Hafiz Quran Larhki Ne Sanp Ko Peda Kia | Real Story

ناظرین ! آج ہم آپ کو واقعہ سنانے والے ہیں ایک حافظ قران لڑکی نے ایک سانپ کو پیدا کیا جب یہ بات بستی والوں کو پتہ چلی تو سب کی چیخیں نکل گئیں ۔

یہ دل دہلا دینے والا واقعہ دل تھام کے سنیے گا ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم محترم ناظرین کہا جاتا ہے کہ ایک گاؤں تھا اس گاؤں میں ہندو مسلمان دونوں رہا کرتے تھے اس گاؤں میں ایک لڑکی تھی جو کہ حافظ قران تھی بہت ہی نیک اور پاکیزہ تھی اللہ پاک نے اس کو بہت ہی حسین و جمیل بنایا تھا اللہ پاک نے اس کو حسن کے ساتھ ساتھ اخلاق سے بھی نوازا تھا وہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی اس گاؤں میں ایک چھوٹا سا مدرسہ تھا جہاں وہ قران پاک حفظ کرنے کے لیے وہاں جایا کرتی تھی اور راستے میں آتے جاتے لوگ اس کے حسن کو دیکھ کر اس کے عاشق ہو چکے تھے مگر ایک مرتبہ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک ہندو لڑکے نے اس کو دیکھ لیا اس کو دیکھتے ہی اس کا دیوانہ ہو گیا اور کسی نہ کسی طریقے سے اس کی قربت کو حاصل کرنا چاہتا تھا اس کو پانے کے طرح طرح کے منصوبے بنا رہا تھا مگر اللہ تعالی کو یہ منظور نہیں تھا کہ ایک ہندو کی شادی ایک مسلمان حافظ قران لڑکی سے ہو اس لڑکی کی شادی ایک مسلمان سے ہو گئی وہ لڑکی اپنے گھر سے بہت زیادہ خوش تھی مگر وہاں وہ ہندو لڑکا حسد کی آگ میں جل رہا تھا اور غصے سے بار بار چیخ کے بول رہا تھا کہ اگر یہ مجھے نہیں ملی تو میں اس کو کسی کا ہونے نہیں دوں گا اس بستی میں ایک بہت بڑا جادوگر تھا وہ اس کے پاس گیا اور جادوگر کو جا کر پورا واقعہ سنایا جادوگر نے اس ہندو لڑکے کو ایک چلایا بتایا جس کو اس نے کاٹنا شروع کر دیا اور وہ جنگل میں اس کے ساتھ بیٹھ کر چلا کاٹنے لگا ۔

اب اس ہندو لڑکے نے ان دونوں میاں بیوی پر کالا جادو کرنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ اس لڑکی سے اس کا شوہر دور ہونا شروع ہو گیا اس لڑکی کی شادی کو چھ سال ہو چکے تھے مگر ابھی تک اولاد نہیں ہوئی تھی ایک تو اللہ نے اس کو اولاد نہ دی دوسرا اس کا شوہر اس سے دور ہو رہا تھا اور وہ دن رات روتی رہتی اور اللہ تعالی سے دعا کرتی اور پھر ایک دن اس کے گھر میں ایک ملازمہ تھی اس نے اس کو روحانی علاج کا کہا وہ اپنا روحانی علاج کرانے لگی اللہ پاک کی رحمت ہو گئی اللہ پاک نے اس کو بہت ہی خوبصورت بیٹی سے نوازا اس بیٹی کو پورا گھر بہت زیادہ پیار اور محبت کرتا تھا لیکن اس بیٹی کا باپ اس بیٹی سے بہت کھینچا کھینچا رہتا تھا وہ اپنی بچی کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا تھا وہ عورت اس بات سے بھی بہت زیادہ پریشان تھی کہ میرا شوہر اپنی بیٹی کو کیوں نہیں پیار کرتا مگر پھر بھی وہ اللہ کا شکر ادا کرتی رہتی کہ اللہ پاک نےبیٹی دی ہے تو اللہ پاک خوشیاں بھی ضرور دے گا اس کے باپ کے دل میں اس کی بیٹی کی محبت ضرور پیدا ہوگی اب وہ بچی 10 ماہ کی ہو چکی تھی ایک مرتبہ اس کے گھر میں ایک اللہ کے دربار سے ایک فقیر آیا اس فقیر نے اس لڑکی کے دروازے پر آواز لگائی کہ ہے کوئی اللہ کا نیک بندہ جو اس بھوکے فقیر کو کھانا کھلائے۔

