Beta Apne Baap Ko Ghada Bana Kar Sabzian Bechne Laga

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 ناظرین یہ کہانی ایک ایسے نافرمان بیٹے کی ہے جس نے اپنے باپ پر ایسا تشدد کیا جسے سن کر آپ کا کلیجہ پھٹ جائے گا کہ کس طرح اس بیٹے نے اپنے باپ کو گدھا گاڑی بنا کر اس پر سبزی بیچنا شروع کر دی پھر اس پر ایسا کون سا عذاب آیا یہ دردبھرا واقعہ سننے کے لیئے ویڈیو  کو آخر تک ضرور سنیے گا تاکہ عبرت حاصل ہو سکے

 کسی گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا وہ کسان زمینوں پر کام کرتا تھا وہ کافی نیک اور پرہیزگار تھا اللہ تعالی نے اسے ایک بیٹا نوازا پر اللہ تعالی نے اسے یہ تحفہ تو دے دیا لیکن اس کے بدلے میں اللہ تعالی نے اس سے اس کی بیوی کو چھین لیا اس کی بیوی بیٹا پیدا کرتے ساتھ ہی اسے چھوڑ کر پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چلی گئی یہ غم کسان کے لیے کافی گہرا تھا پر کسان نے پھر بھی اللہ کی رضا کی خاطر اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اس نے خود ہی اس بچے کو پالا اپنے ساتھ ساتھ زمینوں میں اس بچے کو بھی لے کر جاتا اور اسے درخت کی ٹھنڈی چھاؤں کے نیچے رکھتا  وہ کہاں جانتا تھا کہ یہ بچہ بڑا ہو کر اس پر ہی ظلم کرے گا کسان خود اپنا پیٹ نہ بھرتا لیکن وہ اپنے بچے کو دو وقت کی روٹی ضرور کھلاتا تاکہ اس کا بچہ تندرست رہے وہ اس بچے کو ہر ایک نیا کھلونا دلواتا  ہر ایک ضد پوری کرتا اس بچے نے اپنے دوستوں کی دیکھا دیکھی اچھے سکول میں جانے کی ضد کی تو کسان نے اپنی ساری جمع پونجی اس کے سکول کی فیس پر لگا دی یوں وہ بچہ رفتہ رفتہ بڑا ہوتا گیا کسان نے اس کی ہر ضرورت پوری کی اسی طرح اس کی انکھوں کے سامنے اس کا وہ بیٹا جوان ہو گیا کسان کو اس پر تو فخر تھا ہی تبھی کسان نے اسے اپنے ساتھ محنت مزدوری پر لگا لیا اس کا بیٹا کافی ذہین تھا تبھی بہت جلدی اس نے کام سیکھ لیاکسان کی نسبت وہ دوسرے کاموں میں بہت ہی پیچھے تھا کسان پانچ وقت کی نماز کا پابند تھا وہ اپنے بیٹے کو بھی یہی نصیحت کرتا تھا کہ بیٹا پانچ وقت کی نماز پڑھا کرو تاکہ دنیا میں بھی کامیابی ہو اور آخرت میں بھی کامیابی تمہارے قدم چومے پر اس کا بیٹا اپنے باپ کی کوئی بات نہیں مانتا تھا وہ دن بدن اپنے دوستوں کی صحبت میں رہتے ہوئے بدتمیز ہوتا جا رہا تھا اب آئے روز اپنے باپ کے آگے زبان چلاتا تھا  اور اس سے یہی  کہتا کہ تم نے میرے ساتھ کیا ہی کیا ہے تم نے میرے لیے بنایا ہی کیا ہے تم نے میرے بارے میں سوچا ہی کیا ہے اور تم نے مجھے ٹوٹے پھوٹے گاؤں میں رکھا ہے تم مجھے شہر بھی تو لے کے جا سکتے تھےکسان کا بیٹا جب ایسی بدتمیزی کرتا تو اس کے باپ کی انکھیں نم ہو جاتی تھیں اس نے اس بچے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا پر یہ بچہ میرے آگے زبان چلاتا ہے اس کے دوست احباب کسان کو یہی کہتے تھے کہ تم اس پر سختی کیا کرو اور اسے دو ٹوک کہہ دیا کرو تمہارے لیے کیا کچھ نہیں کیا اور ایک تم ہو جو میرے آگے زبان چلا رہے ہو پر کسان نے کہا نہیں اس سے میرے بیٹے کو تکلیف ہوگی میں نہیں چاہتا کہ میرے بیٹے کو کوئی بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے بلکہ کسان نے ایسا کر کے بہت بڑی غلطی کر دی تھی اس کی اس ڈیل کی وجہ سے اس کا بیٹا بگڑتا چلاگیا وہ اب ایک عیاش انسان بن گیا تھا جو اپنے باپ کی زمین پر حل تو چلاتا تھا اور محنت مزدوری تو کرتا تھا پر اس کے علاوہ رات ہوتے ہی وہ شہر کی طرف چلا جاتا اور شہر کی رنگینیوں کے