Ghous e Azam | Haseen Larhki Aur Jin Ka Waqia

 محترم ناظرین اج ہم اپ کو واقعہ سنانے والے ہیں

غوث الاعظم اور ایک حسین عورت اور جن کا ناظرین اخر وہ عورت ایسا کیا کام کرتی تھی جو جن اس عورت پر عاشق ہو گیا وہ جن اتنا ضدی تھا کہ اس عورت کو چھوڑنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا پھر کس طرح سے اس جن سے اس عورت کو چھٹکارا ملا تو ائیے ناظرین دیکھتے ہیں یہ سب کچھ اج کی اس ویڈیو میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 ناظرین ایران کے شہر اسفہان میں ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ رہا کرتا تھا اس کی بیوی انتہائی خوبصورت تھی اور اس کے حسن کے وہاں ہزاروں دیوانے تھے شادی سے پہلے اس عورت کے بہت سارے عاشق تھے اور اس کے نصیب اچھے تھے کہ اس کی شادی ایک نہایت ہی نیک انسان سے ہو گئی جو کہ عزت دار اور غیرت مند تھا اب شوہر چاہتا تھا کہ اس کی بیوی کو کوئی غیر مرد نہ دیکھے اور بیوی اکثر باہر نکلتی تھی اور شوہر کی بات نہ مانتی تھی اس کا شوہر اسے سمجھاتا کہ نا محرم صرف انسان مرد ہی نہیں ہوتے بلکہ جنات مرد بھی ہوتے ہیں اور دیکھیے بیگم اپ کے یہ جو بال ہیں نا یہ نہایتی خوبصورت اور حسین ہیں اور خاص طور پر تمہاری انکھیں جنات عورت کے عاشق بن جاتے ہیں نہ سمجھ بیگم شوہر کی بات نہ سمجھی اور شوہر کی ایک بھی نہ سنی ہوا کچھ یوں کہ ایک بار وہ کسی ویران جگہ سے گزر رہی تھی جہاں ایک بہت ہی گھنا پیڑ تھا شام ڈھلنے ہی والی تھی اور وہ عورت اس پیڑ کے نیچے سے گزر گئی پھر شوہر کے انے سے پہلے کھانا بنانے لگی اس کا شوہر جب کام سے واپس ایا اور بیوی سے کہا کہ کھانا لگا دو تو بیوی اس کی بات سن ہی نہیں رہی تھی اس نے پھر سے اواز دی بیگم کھانا لگا دو لیکن بیوی کھوئی کھوئی لگی اگلی بار پھر سے شوہر بولا عشاء کی نماز کے لیے مجھے مسجد بھی جانا ہے لیکن بیوی جس نے ایک بار پھر کوئی جواب نہ دیا وہ اس کے قریب گیا اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ تھرتھرانے لگی اور زمین پر گر کر جھٹکے کھانے لگی اس کو زمین پر تڑپتا ہوا دیکھ کر شوہر کے ہاتھ پیر پھول گئے اور اس کو کچھ سمجھ نہیں ایا کہ وہ کس کے پاس جائے جو اس کی بیوی کا علاج کر سکے وہاں قریب ہی ایک حکیم کی دکان تھی شوہر ان کے پاس چلا گیا اور کہا کہ جلدی گھر چلیے حکیم صاحب میرے بیوی کو نہ جانے کیا ہو گیا ہے حکیم صاحب نہ سمجھنے والی کیفیت میں اس کے ساتھ گھر ائے تو دیکھا بیوی بے ہوش پڑی ہوئی ہے اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی اور اس کے ہاتھ مڑے ہوئے تھے شوہر حیران ہوتے ہوئے کہنے لگا کہیں میری بیوی دنیا سے تو نہیں چلی گئی حکیم صاحب، حکیم صاحب نے کہا نہیں نہیں اس کی موت واقع نہیں ہوئی ہے بس نبض بہت دھیمی چل رہی ہے دونوں نے اس کو بستر پر لٹا دیا حکیم صاحب نے کوئی دوائی دی اور کہا یہ دوا ان کو کھلا دینا یہ ٹھیک ہو جائیں گی لیکن وہ کوئی عام بیماری تو تھی نہیں ناظرین وہ ایسی بیماری تھی کہ جس کی وجہ سے وہ عورت کسی وقت بھی کسی کے سامنے بھی تڑپنے لگتی تھی اور درد سے بلکتی ہوئی زمین پر جا گرتی تھی اور کبھی کبھی تو ایسا ہوتا تھا کہ وہ کسی بازار سے جا رہی ہوتی تھی تو اچانک بلا کسی وجہ سے چلتے چلتے زمین پر گر کر تڑپنے لگتی حیرت کی بات تو یہ تھی کہ وہ تھوڑی دیر کے بعد بالکل صحیح ہو جاتی اور انجانے میں کہتی کہ مجھے کیا ہوا تھا یعنی اسے بے ہوش ہی میں پتہ بھی نہیں چلتا تھا کہ اس کے ساتھ کیا سانحہ بیت رہا ہے شوہر اور سب گھر والے پریشان کہ اخر اس کو ہو کیا جاتا ہے بس شوہر کو اپنی بیوی کی سخت فکر تھی گھر میں اس کی جو حالت ہوتی تھی وہ تو ہوتی ہی تھی اس وقت شوہر اس کے پاس ہوتا تھا اور کبھی وہ اکیلے بھی ہوتی تھی لیکن جب وہ سرعام لوگوں کے سامنے گرتی کبھی کبھی اس کی حالت ایسی ہو جاتی کہ لوگ دیکھ کر اس عورت کا مذاق بناتے کوئی اس کے شوہر پر طنز مارتا دیکھو اپنی بیوی کو سنبھال کر رکھو بری بلاگاہ سایہ ہو گیا ہے اس کو کسی فقیر کے پاس لے جا کر تعویز وغیرہ پہنا دو تاکہ یہ صحیح ہو جائے شوہر نے اس کا ہر طرح کا علاج کروا لیا ہر طرح کے ٹوٹکے کر لیے حکیم کی دوائیاں بھی کھا لی اور اس کی طبیعت تھی کہ سنبھلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اب وہ بہت زیادہ پریشان ہو گیا ایک دن اس کے کسی پڑوسی نے اسے کہا تھا کہ دور ایک پہاڑ کے پاس درخت موجود ہے درخت کے نیچے درویش بیٹھتے ہیں ان کے پاس چلے جاؤ وہ درویش اللہ والے کے پاس پہنچا ویرا نے میں درویش اللہ والے موجود تھے انہوں نے جب اس ادمی کو دیکھا تو کہا بتاؤ کس وجہ سے ائے ہو اس نے کہا حضور میری بیوی بہت سخت مشکل میں ہے اس کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے کئی سالوں سے اس کے ساتھ یہی مسئلہ ہے لیکن وہ ایسے بیمار پڑتی ہے کہ میں سخت شرمندہ ہو جاتا ہوں اپ ہی کچھ کر دیجئے درویش نے کہا میں اس کو تعویذ دیتا ہوں یہ تعویز اس کو پہنا دو اس کی حفاظت ہوگی لیکن یاد رکھنا تمہاری بیوی اتنی اسانی سے ٹھیک ہونے والی نہیں ہے تو میں اس کو گھر سے باہر نہیں نکلنے دینا خیال رکھنا اس بات کا تمہیں اپنی بیوی کی فکر ہونی چاہیے اس بات پر کہ وہ گھر سے اکیلے کیوں نکلتی ہے تم نے اس کو گھر سے باہر اکیلے نہیں نکلنے دینا شوہر نے کہا اپ مجھے بات تو بتائیے کہ کیا بات ہے درویش نے کہا نہیں میں تمہیں نہیں بتا سکتا ہوں مجھے اس بات بتانے کا کوئی حکم نہیں ہے بس اپنی بیوی کا خیال رکھو اس کے بعد وہ نیک شوہر اپنے گھر اگیا اور تعویز اپنی بیوی کے گلے میں ڈال دیا اس نے بیوی سے کہا کہ یاد رکھنا تمہیں گھر سے باہر نہیں جانا ہے تمہیں کوئی بھی کام ہو مجھے بتاؤ میں ا کر تمہارا کام کر دوں گا وہ کبھی کبھی شوہر کو چلاتے ہوئے کہتی کہ تم گھر سے نکل جاؤ تم میرے پاس نہیں ا سکتے تم میرے