جب اس نے یہ آواز سنی تو اس نے اپنے ملازم کو کہا کہ اس فقیر کو کھانا دے کر آؤ جب وہ ملازم کھانا دینے کے لیے گیا تو اس فقیر نے کہا کہ مجھے تم سے نہیں تمہارے گھر کی مالکن سے بھی ملنا ہے ملازم نے جا کر اپنی مالکن کو بتایا تو وہ نہ جانے کیوں اس فقیر سے ملنے کے لیے دروازے پر آگئی حالانکہ وہ بہت ہی باپردہ لڑکی تھی اس فقیر نے اس لڑکی کو کہا کہ بیٹی مجھے اپنے ہاتھوں سے کھانا دو اس نے اپنے ملازم سے کھانا پکڑا اور اس فقیر کے آگے رکھ دیا فقیر نے کہا کہ بیٹی مجھے پانی نہیں لا کر دو گی اس لڑکی نے اپنے ملازم کو حکم دیا کہ پانی لے کر آؤ ملازم نے پیتل کے بہت بڑے گلاس میں پانی لے کر آیا تھا اس نے وہ پانی پکڑا اور اس فقیر کو دے دیا جب فقیر نے اس گلاس میں دیکھا تو اس نے کہا اس پانی میں تو سانپ ہے یہ عورت سن کر حیران ہوئی کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔

پانی میں نے خود آپ کو پکڑایا تھا اس فقیر نے کہا کہ بیٹی تمہارے اوپر کالا جادو کیا گیا ہے یہ سن کر وہ لڑکی بہت حیران ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے اوپر کوئی کالا جادو کیوں کرے گا میرا کوئی دشمن نہیں ہے مگر وہ فقیر بار بار اس لڑکی کو بول رہا تھا کہ تم پر کالا جادو کیا گیا ہے تاکہ تیرے شوہر کو تجھ سے دور کیا جائے اور تیری کوئی اولاد نہ ہو یہ سن کر وہ لڑکی ہنسنے لگی اور کہنے لگی ارے بابا میں یہ تمہاری بات کیسے مان لوں اللہ پاک نے تو مجھے اتنی خوبصورت بیٹی سے نوازا ہوا ہے میں آپ کو اس بیٹی سے ملواتی  مگر اس وقت وہ سو رہی ہے  یہ سن کر اس فقیر نے کہا کہ بیٹی اندر جا کر دیکھو تجھے میری بات پر یقین آجائے گا تمہاری بیٹی سو نہیں رہی وہ مر چکی

 

جا کر دیکھو تجھے میری بات پر یقین ا جائے گا تمہاری بیٹی سو نہیں رہی وہ مر چکی ہے یہ سنتے ہی اس کے اوپر تو جیسے اسمان ہی گر پڑا وہ دوڑتی ہوئی اندر گئی اس نے جا کر دیکھا کہ اپنی بیٹی کو وہ سچ مچ مر چکی تھی وہ روتی چیختی ہوئی دروازے پر دوڑتی ائی مگر اس نے دیکھا کہ وہ فقیر تو وہاں موجود ہی نہیں تھا اس نے فورا س ملازم کو کہا کہ جاؤ دیکھو کہ وہ فقیر کہاں گیا اس کے ملازم نے اس فقیر کو بہت تلاش کیا مگر وہ کہیں نہ ملا کیونکہ حیران تھا ہر کوئی کہ یہ چھوٹی سی معصوم بچی کیسے مر گئی اور وہ فقیر کون تھا جس نے اس بچی کے مرنے کی خبر دی اس کی بیٹی کو مرے ہوئے ایک سال کا عرصہ ہو چکا تھا اللہ پاک نے اس کو ایک اور بیٹی دی اور وہ بیٹی اس بیٹی سے بھی بہت زیادہ خوبصورت تھی اور وہ کسی کو بھی اپنی بیٹی کو نہیں دیکھنے دیتی تھی کیونکہ وہ ڈر چکی تھی کہ میں پہلے ہی ایک بیٹی کھو چکی ہوں اگر اس بیٹی کو کچھ ہو گیا تو میرا کیا ہوگا اب وہ بیٹی تین سال کی ہو چکی تھی اور وہ عورت بہت زیادہ خوش تھی اور تین سال بعد اس کے دروازے پر پھر وہی فقیر ایا اور اس کی نوکرانی اس فقیر کو کھانا دینے لگی اس نے اس فقیر کو پہچان لیا اور وہ دوڑتی ہوئی اپنی مالکن کے پاس گئی جا کر کہنے لگی کہ مالکن وہی فقیر ایا ہے جس نے اپ کو پہلی بیٹی کے مر جانے کی خبر سنائی تھی یہ سن کر تو وہ ڈر گئی اور جلدی سے اپنی بیٹی کے پاس گئی اس نے دیکھا تو اس کی بیٹی صحیح سلامت سو رہی تھی جب اس نے دیکھا کہ میری بیٹی سو رہی ہے اس نے سکون کا سانس لیا اور اپنی ملازم کو کہنے لگی کہ جاؤ اس فقیر کو کھانا دے کر رخصت کر دو اس کی ملازمہ نے ایسے ہی کیا جب اس نے کھانا دیا تو اس فقیر نے کھانا لیتے وقت کہا اس گھر کی مالکن پر کالا جادو کیا گیا ہے وہ میری کسی بات پر یقین نہیں کرتی اس کو بتاؤ کہ وہ اپنا علاج کرائے اس گھر کی کوئی بھی اولاد نہیں بچے گی وہ لڑکی کبھی بھی ماں نہیں بن سکتی اس ملازمہ نے جب یہ بات ا کر اپنی مالکن کو بتائی تو وہ زار و قطار رونا شروع ہو گئی اس ملازمہ نے اپنے مالک کو پیغام بھیجا اس کا شوہر فورا سے ہی گھوڑے پر بیٹھ کر گھر ایا اور وہ جیسے ہی گھوڑے سے اترا اس گھوڑے نے عجیب و غریب حرکتیں شروع کر دی اس نے اپنے پاؤں سے اس گھر کے صحن میں زمین کو کھودنا شروع کر دیا گھوڑے کی یہ حرکت تو ہر کوئی بڑی ہی حیرانگی اور تعجب سے دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اس گھوڑے کو کیا ہوا ہے اور یہ اس طرح ہماری زمین میں گھر میں اخر اس ایک گھڑا کیوں نکال رہا ہے ابھی یہ سب سوچ رہے تھے کہ اندر سے وہ بیٹی اٹھ کر بھاگتی ہوئی ائی اس سے پہلے کہ اس کو کوئی پکڑتا وہ فورا سے ہی اس گھڑے میں گر گئی جیسے ہی اس معصوم بچی کو نکالا گیا تو وہ مر چکی تھی اس حادثے کے بعد اس عورت کو یقین ہو چکا تھا کہ وہ فقیر جو بھی کہہ رہا تھا صحیح کہہ رہا تھا اس نے کسی بہت بڑے عالم سے رابطہ کیا اور اس علاج کے دوران ہی اس کو اللہ پاک نے ایک اور بیٹی سے نواز دیا اب وہ اور اس کا شوہر ڈر رہے تھے کہ اگر ہماری اس بیٹی کو کچھ ہو گیا تو ہمارا کیا ہوگا لیکن اس بیٹی کے ساتھ جو ہوا وہ پہلی دو بیٹیوں سے بھی زیادہ خطرناک تھا اور وہ اس طرح کہ اس کا شوہر اپنی بیٹی کو لے کر اور اپنی بیوی کو لے کر اس عامل کے پاس جا رہے تھے جہاں سے انہوں نے اپنا علاج کروایا جنگل میں سے گزر رہے تھے کہ راستے میں ایک اڑتی ہوئی چیل ائی اس بچی کو اس کی ماں سے وہ چیل چھین کر لے گئی اور وہ اس کو اسمان کی طرف لے کر اڑتی جا رہی تھی اور وہ دونوں بے بسی سے اپنی بیٹی کو دیکھ رہے تھے اڑتے اڑتے چیل سے وہ بچی نیچے گر گئی اور