Imam Hussain Aur Kabootar Ka Rula Dene Wala Waqia | Imam Hussain

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 سفید کبوتر کا ایک ایسا واقعہ جس کو سن کر آپ کی آنکھوں میں آنسو آ جانے ہیں کبوتر کو لوگ بہت ہی محبت سے پالتے ہیں آج کا واقعہ سننے کے بعد آپ کبوتر سے بے انتہا محبت کرنے لگے گے یہ واقعہ ہے ایک کبوتر اور حضرت امام حسین علیہ السلام کا 61۔ ہجری  10 محرم کے دن کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک آپ کے بدن سے جدا کردیا گیا ۔جب پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شہزادیوں کو قید کر لیا گیا امام حسین علیہ السلام کے غم میں آسمان بھی برس برس کے رو رہا تھا دس محرم کو ایک سفید کبوتر کربلا کے میدان سے گزر رہا تھا کبوتر نے دیکھا کہ کربلا کی تپتی ہوئی زمین پر رسول کے نواسے کا جسم مبارک تنہا پڑا ہے وہ کبوتر چیختا ہوا آسمان سے نیچے اتر آیا اور دوسرے پرندوں سے کہنے لگا کہ قیامت آ گئی اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو کربلا میں شہید کر دیا گیا۔ رسول اللہ کا خاندان کربلا میں بکھر گیا ہے یوں کبوتر کربلا میں آکر پھرنے لگے اور امام حسین علیہ السلام کے غم میں رونے لگے اور اس کبوتر  نے اپنے آپ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کے خون سے اپنے آپ کو تر کر لیا اور واپس اُڑگیا پھر وہ کبوتر اڑتا ہوا مدینہ شریف جا پہنچا اور طواف کی طرح پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے روضے کے اردگرد چکر کاٹنے لگا اس کبوتر کے پروں سے خون کے قطرے ٹپک رہے تھے مدینہ کے لوگوں نے جب اس کبوتر کا حال دیکھا تو حیران پریشان ہو گئے اس کے بعد جب ان لوگوں کو معلوم ہوا کہ کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام کو شہید کر دیا گیا ہے تو پھر معلوم ہوا کہ سفید کبوتر پیارے نبی رسول اللہ کے روزے پر کیوں آیا تھا کبوتر یہ پیغام دینے کے لئے آیا تھا کہ رسول کے نواسے کو بیدردی سے شہید کر دیا گیا ہے اس لیے بزرگوں نے ارشاد فرمایا ہے کہ دنیا میں جو سفید رنگ کا کبوتر ہے وہ اسی کبوتر کی نسل میں سے ہےاس  اللہ تبارک و تعالی نے ان کبوتروں میں اتنی شفا اور برکت رکھی ہے تاریخ  میں لکھا ہے کہ مدینہ میں ایک گاؤں میں صیام نام کا یہودی تھا اس کی ایک بیٹی تھی جو بہت ہی خوبصورت تھی اس کو آ چانک ہی بوہڑ  کا مرض ہوگیا جس کی وجہ سے اس کے ہاتھ پاؤں اور آنکھوں نے کام کرنا ختم کر دیا وہ لڑکی نبینا ہوگی اس لڑکی کو دیکھ کر اس کے رشتے دار اور محلے کے لوگ اس سے شدید نفرت کرنے لگے لوگ باتیں کرنے لگے کہ کہیں یہ مرض ہمیں نہ لگ جائے وہ یہودی اپنی بیٹی کو لے کر اس شہر سے دور چلا گیا ایک باغ میں جا کر اس نے اپنی رہائش کر لی وہ یہودی سارا دن شہر میں کام کرتا اور واپس شام میں اپنی بیٹی کے پاس آ جاتا ایک دن ایسا ہوا کہ وہ یہودی اپنے کام میں اتنا مصروف ہوگیا تھا کہ وہ شام میں اپنی بیٹی کے پاس نہ اسکا لڑکی پریشان ہوگی کی اتنا وقت ہوگیا ہے اور میرا والد ابھی تک نہیں آیا وہ اپنے والد کو ڈھونڈتی ہوئی ایک درخت کے نیچے جا پہنچی لڑکی نے محسوس کیا کہ اس کے آس پاس ایک پرندے کی چیخ بھری