جنت اور جہنم اللہ کی مخلوق ہیں جو کبھی فنانہیں ہونگی جنت اللہ کے دوستوں کی آرام گاہ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور جہنم اللہ کے دشمنوں کیلئے ایک سزا ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: بیشک گناہ گار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے ۔ یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکانہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے۔
اج کا ہمارا ٹاپک ہے جنت اور جہنم کا مختصر بیان مرنے کے بعد دوسری زندگی میں ہر انسان کی اخری منزل ہے جنت یا جہنم جنت اور جہنم ہے کیا کم و بیش ہر مسلمان کے ذہن میں اتنا تصور موجود ہے کہ اللہ تعالی ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اخرت میں انعام و کرام سے نوازیں گی اور عیش و ارام کی زندگی بسر کریں گے عیش و ارام کی اسی جگہ کا نام جنت ہے جبکہ ایمان نہ لانے والوں اور برے عمل کرنے والوں کو اخرت میں اللہ تعالی مختلف قسم کے عذاب دیں گی اور وہ بہت ہی تکلیف دہ زندگی بسر کریں گے عذاب اور عقاب کی اسی جگہ کا نام جہنم ہے
جنت اور جہنم)لغت میں جنت ایسے باغ کو کہتے ہیں جس میں درخت زیادہ ہوں، جبکہ شریعت میں اس سے مراد وہ گھر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آخرت میں متقین کیلئے تیار کیا ہوا ہے۔جہنم یعنی آگ، جبکہ شریعت میں اس سے مراد وہ گھر ہے جسے اللہ تعالی نے آخرت میں کفار کیلئے تیار کیا ہوا ہے۔جنت اور جہنم دونوں پیدا ہو چکی ہیں، اور اب بھی موجود ہیں
کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے( آل عمران : ۱۳۳)جنت کو متقین کیلئے تیار کیا گیا ہےاور جہنم کے متعلق )فرمایاالبقرة:(24 جہنم کو کفار کیلئے تیار کیا گیا ہے
نبی ﷺ کا وہ فرمان ہے جو آپ ﷺنے صلوۃ الکسوف ادا فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا میں نے جنت دیکھی اور اس کا خوشہ پکڑا لیکن پھر چھوڑ دیا) اگر میں اسے لے لیتا تو رہتیدنیا تک تم اسے کھاتے رہتے ، اور میں نے جہنم بھی دیکھی میں نے اس منظر سے بڑھکر ڈراؤنا اور خوفناک منظر بھی نہیں دیکھا ۔جنت اور جہنم کبھی فنا بھی نہیں ہوگی،
جنتی کی جنت میں ابدیت اور ہمیشگی بہت سی آیات میں مذکور ہے، البتہ جہنمیوں کی ابدیت کا تین مقام پر ذکر ملتا ہے۔
(1) سورة النسا ميں : ( اور نہ اللہ انہیں کوئی راہ دکھائے گا۔ بجز جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے )
(۲) سورۃ الاحزاب میں : ( اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کیلئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ جسمیں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے)
(۳) سورة الجن میں : (جو بھی اللہ تعالی اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے گا اس کیلئے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا )
) جنت اور جہنم کہاں ہیں) جنت اعلی علیین میں ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے (یقیناً نیکو کاروں کا نامہ اعمال علیین میں ہے)
جبکہ جہنم اسفل السافلین میں ہے، کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے یقیناً بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہے
موت کو ایک چتکبرے مینڈے کی صورت میں لایا جائے گا اور اسے جنت اور جہنم کے درمیان ذبیح کر دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا : ائے اہل جنت اب یہاں ہمیشہ رہنا ہے، کسی کو موت نہیں آئے گی ، اور اہلِ ناراب یہاں ہمیشہ رہنا ہے، اب کسی کو موت نہیں آئے گی۔ موت کی موت موت خاتمہ حیات کا نام ہے اور ہر نفس نے موت کو چکھنا ہے، موت ایک معنوی اور غیر محسوس امر ہے (جسے دیکھا نہیں جاسکتا ) لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے دکھائی دینے والی اور مجسم چیز بنادے گا، اور پھر اسے جنت اور جہنم کے بیچ ذبح کر دیا جائے گا۔اس کی دلیل ابو سعید خدری ، کی حدیث ہے، جس میں رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن موت کو ایک چتکبرے مینڈے کی صورت میں لایا جائے گا پھر ایک منادی کرنے والا آواز دے گا: ائے اہل جنت تو وہ نظر اٹھا کر دیکھیں گے تو وہ کہے گا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے : یہ موت ہے۔ یہ سب موت کو پہلے دیکھ چکے ہونگے ۔ پھر وہ آواز دے گا: ائے اہل دوزخ تووہ نظر اٹھا کر دیکھیں گے، وہ کہے گا: کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے۔ یہ سب موت کو پہلے دیکھ چکے ہونگے ۔ پھر اس مینڈے کو ذبح کر دیا جائے گا اور آواز دینے والا کہے گا : ائے اہل دوز خ اب یہاں ہمیشہ رہنا ہے اب کسی کو موت نہیں آئے گی