اتنی اونچائی سے وہ بچی نیچے گری تھی کہ بچی کو زمین پر گرنے کی دیر تھی کہ اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے یہ دیکھ کر دونوں ماں باپ ایسے تڑپ رہے تھے کہ جیسے کوئی بچہ تڑپ رہا ہو اخر ہماری بیٹی کو کون مار رہا ہے ہماری بیٹیوں کو کیا ہو گیا اب وہ عورت بہت زیادہ روتی رہی اپنی انکھوں کے سامنے اس نے تین تین بیٹیوں کو مرتے دیکھا اس سے زیادہ ایک ماں کے لیے اور کیا صدمہ ہوگا یہ ایک ماں کا تحمل اور اس کی برداشت تھی وہ بڑے تحمل سے اللہ کے اگے سجدے کر رہی تھی اللہ سے یہی دعا کرتی رہی کہ یا اللہ اس میں تیری کیا حکمت ہے اخر میرا کون دشمن ہے یہ راز کیوں نہیں کھل رہا اس فقیر نے یہ تو بتایا تھا کہ اس کے اوپر کالا جادو ہو رہا ہے مگر یہ نہیں بتایا تھا کہ اس کے اوپر کالا جادو کرنے والا کون ہے اس کا شوہر تو پہلے ہی اس سے دور ہو چکا تھا اب تین تین بیٹیوں کی موت پر گھر والے اس کو بہکانے اور اس کانے لگے کہ بیٹا تیری یہ بیوی تو منحوس ہے اس کے ہاں جو بھی اولاد پیدا ہوتی ہے مر جاتی ہے ہمیں بیٹا چاہیے جو کہ ہمارے خاندان کا وارث بنے اگر اللہ نے اس کی کوک سے ہمیں بیٹا بھی دے دیا تو یہ نہ ہو کہ وہ بھی مر جائے تو ایسا کر دوسری شادی کر لے اس کے شوہر کے دل میں یہ دوسری شادی کا خیال انا شروع ہو گیا لیکن اللہ کا اس دن ایسا کرنا ہوا کہ اس کے دروازے پر پھر وہی فقیر ایا اس نے دستک دی اور فقیر نے اواز لگائی کہ کوئی ہے جو اللہ کے اس بندے کو کھانا کھلا سکے جب اس ملازمہ نے دروازہ کھولا تو اس نے دیکھا وہ حیران رہ گئی اور فورا سے جا کر اپنی مالکن کو بتایا وہ مالکن روتی ہوئی اس فقیر کے پاس ائی اور کہنے لگی کہ اب تو کیا لینے ایا ہے تو جب جب میرے دروازے پر اتا ہے میری اولاد کو لے کر چلا جاتا ہے اب میرے پاس تجھے دینے کے لیے کچھ نہیں رہا میں خالی ہاتھ ہو چکی ہوں میں کبھی بھی ماں نہیں بن سکتی تو نے صحیح کہا تھا وہ روتی جا رہی تھی اور اس فقیر کو باتیں کرتی جا رہی تھی اس فقیر نے کہا کہ اگر تجھے مجھ پر یقین ہو مجھے اپنے گھر جانے کی اجازت دے دو مجھے خاص تمہارے کام کے لیے ہی بھیجا گیا ہے اس عورت نے اس پر یقین کیا اور اس فقیر کو اپنے گھر لےکر چلی گئی اس فقیر نے پورے گھر کے چکر لگائے اور پھر ایک جگہ بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ مجھے کسی برتن میں پانی لا کر دو اس ملازمہ نے پانی لا کر دیا اور اس فقیر کے اگے رکھ دیا وہ فقیر کافی دیر تک اس پر کچھ پڑتا رہا اور بعد میں اس کو کہا کہ دیکھو اس میں تجھے کیا نظر اتا ہے اس لڑکی نے جب دیکھا تو وہ حیران رہ گئی اس میں ایک بہت بڑا کالے رنگ کا سانپ تھا وہ چیخ مار کر پیچھے ہٹ گئی اور اس فقیر نے کہا کہ تم نے اپنی انکھوں سے دیکھ لیا نا کہ تم پر کالا جادو کیا گیا ہے اور اسی جادو کے ذریعے ہی اپ کے پیٹ میں ایک کالا