بسم اللہ الرحمن الرحیم
آب زم زم کیسے زمین سے پھوٹا ناظرین گرامی چاہے زمزم حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت ہاجرہ علیہم السلام کےشیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس بجھانے کے واسطے لگ بھگ چار ہزار سال قبل معجزانہ طور پر رب کریم نے مکہ مکرمہ کے پتھریلے اور چٹیل سحرا میں جاری کیا جو کہ اج تک جاری ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ پاک نے بہت ساری ازمائشوں میں ڈالا مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ازمائش میں صبر و استقامت کا پہاڑ بن کر پورا اترے ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر 86 برس ہو چکی تھی لیکن اولاد کی نعمت سے محروم تھے آپ نے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں کچھ اس طرح دعا کی اے میرےرب مجھے نیک اور صالح بیٹا عطا کر یہ دعا اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں قبول ہوئی آپ کی دوسری بیوی ہاجرہ کی طرف سے یہ خوشخبری سنا دی گئی حضرت اسماعیل کی پیدائش حضرت ہاجرہ سے ہوئی ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ پاک نے حضرت اسماعیل علیہ السلام عطا کیے۔
حضرت سارا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پہلی بیوی تھی آپ کی پہلی بیوی کو یہ بات اچھی نہیں لگی کہ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا سے حضرت اسماعیل کی پیدائش ہوئی ہے آپ کی پہلی بیوی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہا کہ ہاجرہ اور اس کے بیٹے کو یہاں سے لے جاؤ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ بات بہت ہی ناگوار گزری لیکن اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم ہوا کہ حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو عرب کے ریگستان میں چھوڑ دیا جائے حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اسی جگہ پر لے آئے جہاں پر آج کعبہ ہے اس زمانے میں یہ جگہ بالکل غیر آباد تھی وہاں پر کوئی بھی بسنے والا نہیں تھا بالکل ریگستان کی طرح یہ جگہ تھی آپ نے اپنی بیوی کو ایک تھیلی کھجور دی اور ایک مشکیزہ پانی کے ہمراہ آپ کو وہاں تنہا چھوڑ دیا حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا اے میرے شوہر آپ ہمیں یہاں تنہائی میں کہاں لے آئے ہیں تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ مجھے اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے حکم ہوا ہے کہ آپ کو اور ہمارے بیٹے اسماعیل کو یہاں پر میں چھوڑ کر چلا جاؤں تب بی بی ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو جانے دیا اور فرمایا کہ ہمارے لئے اللہ تبارک و تعالی ہی کافی ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام جب چلتے چلتے ایک ایسی جگہ پر پہنچے جہاں پر دونوں ماں بیٹا آنکھوں سے اوجھل ہو گئے تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے اور اللہ کے حضور عرض کیا اے میرے رب میں نے اپنی بیوی اور اپنے بچے کو آپ کے حوالے چھوڑ دیا ہے آپ انہیں روزی عطا کرتے رہنا اور رہنے کا ٹھکانہ بھی دینا یہ دعا کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے چلے گئے حضرت بی بی ہاجرہ چند روز ان کھجوروں سے گزارا کرتی رہی اور مشکل سے پانی پیتے رہیں اور حضرت اسماعیل کو اپنا دودھ پلاتی رہی جب پانی اور کھجور ختم ہوگی تب حضرت ہاجرہ پریشان ہو گئ کیونکہ وہ خود بھوکی رہنے لگی اور اس لئے دودھ بھی نہیں اترتا تھا حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھوک اور پیاس کی وجہ سے رونا شروع کر دیا تھا جب ماں نے اپنے بچے کی پریشانی دیکھی بے چینی دیکھی تو حضرت ہاجرہ نے پانی کی تلاش شروع کردی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا صفہ پہاڑی پر چڑھی کہ شاید انہیں کوئی اللہ کا بندہ نظر آ جائے یا کہیں سے انہیں پانی مل جائے لیکن انہیں وہاں پر کچھ نظر نہ آیا اور وہ واپس وادی میں آ گئی پھر وہ دوسری پہاڑی مروہ پر چڑھی کہیں پانی نظر آ جائے اس طرح حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے سات چکر لگائے جب حضرت اسماعیل کو روتے بھوکا پیاسا دیکھتی تو ماں دوڑی دوڑی پہاڑوں پہ چڑھتی کہ کہیں سے پانی مل جائے کہیں سے کوئی اللہ کا بندہ مل جائے جس سے وہ مدد مانگ سکے ماں کا یہ جذبہ اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں اس طرح مقبول ہوا کہ آج بھی جو بھی بیت اللہ کی زیارت کے لیے جاتا ہے اس پر یہ لازم قرار ہو جاتا ہے کہ وہ ان پہاڑیوں پر چڑھے اور ساتھ چکر لگائے آج بھی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کی سنت کی پیروی کرتے ہیں لوگ صفا اور مروہ پہاڑی پر چڑھ کے چکر لگاتے ہیں ماں نے جب اپنے بچے کو روتے ، بھوکے اور پیاسے کو دیکھا حضرت ہاجرہ سے رہا نہ گیا وہ ساتویں بار پھرپہاڑوں پے چڑھی لیکن انہیں وہاں پر کچھ بھی پانی یا کوئی بھی انسان نظر نہیں آیا۔تو اس طرح ہی خالی ہاتھ لوٹ آئیں جب واپس آئی تو کیا دیکھتی ہیں کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام بھو کے پیاسے رو رہے ہیں اور زمین پر اپنی ایڑیاں رگڑ رہے ہیں اور جہاں پرایڑیاں رگڑ رہے ہیں وہاں پر ایک پانی کا چشمہ جاری ہوگیا ہے اللہ کا فضل اور کرم اس طرح ہوا کہ یہ چشمہ آج بھی بہہ رہا ہے جس کو ہم آب زم زم کے نام سے جانتے ہیں ہزاروں سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی چشمے کا پانی اسی طرح سے جاری ہے اللہ تبارک و تعالی نے اپنی مخلوق کے لئے اس پانی میں شفا رکھی ہے حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا یہ معجزہ دیکھ کر بے حد خوش ہوئیں اور اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کیا بی بی ہاجرہ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پانی پلایا خود بھی پیا اس وقت اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے ایک فرشتہ نازل ہوا اس نے حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اے حاجرہ آپ پریشان نہ ہوں اللہ آپ کو اور آپ کے بچے کو ضائع نہیں ہونے دے گا کیونکہ اللہ کے گھر کو جس کو بیت اللہ کے نام سے جانا جائے گا اس گھر کو اس بچے نے اور اس کے باپ نے تعمیر کرنا ہے اس کے بعد وہاں سے ایک قافلہ گزرا جس نے پانی پینا چاہا تو حضرت حاجرہ بی بی سے اجازت لی اور پانی پیا اور وہاں پر کچھ لوگوں نے اپنے رہنے کا ٹیکانہ بھی بنا لیا اور آہستہ آہستہ وہاں پر ایک آبادی آباد ہوگئ اور حضرت اسماعیل کا بچپن اسی جگہ پر گزرا صرف یہی نہیں اللہ تبارک و تعالی نے پانی کے ساتھ ساتھ وہاں پر کھجوروں کے درخت بھی آگاہ دیئے جن کو کھا کر حضرت بی بی ہاجرہ گزارہ کرتی اور حضرت اسماعیل کو بھی کھلاتی اور پانی پیتی اور وہاں پر آہستہ آہستہ پرندے بھی آنے لگے پانی پیتے اور کھجوریں کھاتے وہاں سے جو بھی گزرتا وہ کھجوروں اور پانی کو دیکھ کر وہاں پر آباد ہوگئے اور آہستہ آہستہ ایک بڑی آبادی بن گئی کہ یہاں پر کھانے کی اشیاء بھی ہے اور پینے کی اشیاء بھی ہے اس لیے لوگ وہاں پر آباد ہوگئے اوریہ پیارا سا چشمہ جو اللہ کی طرف سے نازل ہوا تھا جس کو ہم لوگ آب زم زم کے نام سے جانتے ہیں جب لوگ حج کے لیے جاتے ہیں تو خود بھی یہ آب زم زم پیتے ہیں اور اپنے وطن اپنے پیاروں کے لیے بھی لے کر آتے ہیں اور اس کو شفا کے طور پر پیتے ہیں اور اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو یہ انفارمیشن اچھی لگی ہو گی پسند آئی ہوگی اس طرح کی مزید پیاری پیاری ویڈیو دیکھنے کے لئے ہم چینل پروفیشنل اسٹوری کو سبسکرائب کر لیں