آواز آرہی ہے اس کی آواز میں اتنا درد تھا کہ وہ لڑکی اس آواز کو سنتے ہوئے اور آواز کا پیچھا کرتے ہوئے گھسیٹتے گھسیٹتے  اس درخت کے نیچےجا پہنچی  حالانکہ وہ لڑکی دیکھ نہیں سکتی تھی لیکن اس لڑکی نے اپنا سر اٹھایا اور درخت کے اوپر دیکھا وہاں پر ایک سفید کبوتر بیٹھا تھا جس کے پروں سے خون کا قطرہ گرا اور لڑکی کی آنکھ  پر جا گرااس خون کے قطرے کا گرنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کے خون کی برکت سے اس لڑکی کی آنکھوں کی روشنی واپس آ گئی وہ لڑکی اپنی ایک آنکھ سے دیکھنے لگی ایک اور خون کا قطرہ اس کی دوسری آنکھ میں بھی گر پڑا ۔خون کی برکت سے لڑکی دونوں آنکھوں سے دیکھنے لگی لڑکی بہت ہی خوش ہو گئی اور ساتھ میں حیران بھی ہوگی ۔جب لڑکی نے اوپر درخت پے دیکھا تو ایک کبوتر خون سے لتھڑا ہوا تھا بلکہ کچھ اور قطرے لڑکی کے جسم کے اوپر بھی گر گئے ان قطروں کو اس لڑکی نے اپنے جسم کے اوپر مل لیا اور اس کا پورا جسم ٹھیک ہوگیا ۔امام حسین علیہ السلام کے خون کی برکت سے لڑکی کو مکمل شفا مل گئی اس خون میں ایسی شفاعت تھی کہ لڑکی پہلے سے بھی حسین ہو گئی لڑکی خوش ہو کر اٹھی اور باغ سے باہر اپنے باپ کی تلاش میں نکلی جیسے ہی باہر آئی تو سامنے اس کا والد تھا اس کے والد نے اس لڑکی سے پوچھا کہ بیٹی  تم کون ہو یہاں میری ایک بیٹی رہتی ہے جس جگہ میں اس کو چھوڑ کر گیا تھا وہ موجود  نہیں ہے۔ کیا تمہیں پتا ہے کہ میری بیٹی کہاں ہے لڑکی خوش ہو کر رو کر بولی اے بابا میں ہی آپ کی بیمار بیٹی ہوں اور اب میں صحت یاب ہو گئی ہوں۔ یہودی یہ سن کر اتنا خوش ہوا کہ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے خوشی سے اپنی بیٹی کو گلے لگایا اور بولا اے بیٹی تجھے اپنی آنکھوں سے دکھنا کیسے لگ گیا اس کی بیٹی نے اس کو پورا واقعہ سنایا لڑکی اپنے باپ کو اس درخت کے نیچے لے گئی یہودی نے کبوتر سے کہا اےخوبصورت پرندے تیری اس دردناک آواز کے پیچھے وجہ کیا ہے اور تیرے پروں سے یہ مبارک خون  کس کا ہے جس خون میں اتنی شفا ہے کبوتر نے جواب دیا کہ خون محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین علیہ السلام کا ہے جس کو ظالموں نے کربلا میں شہید کر دیا ہے یہ اسی خون کی برکت ہے یہودی یہ سن کر اسی جگہ پر مسلمان ہو گیا جب کوئی بھی اس یہودی سے مسلمان ہونے کی وجہ پوچھتا تو یہودی پورا واقعہ تفصیل سے ان کو بتاتا۔ سلام ہو پیارے نبی سرکار دوعالم پر سلام ہو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان پر۔ سلام ہو اس پاک خون پر جو کربلا کی تپتی ہوئی زمین پر بہتا رہا ۔رسول کے دین کو بچانے کے لئے پیارے نبی کے خاندان نے اپنی اور اپنے پیاروں کی قربانیاں دے دی ہمیں قربانی بھی نہیں دینی پڑی اور اتنی آسانی سے ہمیں اسلام مل گیا ہم بھی کیسے لوگ ہیں پھر بھی شکر ادا نہیں کرتے اور نماز نہیں پڑھتے ہیں اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو نماز پڑھنے کی توفیق عطا کرے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا کرے اللہ پاک نے ہمیں جتنی بھی زندگی عطا کی ہے ہم اس کو اللہ پاک کی شکر گزاری اور اطاعت گزاری میں لگایں آمین۔

Leave a Comment