کچھ نہیں لگتے ہو وہ اپنے شوہر کو پہچاننے سے انکار کرتی تھی اس کی ایسی عجیب و غریب طبیعت کو دیکھ کر شوہر تو بیزار ہو گیا تھا لیکن کیونکہ وہ فرمانبردار تھا اس لیے اپنی بیوی کا برابر خیال رکھتا رہا ایک دن وہ تھک ہار کر انہیں درویش اللہ والے کے پاس لے گیا اور وہاں بیٹھ کر رونے لگا درویش اللہ والے نے کہا میرے بچے تم کو بات کو سمجھنا پڑے گا دیکھو کئی سال ہو گئے ہیں تمہاری بیوی کا علاج ہو رہا ہے لیکن تمہاری بیوی ایک ایسا کام کرتی ہے جس کی وجہ سے تعویز بھی اس پر اثر نہیں کر رہا جبکہ ہم نے اس پر دم بھی کیا ہے پڑھ کر پھونکا بھیے لیکن برابر وہ ایک ایسا کام کرتی ہے جس کی وجہ سے اس کی پکڑ ہو رہی ہے اس لیے بہتر ہے کہ تم بغداد شریف چلے جاؤ شوہر نے حیرت سے پوچھا کہ بغداد شریف کیوں چلا جاؤں وہاں پر کوئی بہت بڑے درویش یا فقیر موجود ہیں کیا شوہر کہنے لگا میں تو اپ کے پاس اتا ہوں اپ کے پاس تعویز کا اثر نہیں ہو رہا ہے تو درویش نے کہا ہاں یہ بات تو صحیح ہے کئی سالوں سے تمہاری بیوی کا علاج ہو رہا ہے حکیم کے پاس بھی چلے گئے دوائیاں بھی کھلا دی یہ ٹوٹکے وہ ٹوٹکے بھی کر لیے یہاں تک کہ میں نے اس پر دم کر کے بھی دیکھ لیا لیکن اس کی حالت ویسی کی ویسی ہے یعنی وہ جیسے پہلے دن تھی ویسی اب بھی یہ فقیر اللہ والے نے کہا تم ایک کام کرو کہ بغداد میں چلے جاؤ اس نے کہا بغداد میں کون رہتا ہے بغداد میں کیوں چلے جاؤں درویش اللہ والی نے کہا بغداد میں شیخ عبدالقادر جیلانی غوث پاک رحمت اللہ علیہ رہتے ہیں تم ان کے پاس چلے جاؤ اور مجھے امید ہے کہ وہ ضرور تمہاری بیوی کا علاج کر دیں گے اور کبھی بھی یہ بیماری پلٹ کر نہیں ائے گی وہ شخص کہنے لگا یہ کون حضرت درویش اللہ والے نے کہا میں تو درویش ہوں نا وہ تو درویشوں کے درویش ہیں بغداد کے بادشاہ ہیں اور ان کو اللہ تعالی نے وہ علم وہ عمل عطا فرمایا ہے وہ کرامت دیے وہ چیز عطا کیے جو ضرور تمہاری بیوی کو شفایہ بھی عطا کرے گی یقین کے ساتھ ان سے علاج کروانا بے شک شفا دینے والا تو اللہ تعالی ہے لیکن ہوتے ہیں نا کچھ بڑی ہستیاں کچھ بڑے اللہ کے ولی ان کی دعا میں ہر مرض کا علاج ہوتا ہے ان کی دعاؤں میں اتنا اثر ہے کہ جس کے لیے بھی دعا مانگتے ہیں وہ لا ضرور قبول کرتا ہے اس درویش اللہ والے نے اتنے یقین اور بھروسے سے یہ بات کہی کہ وہ شوہر کہنے لگا ہاں اپ کی بات پر میں اپنی بیوی کو لے کر سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ کے پاس جاؤں گا لیکن کیا وہ میری بات کو سنیں گے درویش نے کہا وہ سب کی مدد کرتے ہیں اللہ تعالی نے ان کا دل بہت بڑا بنایا ہے وہ سب کے کام اتے ہیں جاؤ تم کبھی مایوس نہیں ہو گے اب اس نے اپنی بیوی کو تیار کیا وہ کسی بھی طرح اس کے ساتھ جانے کو راضی نہیں تھی اس کی بیوی کہنے لگی میں بالکل ٹھیک ہوں اپ کہتے ہیں نا باہر نہیں نکلوں ہاں میں گھر سے قدم نہیں نکالوں گی اپ کی