سانپ بٹھا دیا گیا ہے جو اپ کے ہر بچے کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے اس لڑکی نے کہا میرے تو بچے صحیح سلامت پیدا ہوتے ہیں اس فقیر نے کہا کہ ہاں تمہیں خوشی ضرور دی جاتی ہے مگر تم سے چھین لی جاتی ہے ان بچوں کی زندگی نہیں ہوتی ان بچیوں کو مارنے والا کوئی نہیں ہے یہ سانپ ہے یہ کالا جادو اپ پر ایک ہندو لڑکے نے کروایا ہے شادی سے پہلے ہی وہ ہندو لڑکا اپ کو دیکھتے ہی اپ کا دیوانہ ہو چکا تھا جیسے ہی اپ کی شادی کسی اور کے ساتھ ہوئی وہ غصے سے پاگل ہو گیا اور حسد کی اگ میں جلنے لگا اور اس نے کالے جادو کرنے شروع کر دیے اس نے عامل کے پاس جا کر ایک بہت بڑا منتر سیکھا اور 40 دن تک اس کا چلہ کاٹتا رہا اب ہر روز وہ اپ کے اور شوہر کے درمیان جدائی ڈالتا رہتا ہے اور اسی وجہ سے اپ کا شوہر اپ سے دور ہو گیا اپ سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا مگر اس جادو کی وجہ سے اپ کا شوہر بھی اپ سے دور ہو گیا اپ سے نفرت کرنے لگا ہے اس ہندو لڑکے نے اپ پر بہت ہی گندا عمل کیا ہے جس سے کبھی بھی اپ اپنے شوہر کو اولاد کا سکھ نہیں دے پاؤ گی اگر تم چاہتی ہو کہ تمہاری اولاد زندہ رہے تو اس کے لیے تمہیں بہت ہی سخت مشکل سے گزرنا ہوگا وہ لڑکی تو اللہ کی نیک بندی تھی حافظ قران تھی اس کے دل میں کبھی بھی یہ خیال نہ ایا کہ یہ کسی کے ساتھ برا کرے اور پھر اس کے ساتھ کیوں برا ہو رہا تھا وہ اللہ اس کا امتحان لے رہا تھا اور وہ یہی سوچتی رہتی تھی یا پھر کوئی اور اس کے پیچھے لگا ہوا ہے اب جب اس کو پتہ چل چکا تھا کہ اس کا دشمن کون ہے تو وہ کہنے لگی کہ میں ہر مشکل سے گزرنے کے لیے تیار ہوں اس فقیر نے کہا کہ سوچ لو یہ بہت مشکل کام ہے وہ لڑکی کہنے لگی کہ میں تیار ہوں اس فقیر نے کہا کہ اپنی اولاد کو بچانے کے لیے تمہیں اس سانپ کو پیدا کرنا ہوگا تاکہ جو بھی بچے اس کے بعد پیدا ہو وہ محفوظ رہیں پہلے تو وہ گھبرا گئی لیکن پھر اسے اللہ کی ذات پر بہت یقین تھا اس لیے وہ یہ عجیب و غریب اور ناقابل برداشت کام کرنے کے لیے تیار ہو گئی فقیر نے اس لڑکی کو کچھ عمل بتائے جو کہ اس نے اسی رات خاموشی سے کر نے تھے جب اس کا شوہر ایا اس نے پوری بات اپنے شوہر کو بتائی وہ کہنے لگا کہ تمہیں یقین ہے کہ وہ فقیر سچ بول رہا ہے تو اولاد کی خاطر اتنا خطرہ کیوں مول لے رہی ہو ایک سانپ کو اپنے پیٹ میں کیوں پالنا چاہتی ہو اس لڑکی نے کہا کہ اج تک جو کچھ بھی ہوا اس فقیر نے جو کہا وہ سچ ہے اور سب تمہارے سامنے ہے اور تمہارے دل میں بھی میرے لیے اسی شخص نے نفرت پیدا کی ہے میں یہ عمل کر کے رہوں گی چاہے اس کے لیے مجھے کچھ بھی کرنا پڑے اور فقیر نے مجھے کہا تھا کہ یہ سانپ تمہارے پیٹ کے اندر موجود ہے اور اس نے کہا تھا کہ جیسے ہی تم اس سے محبت کا اظہار کرو گے کہ یہ میرا بیٹا ہے اور میں اس کو پیدا کرنا