پہلے ہم اللہ کی رحمت یعنی جنت کے بارے میں کچھ تفصیلات بیان کرتے ہیں ناظرین جنت کے بارے میں چند قرانی ایات اور احادیث مبارکہ بیان ہیں جنت کی چوڑائی زمین اور اسمان کے برابر ہے سورہ ال عمران ایت نمبر 133 ،جنت کے پھل اور بہار دائمی ہوں گی سورۃالرعد ایت نمبر 35 ،جنت میں بھوک اور پیاس نہیں ہوگی سورۃ طہ ایت نمبر 118 ،اہل جنت سونے کے کنگن اور سبز ریشم کے لباس پہن کر تکیے دار مسندوں پر مزے کریں گے سورہ کہف ایت نمبر ،31 اہل جنت عقل پر اثر انداز نہ ہونے والی سفید رنگ کی لذیز شراب پییں گے سورہ صافات ایت نمبر 46 سے 47 ،اہل جنت کے لیے ہیروں اور موتیوں جیسی شرمیلی نگاہوں والی خوبصورت بیویاں ہوں گی جنہیں اس سے پہلے کسی جن یا انسان نے چھوا تک نہیں ہوگا سورہ رحمن ایت نمبر 56 سے 58 تک، اب چند احادیث بیان کریں گے جنت میں بیماری بڑھاپہ اور موت نہیں ہوگی مسلم ، اگر جنتی اپنے کنگن سمیت دنیا میں جھانک لے تو سورج کی روشنی کو اس طرح ختم کر دے گا جس طرح سورج کی روشنی تاروں کو ختم کر دیتی ہے ،اگر جنتی خاتون دنیا میں ایک دفعہ جھانک لے تو مشرق سے مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کر دے اور ساری فضا کو خوشبو سے معطر کر دیے ،جنت کے محلات سونے اور چاندی کے اینٹوں سے بنے ہیں اس کا گارہ تیز خوشبو والا مشک ہے اس کے سنگریزے موتی اور یاقوت کے ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے ،جنت کے سو درجات ہیں ہر درجے کے درمیان زمین و اسمان کے برابر فاصلہ ہے ،جنت کے پھلوں کا ایک خوشہ زمین و اسمان کی ساری مخلوق کے کھانے سے بھی ختم نہیں ہوگا ،جنت میں ایک درخت کا سایہ اس قدر طویل ہوگا کہ اس کے سائے میں ایک گھوڑا سوار سو سال تک چلتا رہے تب بھی سایہ ختم نہیں ہوگا ، جنت میں کمان برابر جگہ ساری دنیا اور دنیا بھر کی تمام نعمتوں سے زیادہ قیمتی ہے ،حوض کوثر پر سونے اور چاندی کے پیالے ہوں گے جن کی تعداد اسمان کے ستاروں کے برابر ہوگی ، اب اللہ پاک کے غضب و جلال یعنی جہنم کے بارے میں کچھ ایات ملاحظہ ہوں ،جہنمیوں کے لیے اگ کے لباس کاٹے جائیں گے ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا جس سے ان کی کھالیں ہی نہیں بلکہ پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گی سورہ حج ایت نمبر 19 سے 20 ،جہنمیوں کے لیے اگ کا اوڑنا اور اگ کا بچھونا ہوگا سورہ الاعراف ایت نمبر 41 ،جہنمیوں کی گردنوں میں طوق ہاتھوں میں زنجیریں اور پاؤں میں بیڑیاں پہنا کر اگ میں گھسیٹا جائے گا سورہ الحقہ ایت نمبر 30 سے 31 سورہ مومن ایت نمبر 71 سے 72 ، جہنمیوں کو جہنم میں اگ کے پہاڑ سعود پر چڑھا دیا جائے گا سورہ مدثر ایت نمبر 17 ،جہنمیوں کو پینے کے لیے زخموں سے بہنے والے خون اور پیپ کا امیزہ دیا جائے گا سورہ ابراہیم ایت نمبر 16 نیز غلیظ اور بدبودار کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا جو منہ سے لگاتے ہی سارے چہرے کو بھون ڈالے گا سورہ کہف ایت نمبر 29 ، بدمزہ بدبودار کڑوا اور کانٹے دار تھوہر کا درخت زقوم جہنمیوں کو کھانے کے لیے دیا جائے گا ، جہنم میں جہنمیوں کو مارنے کے لیے لوہے کے گرز ہوں گے سورہ حج ایت نمبر 21 ، جہنمیوں کی مشکیں کس کر انتہائی تنگ و تاریخ کوٹھڑیوں میں ٹھوس دیا جائے گا جہاں وہ موت کی تمنا کریں گے لیکن موت نہیں ائے گی سورہ فرقان ایت نمبر 13 سے 14 ،جہنم کے بارے میں چند احادیث مبارکہ بھی ملاحظہ کر لیجئے نمبر ایک جہنم میں اونٹوں کے برابر سانپ ہوں گے جن کے ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنمی 40 سال تک زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا اور بچھو خچروں کے برابر ہوں گے جن کا ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنم میں 40 سال تک زہر محسوس کرتا رہے گا ، جہنمی کا ایک دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا ،جہنمی جہنم میں اس قدر انسو بہائیں گے کہ ان میں کشتیاں چلائی جا سکیں گی ،جہنم میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رو سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگا ،جہنمی کی کھال کی موٹائی 42 ہاتھ تقریبا 63 فٹ ہوگی ،جہنم کو قیامت کے روز کھینچ کر انے کے لیے چار ارب 90 کروڑ فرشتے مقرر کیے جائیں گے ، جہنم کی گہرائی اس قدر ہے کہ اس کی تہہ میں گرنے والا شخص مسلسل 70 برس تک گرتا چلا جائے گا ،جنت اور جہنم کے بارے میں قران اور حدیث کے حوالے سے یہ ایک مختصر سا تعارف ہے جو ہم نے پیش کیا ہے اللہ تعالی ہم سب کو بارگاہ رحمت میں جگہ دے اور دوزخ کے عذاب سے پناہ دے امین یا رب العالمین