ایک سواری ہے اور اللہ نے نبی کے لیے اسے آسمان سے نازل فرمایا تھا جس طرح اللہ نے حضرت سلیمان کو گھوڑے عطا کیے تھے جن کی پیشانی پہ چمکدار سنگھ ہوا کرتے تھے اور ان کے پر بھی ہوتے تھے بعض اہل علم نے لکھا ذلجناں کوئی عام نہیں بلکہ جن تھا جس کو اللہ نے اہل بیت کی خدمت کے لیے بھیجا تھا اور شہادت حسین کے بعد وہ واپس لوٹ گیا بعض نے لکھا کہ وہ دوڑتا ہوا نہر علقمہ کے جانب گیا جہاں حضرت عباس کو شہید کیا گیا تھا۔وہ اس نہر میں داخل ہو کر کہیں غائب ہوگیا بعض لوگوں نے لکھا کہ وہ صحرا میں نکل گیا پھر کبھی دکھائی نہیں دیا ایک گروہ کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ امام مہدی کے ظہور کے وقت ذوالجناح کی دوبارہ آمد ہوگی اور وہ امام کا سواری ہوگا ناظرین آج کی ویڈیو آپ کو کیسی لگی اپنی رائے کا اظہار کمنٹ میں ضرور کریں اور اگر آپ ہماری نئی ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمارے چینل کو بھی سبسکرائب کریں