بات مانوں گی لیکن وہاں نہیں جاؤں گی اور وہ اپنی زبان سے بیان کرنے ہی والا تھا کہ اسے اچانک درویش کی بات یاد اگئی درویش نے اس سے کہہ دیا کہ تم تمہاری بیوی کو ہرگز یہ نہیں بتاؤ گے کہ تم کہاں لے جا رہے ہو اسے اس سے تمہاری بیوی ہرگز راضی نہیں ہوگی شوہر نے بیوی کو سمجھایا اب دیکھو نا بی بی تماشہ بن گیا ہے لوگ ہمارا جینا حرام کر رہے ہیں تمہارا بھی اور ہمارا بھی تم اس چیز سے پریشان ہو تم سالوں سے اس تکلیف کو جھیل رہی ہو اور مجھے بھی تمہاری وجہ سے درد ہو رہا ہے چلو ہم وہاں چلتے ہیں میں نے ان کی بہت تاریخ سنیے اور کہتے ہیں کہ وہ تمہارے لیے دعا کریں گے نا تو انشاءاللہ تم ٹھیک ہو جاؤ گی وہ پھر سے ڈر رہی تھی اس نے کہا نہیں نہیں میں وہاں نہیں جاؤں گی درویش اللہ والے نے اس شوہر سے ایک بات کہی تھی کہ تمہاری بیوی وہاں جانے سے انکار کرے گی تو تم بس کہہ دینا کہ غوث اعظم کے پاس جانا ہے اور بس تمہیں چلنا ہے تو وہ چل پڑے گی جب شوہر نے جلال میں ا کر غوث اعظم رحمت اللہ علیہ کا نام لیا تو پھر وہ ڈر کے مارے اس کے ساتھ ہو گئی کئی دنوں کا سفر طے کر کے وہ شخص غوث اعظم رحمت اللہ علیہ کے مرید سے ملا اور حضور غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ سے ملنے کی اجازت طلب کی تو کہنے لگے تم کس مقصد کے لیے ائے ہو اس نے کہا میری بیوی بہت ہی بیمار ہے اور میں بس پیرا نے پیر کو اس کو دکھانا چاہتا ہوں مرید نے کہا چلو ٹھیک ہے پہلے میں جاؤں ان کے پاس اگر وہ اجازت دیں گے تو تم اپنی بیوی کو لے کر ا جانا مرید پیران پیر کے پاس گیا پیران پیر سے کہا کوئی مسافر اپ سے ملنے ایا ہے بہت پریشان ہے بہت ہی مشکل میں ہے پیران پیر دستگیر نے کہا اس کو اندر لے اؤ اب وہ شوہر بہت ہی اذیت ناک حالت میں سیدنا پیرا نے پیر کے پاس ایا اور حاضر ہو کر عرض کیا حضرت میں بہت دور سے ایا ہوں میں نے اپ کا بہت نام سنائے بہت زیادہ اپ کی تعریفیں سنیے ہمارے شہر میں بہت سے درویش اللہ والے ہیں لیکن عقیدت میں نے اپ کی دیکھیے ان لوگوں کے اندر بھی اور باہر بھی میں بہت زیادہ مصیبت میں ہوں اپ میرے لیے دعا فرما دیں پیران پیر دستگیر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا بتاؤ کہاں سے ائے ہو اس نے کہا میں اس فہان کا رہنے والا ہوں حضرت میری ایک بیوی ہے جس کو اکثر ایسا عجیب و غریب خطرناک دورہ پڑتا ہے کہ اسے کسی بات کا ہوش نہیں رہتا 10 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے میں تھک گیا ہوں کسی حکیم نے بتایا تھا کہ اس کو مرگی کا دورہ پڑتا ہے اپ مجھے بتائیے کہ مرغی کا دورہ ہوتا کیا ہے مجھے تو بات سمجھ میں نہیں اتی حکیم کے علاج کے بعد میں نے اس کو کسی درویش اللہ والے کو بھی دکھا دیا انہوں نے تعویذ بھی دیا لیکن اس پر کسی تعویز کا اثر بھی نہیں ہوتا پیران پیر دستگیر رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کیا تمہیں