Karbala ka Waqia | Imam Hussain Shahadat | Imam Husain Aur Sher

ناظرین آج کی اس ویڈیو میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے جس شیر کو پالا تھا وہ شیر ابو الحارث کہاں سے آیا تھا اور بچپن میں آزاد کیا ہوا وہ شیر اس طرح سے دس محرم کو امام علیہ السلام کی شہادت کے بعد پہنچا اور اس کے بعد فوجیں یزید کے ساتھ اس نے کیا کیا ۔ناظرین امام حسین علیہ السلام نے بچپن سے ایک شیر پال رکھا تھا جس کا نام ابوالحارث تھا ۔ عربی میں ہارث شیر کو کہا جاتا ہے یہ شیر امام حسین علیہ السلام کو کیسے ملا آج کی اس ویڈیو میں مکمل تفصیل سے اس کا ذکر کریں گے  ایک دفعہ مولا علی علیہ السلام خطبہ فرما رہے تھے کہ اسی دوران کچھ لوگ دوڑتے ہوئے مولا علی علیہ السلام کے پاس آئے مولا علی علیہ السلام نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مولا ایک شیر آپ کی طرف آ رہا ہے مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ یہ شیر کسی کو کچھ نہیں  کہے گا۔ یہ بات ابھی ختم نہیں ہوئی تھی کہ ایک بہت بڑے شیر نے امام  علی علیہ السلام کے قدموں میں سر رکھ کر سلامی دی اور اس کے بعد شیر نے ایک چند دن کا اپنا بچہ مولا علی علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا شیر نے اپنی زبان میں مولا علی علیہ السلام سے کہا مولا میں اس بچے کا باپ نہیں بلکہ اس کی ماں ہوں اس بچے کا باپ مر چکا ہے اس شیر نی نے مولا علی علیہ السلام سے کہا کہ مولا میں چاہتی  ہوں کہ یہ پل کر جوان بھی ہوجائے اور محفوظ بھی رہے ۔ مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ مطمئن ہو کر چلی جاؤ یہ مجھ علی کا کہنا ہے کہ اسے یتیمی کا احساس نہیں ہوگا میں یہ بچہ اسے دوں گا جو یتیموں کی پرورش کر سکتا ہو  اس شیرنی نے  کہا کہ  مولا  وہ کون ہے جو حیوانوں کو بھی یتیمی کا احساس ہونے نہیں دیتا مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ میرا ایک بیٹا ہے جس کا نام حسین ہے یہ یتیموں کی اس سے زیادہ پرورش کرنا کوئی نہیں جانتا۔ مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ اے حسین یہ شیر کے بچے کو تم لےجاؤ۔ امام حسین علیہ السلام نے اس چند دن کے بچے کو اٹھایا اور سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور فرمایا کہ آج سے اس کا نام ابو الحارث ہے۔ ابو الحارث کی بچپن سے ہی امام حسین علیہ السلام سے دوستی ہو گئی وہ ہر جگہ پر امام حسین علیہ السلام کے ساتھ رہتا تھا اس شیر کو امام حسین علیہ السلام سے انتہائی محبت اور عقیدت تھی ۔ جب یہ شیر بڑا ہوگیا تو کچھ لوگ مولا علی علیہ السلام کے پاس آئے اور کہنے لگے یا علی  اب شیر بڑا ہوگیا ہے ہمیں اس سے خوف آتا ہے کہ کہیں یہ ہمیں نقصان نہ پہنچا دے ۔مولا علی علیہ السلام گھر تشریف لائے اور امام حسین علیہ السلام سے فرمانے لگے بیٹا میں نہیں کہہ رہا یہ عرب کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ابوالحارث جوان ہو چکا ہے اب اس سے ہمیں خطرہ ہے بیٹا ابو الحارث کو  اب آزاد کر د و ناظرین یہ سننا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کی آنکھوں میں آنسو آگئے مولا علی علیہ السلام کو دیکھ کر مسکرائے  اور پیار سے اپنے بابا کے گلے میں باہیں ڈال کر فرمایا جی بابا جان جیسے آپ کا حکم ہے لیکن اس کے ساتھ ہی امام حسین علیہ السلام کے اتنے بڑے بڑے آنسو رخسار پر آگئے امام حسین نے فرمایا کہ بابا جان آج کا دن نکال لیں۔ کل ابوالحارث آپ کو نظر نہیں آئے گا ۔امام علی علیہ السلام نے فرمایا بیٹا حسین آج کے دن کیا کرو گے امام حسین نے فرمایا !بابا جان دیکھئے باہر شام ہوگئی ہے اور یہ وقت کسی کو گھر سے باہر نکالنے کا نہیں ہے مولا علی علیہ السلام نے امام حسین کو سینے سے لگایا جب امام حسین علیہ السلام تہجد کے وقت شیر کو خوراک دینے کے لیے گئے تو ابوالحارث نے کہا کہ مولا آج اتنی جلدی احسان۔ امام حسین علیہ السلام نے ساری بات الحارث کو بتائی ابوالحارث نے کہا ٹھیک ہے مولا میں جاتا ہوں لیکن ایک شرط ہے کہ ایک دفعہ ملاقات ضرور ہو ۔ روایات  میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ تاریخ یاد رکھنا 10 محرم 61 ہجری میدان کربلا کے ٹیلے کے پاس سے تمہیں ایک آواز آئے گی بس اس آواز پر چلے آنا مجھ سے ملاقات ہو جائے گی ابوالحارث نے کہا مولا آواز کون   دے گا آپ ؟تو آپ نے فرمایا نہیں۔ ابوالحارث نے کہا آپ کے بھائی عباس ۔آپ نے فرمایا نہیں ۔تو پھر امام حسین علیہ السلام روئے اور فرمایا میری 4سال کی بیٹی سکینہ تمہیں آواز دے گی یا پھر ہماری اماں فضاء تمہیں آواز دے گی ۔آج بھی کربلا معلیٰ میں موجود ہے جہاں کھڑے ہوکر بی بی فیضا نے ابوالحارث کو آواز دی تھی ۔ امام حسین علیہ السلام نے جب ابو الحارث کو آزاد کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ابو الحارث تو ملک عراق میں چلے جاؤ وہاں پر نینوا کا ایک جنگل ہے اس جنگل کا بادشاہ شیر مر چکا ہے تم وہاں چلے جاؤ اور وہاں پر جاکر بادشاہی کرو ۔یوں امام حسین علیہ السلام کا حکم مان کر ابوالحارث مدینہ سے چلا گیا۔   وہ عا شور کی شام تھی کہ جب امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تو امام حسین کی شہادت کے بعد عمر بن سعد لعین کا حکم تھا کہ امام حسین کی لاش پر گھوڑے دوڑائے جائیں اور لاش مبارک کو پامال کر دیا جائے یہ آواز سن کر اہل حرم میں قیامت برپا ہوگی جیسے ہی افواجیں عشقیہ کے اندر یہ اعلان ہوئے تو بی بی فضا حضرت بی بی زینب  کے پاس آئیں   اور کہنے لگی  کہ اے میری پاک سیدہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایک صحابی تھے جو سمندر میں سفر کر رہے تھے کہ اس  کی کشتی ٹوٹ گئی اور وہ  کشتی  کے ایک  تختے  کا سہارا لے کر ایک جزیرے میں پہنچا اس ویران جزیرے میں اس نے ایک شیر کو دیکھا وہ شخص شیر کو کہنے لگا کہ مجھے اذیت مت دینا میں  رسول  خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غلام ہوں تو اس شیر نے جیسے ہی اس صحابی کی بات سنی تو وہ صحابی کو مارنے کی بجائے اسے صحیح راستے پر لے گیا ۔بی بی فضاء نے فرمایا اے میری پاک سیدہ اس علاقے میں بھی ایک شیر رہتا ہے آپ مجھے اجازت دیجیے میں اس شیر کے پاس جا  کراسے بلاتی ہوں اور ظالموں کے ارادے سے  اسےآگاہ کرتی ہوں  جناب ِفضاء  جنگل کی طرف جانے لگی اور انہوں نے ابوالحارث کہہ کر شیر کو صدا  دی جیسے ہی بی بی فضاء کی آواز بلند ہونے لگی تو شیر چند ہی  منٹوں  میں ان کے پاس پہنچ گیا۔ بی بی فضاءنے فرمایا اے ابو الحارث کیا تجھے معلوم ہے کہ یہ ظالم امام حسین علیہ السلام کے جسم اطہر کو پامال کرنا چاہتے ہیں اور لاش کو  پامال کرنے کے بعد یہ گھوڑوں کے ٹاپوں سے ان کی لاش کو ناقابل شناخت بنانا چاہتے ہیں یہ سن کر وہ شیر ابو الحارث بی بی فضاءکے ساتھ آ گیا اور مکل میں پہنچ کر امام حسین علیہ السلام کی لاش کے پاس بیٹھ گیا اور ناظرین مقتل کی کتابوں میں ہے کہ شیر ابو الحارث نے امام حسین کے خون سے اپنی پیشانی رنگین تھی  یعنی کہ جب لوگ گھوڑوں پر سوار ہو کر امام حسین کی لاش کو پامال کرنے آئے تو دیکھا کہ ایک شیر موجود ہے گھوڑے وہاں نہ ٹھہر سکے اور بے قابو ہو کر بھاگ نکلے سواروں نے بھی پلٹ کر نہ دیکھا جب اس واقعہ کی خبر عمر بن سعد کو ملی تو وہ لائین کہنے لگا کہ اس کو کسی پر ظاہر نہ کرنا یہ ایک فتنہ ہے ناظرین جناب فضا ءسلام اللہ علیہا  نےشیر کے آنے کی خبر جناب زینب پاک سلام اللہ علیہا کو سنائیں اور اس طرح لاشے اطہر پامال ہونے سے محفوظ رہے ۔کچھ لوگوں نے روایت کی ہے کہ بی بی  فضاء نےشیر ابو الحارث کو امام حسین علیہ السلام کا لاشا ڈھونڈنے کے لیے بلایا تھا جو کہ یزیدی فوج نے لاش  اقدس پےگھوڑے دوڑا کر پامال کر دیا تھا اور وہ گھوڑے  آواجہ  کے نام سے مشہور تھے جنہوں نے اپنے ٹاپوں سے نبی کے نواسے امام حسین علیہ السلام کا جسم روند ڈالا تھا امید کرتے ہیں کہ آپ کو ہماری آج کی ویڈیو ضرور پسند آئی ہوگی کمینٹس میں اپنے خیالات کا اظہار ضرور کیجئے گا اس کے ساتھ ہی  ہمیں  اجازت دیجئے ملتے ہیں بہت جلد ایسی معلوماتی ویڈیو کے ساتھ تب تک کے لئے اللہ حافظ۔

Leave a Comment