چاہتی ہوں اور یہ پھر بڑھنا شروع ہو جائے گا مطلب یہ کہ کسی بھی طریقے سے مجھے سانپ کو اپنے پیٹ سے نکالنا ہوگا اس فقیر نے اس کو کچھ وظائف بھی بتائے تھے جو کہ بغیر کسی سے بات چیت کیے ہوئے رات کی تاریکی میں تنہا بیٹھ کر کرنے تھے اب اس لڑکی نے اس سانپ کو بڑے ہی محبت سے یہ بات کہی کہ میں تیری ماں ہوں اور تجھے پیدا کرنا چاہتی ہوں اور اس دنیا میں لے کر انا چاہتی ہوں یہ بات سانپ نے سن لی اور وہ بڑھنا شروع ہو گیا اور اس نے ایک دائی کو بھی اپنا سارا واقعہ بتایا اور پوری بات اچھے سے سمجھا دی کہ میرے ہاں جو بچہ پیدا ہوگا وہ کوئی عام بچہ نہیں ہوگا ایک سانپ ہوگا جیسے ہی وقت ایا اور اس نے ایک سانپ کو جنم دیا مگر وہ اپنے وظائف اسی طرح جاری رکھے ہوئے تھی اس لیے وہ سانپ مردہ پیدا ہوا وہ سانپ اکیلا نہیں تھا اس کے ساتھ ایک بیٹا بھی پیدا ہوا تھا جس کا رنگ نیلا تھا اس کا بیٹا اپنی پیدائش سے پہلے تھوڑی دیر بعد ہی مر گیا ایک ماں کے لیے اس سے زیادہ تکلیف کیا بات ہوگی کہ وہ اپنی انکھوں کے سامنے اپنی تین تین بیٹیاں اور ایک بیٹا مرتے دیکھ چکی تھی لیکن وہ سانپ کو اپنے سامنے دیکھ کر سچ میں حیران تھی کہ کس طرح اس نے اتنے بڑے سانپ کو اپنے پیٹ میں پالا اور اس کو پیدا کیا اب یہ اللہ ہی اس کی منزل کو اسان کر سکتا تھا اس واقعے کو ٹھیک ایک سال کے بعد اللہ تعالی نے اس کو ایک بہت ہی خوبصورت بیٹے سے نوازا وہ فقیر اس کے دروازے پر پھر ایا اور اس نے صدا لگائی وہ دوڑتی ہوئی دروازے پر ائی اور کہنے لگی کہ بابا مجھے پھر کوئی بری خبر سنانے کے لیے تو نہیں ائے اگر اب میرے ساتھ کچھ برا ہوا تو شاید میں برداشت نہ کر سکوں اور مر جاؤں میں تو اپنے بیٹے کے لیے ہمیشہ اس کی صحت مند اور اس کی زندگی کی دعائیں مانگتی رہتی ہوں اللہ کے اگے گڑگڑاتی رہتی ہوں کہ اللہ میرے بیٹے کو زندگی دے اس فقیر نے کہا کہ بیٹی میں تجھے بری خبر نہیں بلکہ ایک اچھی خبر سنانے کے لیے ایا ہوں وہ ہندو لڑکا پھر سے تمہارے اوپر کالا جادو کر رہا تھا مگر ایک کالے ناگ نے اس کو ڈس لیا اور اس کے ساتھ جو عامل تھا اس کو بھی ڈس لیا یہ سب جادو سکھانے والے کا کام تھا اس کو بھی ڈس لیا اور وہی وہ دونوں مر گئے اس طرح اللہ پاک نے تمہارے دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور اللہ پاک نے تمہارے اوپر کرم کر دیا اللہ پاک تمہارے بیٹے کو زندگی دے گا اور تم ہنسی خوشی زندگی گزارو گے اور تم اور تمہارا بیٹا ہی اس جائیداد کا واحد وارث بنے گا یوں ایک حافظ قران لڑکی اب اللہ کا شکر ادا کرنے لگی اور اپنی زندگی ہنسی خوشی گزارنے لگی اگر اللہ تعالی پر انسان کا یقین ہو تو پھر اللہ پاک اس کی ہر مشکل کو حل کر دیتا ہے سبحان اللہ اخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں تمام مشکلات اور پریشانیوں سے دور رکھے امین 

Leave a Comment