کسی پیر فقیر درویش نے یہ بات بتائی کہ تمہاری بیوی کے ساتھ معاملہ کیا ہے تو وہ کہنے لگا نہیں مجھے کسی نے یہ بات نہیں بتائی ہاں بس اتنا بتایا کہ اس کو مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور جو بھی اس کی حالت ہو جاتی ہے ہم سب کے سامنے ہے لیکن جو کچھ اس کے ساتھ ہوتا ہے حضرت اس کو دیکھ کر میری انکھوں سے خون کے انسو بہتے ہیں میں برداشت نہیں کر پاتا اور یہ تو بھگت رہی ہے اور میں بھی اس کے ساتھ ساتھ اس غم کو جھیل رہا ہوں بس ایک درویش اللہ والے تھے جنہوں نے کئی سالوں کے بعد مجھ سے کہا کہ جاؤ پیران پیر دستگیر کے پاس میں بڑے یقین کے ساتھ اپ کے پاس ایا ہوں کیونکہ انہوں نے اپ کی بہت تعریف کی ہے کہ اب اپ ہی مجھے بتائیے میں کیا کروں میری بیوی کے ساتھ کیا ہوا ہے تو غوث پاک رحمت اللہ علیہ نے فرمایا اس کو جو بیماری ہے جس کی وجہ سے نہ تو یہ سمجھ سکتی ہے کہ یہ کیا کر رہی ہے اور اسے تو کچھ یاد بھی نہیں رہتا وہ گنتی ہوا ہے جو انسانی دماغ سے نکل کر تمام جسم میں پھیل جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان زمین پر گر جاتا ہے اس کے منہ سے جھاگ بہنے لگتی ہے یہ بعض اوقات جنات کی وجہ سے بھی ہوتا ہے جبکہ جنات میں سے خبیث مخلوق انسانی دماغ پر قبضہ جما لیتی ہے ایسا یا تو انسانی شکل و صورت پسند انے کی وجہ سے ہوتا ہے یا صرف تکلیف پہنچانے کی وجہ سے جن اتا حرکتیں کرتے رہتے ہیں اس کے بعد پیران پیر رحمت اللہ علیہ نے فرمایا ابھی تمہاری بیوی کے ساتھ معاملہ ہو رہا ہے نا وہ کوئی اور نہیں اس کو کرنے والا خبیث جنات ہے وہ وادی سرندیپ کار رہنے والا ہے تم نے کبھی سرندیپ کی وادی کا نام سنائے تو کہنے لگا نہیں حضرت میں نے تو نہیں سنا تو اپ رحمت اللہ علیہ نے کہا وہاں پر حضرت ادم علیہ السلام کے نقش قدم ہیں وہاں پر ان کے قدم مبارک کا نشان ایک بہت بڑی پہاڑیے جہاں پر اللہ تعالی کی اور مخلوق کے علاوہ جنات بھی رہتے ہیں تمہاری بیوی کو جو جن تنگ کر رہا ہے وہ بے حد سرکش اور نافرمان جن نے جو کہ اس پر حملہ کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کو دورے پڑتے ہیں اور اس جن کا نام خانے سے جو تمہاری بیوی کی خوبصورتی دیکھ کر اس پر فدا ہو گیا ہے یہ واقعہ اس دن پیش ایا جس دن تمہاری بیوی اس پیڑ کے نیچے سے گزری تمہاری بیوی وہاں سے گزری وہ وہیں بیٹھا ہوا تھا اور جیسے ہی اس نے تمہاری بیوی کے حسین بالوں کو دیکھا وہ اس کے اندر داخل ہو گیا اور اس کو طرح طرح سے تکلیف پہنچانے لگا وہ اتنا بدبخت ہے کہ اتنی اسانی سے نہیں جائے گا چاہے کچھ کچھ بھی عملیات کر لیے جائیں اس لیے اللہ تعالی کی ذات پر برابر یقین رکھو اور جو بات میں کہوں اب وہی عمل تم نے اپنی بیوی کے ساتھ کرنا ہے ڈرنا نہیں ہے جب تم اپنے گھر جاؤ تو اپنی بیوی کا خاص خیال رکھو اور جب تمہاری بیوی پر دہرائے تو اس کے کان میں معوذ تین پڑھنا ناظرین معوذ تین قران پاک کی اخری دو صورتوں کو کہا جاتا ہے جس میں ہر جادو ہر شرقی پناہ ہے اسی رات اس کی بیوی پر دورہ پڑا اس کی بیوی عجیب طرح کی اوازیں نکالنے لگی بالکل وہی حالت جو اس کی ہوتی تھی اس کے ہاتھ پیر مڑ رہے تھے اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی تھی وہ چیخ رہی تھی شوہر نے اسی وقت ماؤس دین قران پاک کی دونوں سورتیں پڑھی اور کان میں بولا اج کے بعد پھر نہ انا میری بیوی کے پاس ورنہ ہلاک ہو جائے گا شوہر نے اتنے یقین کے ساتھ یہ بات کہی تھی کہ ایک دم سے اس کی بیوی کو جھٹکا لگا اور اس کے اندر سے کوئی کالی چیز تھی باہر ائی اور کوئی انسان تو تھا نہیں بلکہ وہ کوئی خطرناک کہ جن ہی تھا جس کی شکل بہت زیادہ بگڑی ہوئی تھی وہ کہنے لگا مجھے اتنی اسانی سے نکال نہیں سکتا میں تجھ سے بدلہ لوں گا تیری بیوی کا میں برسوں پرانا عاشق ہوں اور تو مجھے اس سے الگ کرنا چاہتا ہے شوہر نے کہا تجھے ان سورتوں کا واسطہ جن کا میں نے تیرے سامنے ورد کیا تجھے میرے رب کا واسطہ یہاں سے چلا جا تیری وادی سرندی پہ یہاں نہیں ہے تو جہاں سے ایا ہے وہاں چلا جا تیرے لیے انسان نہیں بلکہ وہ جگہ بنیے اللہ تعالی نے تم جناتوں کو جو مخصوص جگہ دی ہے وہاں جا کر رہو انسانوں کو تنگ کرنا بند کر دو اور وہ جن بہت ضدی اور سرکش اور بہت ہی نافرمان تھا اس کی بات نہیں مانی پھر سے کوشش کرنے لگا کہ اس کی بیوی کے اندر گھس جائے لیکن پیرا نے پیر نے جو اس کو ورد بتایا تھا وہ وہی ورد کرتے جا رہا تھا اس ورد کا اس جن پر ایسا گہر برسا کہ وہ بار بار کوشش کرنے پر بھی اس عورت کے پاس نہیں ا پا رہا تھا لیکن اس کا وہاں سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا وہ اس عورت کو اور تکلیف دینا چاہتا تھا اذیت میں مبتلا کرنا چاہتا تھا جو کہ اس نے سالوں سے اس کو تکلیف میں رکھا تھا شوہر اپنی بیوی کو دیکھ کر شدید مصیبت میں تھا وہ غم سے تڑپ رہی تھی شوہر کی جان نکل رہی تھی پھر ایک بار پھر زور سے اس نے قران پاک کی دونوں سورتیں پڑھی اور پڑھ کر جیسے ہی دم کیا جن ایک دم سے چیخنے لگا جیسے ہی اس کو کوئی مار رہا ہو پھر اس کے جسم میں اگ لگ گئی وہ چیخنے لگا نہیں میں یہاں سے چلا جاؤں گا میں چلا جاؤں گا میں اس عورت کو اب تک پریشان کر رہا تھا اب نہیں کروں گا میں یہاں سے چلا جاؤں گا پھر اچانک وہ خبیث جن جل کر راخ ہو گیا شوہر جو اس کا سالوں سے علاج کرواتے کرواتے تھک گیا تھا اج ایک ہی ورد سے قران پاک کی طاقت سے اس کی بیوی بالکل تندرست ہو گئی اس طرح اس عورت کو اس ضدی اور عاشق جن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات مل گئی اب وہ دونوں میاں بیوی ایک بار پھر سے اپس میں خوشگوار زندگی گزارنے لگے تو ناظرین یہ تھی ہماری اج کی ویڈیو اگر ویڈیو اچھی لگی تو ویڈیو کو لائک کر کے اپنے دوستوں احباب سے بھی زیادہ سے زیادہ شیئر کریں جزاک اللہ 

Leave a Comment