مزے لیتا کسان اس کی راہ تکتا رہتا کسان کو ایسا لگا جیسے وہ اپنے بیٹے کی شادی کر دے گا تو وہ شاید اس کا بیٹا سدھر جائے یہی سوچ کر کسان گاؤں کی ایک خوبصورت لڑکی سے اس کی شادی کروا دیتا ہے اور کسان کہاں جانتا تھا کہ اس کی بیوی تو اس کے بیٹے سے بھی دو قدم آگے ہوگی اس کی وہ ان پڑھ اور گوار بہو اب اس کے بیٹے کو بگاڑتی تھی اپنے شوہر کو تو وہ انکھوں پر بٹھاتی تھی اور اس کی ہر بات کو پورا کرتی تھی جس کی وجہ سے اس کا شوہر اپنے باپ سے دور ہوتا چلا گیا اس کی بہو آئے روز یہی کہتی تھی کہ میں تمہارے ابا کو اپنے ہاتھ سے بنا کر نہیں کھلا سکتی تم جانتے ہو نا یہ مجھ پر فرض نہیں ہے کسان کا بیٹا اس کی باتوں میں آگیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ اپنی بیوی کے خلاف گیا تو وہ اس سے دور ہو جائے گا یہی سوچ کر کسان کا بیٹا اب اس سے مزید تلخ کلامی کرنے لگا آئے روز اس کو ستاتا رہتا تھا جب کسان کافی ضعیف ہو گیا تو اس کی کمر جھک گئی تھی اب وہ اپنی زمین پر جا کر کام نہیں کر سکتا تھا تبھی اس نے اپنے بیٹے کو اپنی زمین دے دی اس نافرمان بیٹے کے نام جیسے ہی زمین ہوئی تو وہ آسمان پر اڑنے لگا اور وقت ایسے ہی گزرتا گیا جب کسان پر دو وقت کی روٹی بھی مشکل ہو گئی ایک روز بہو نے بچا ہوا کھانا کسان کو دے دیا کھانا اتنا ٹھنڈا تھا کہ کسان کے کمزور دانت اسے چبا نہ سکے کسان نے پیار سے اپنی بہو کو کہا بیٹی یہ تم نے مجھے بچا ہوا کھانا کیوں دے دیا کیا اب مجھے ایسے دن ہی دیکھنے پڑیں گے کہ میرے لیے تازہ کھانا بھی کم پڑ گیا کسان کی بہو واویلا مچانے لگی اور زار و قطار رونے لگی جب کسان کا بیٹا گھر ایا تو اس کی بہو نےبڑھا چڑھا کر اسے ساری بات بتائی کہ تمہارے ابا نے تو تمہاری بہت ہی بے عزتی کی ہے میں نے تمہارے ابا کو تازہ روٹی کیا دی میں تو اسے اپنے حصے کے نوالے بھی کھلاتی رہی ہوں پر تمہارے ابا نے تو روٹی میرے منہ پر مار دی ایسی روٹی بنائی ہے یہ سنتے ہی کسان کا بیٹا تو تبش میں آگیا وہ فورا ہی اپنے ابا کے اس کمرے میں گیا جو کمرہ کم اور سٹور زیادہ تھا وہاں بس سارا کباڑ پڑا ہوا تھا اس نے ٹانگ سے وہ دروازہ کھولا سامنے اس ٹوٹی چارپائی پر نڈال پڑا تھا بیٹا کہنے لگا تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیوی سے ایسی باتیں کرنے کی کسان کہنے لگا کیا ہو گیا ہے میں نے تمہیں اپنی گود میں پالا تھا تمہیں روز اپنے ساتھ لے کر اُس درخت کی ٹھنڈی چھاؤں میں رہتا تھا کیا میں نے وہ سب کچھ اس دن کے لیے کیا تھا پھر وہ کسان کا بیٹا کہنے لگا ابا اب تو مجھ پر احسان گنواؤ گے تم نے جو مجھے پالا تو کون سا مجھ پر احسان کیا جو اب احسان جتا رہے ہو تم اسی کو احسان مانو کہ تم اس گھر کے اندر ہو میرا بس چلے تو میں تمہیں باہر گلی میں پھینک دوں تم نے میری بیوی کے ساتھ جو بدتمیزی کی ہے وہ میں آئندہ برداشت نہیں کروں گا یہ کہہ کر اس کا بیٹا فورا چلا گیا جب کسان بے بسی کے عالم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا روتے روتے وہ سو گیا جب رات کے کسی پہر اچانک کسان کی انکھ کھلی کیونکہ کسان کی بہو نے ٹھنڈا پانی اس کی چارپائی پر گرا دیا کسان کی جیسے ہی انکھ کھلی تو اس کی بہو اسے دیکھ کر ہنستے ہوئے کہنے لگی کہ بڑا شوق ہے نا تجھے میرے شوہر کی نظر میں مجھے گرانے کا اب تم اس ٹھنڈی چارپائی پر ہی سونا یوں سردی کی سرد ترین رات کسان نے اس ٹھنڈی چارپائی پر گزاری لیکن اگلے روز کسان کو تیز بخار ہو گیا اس کی حالت بہت زیادہ خراب ہو گئی پر کوئی بھی نہیں تھا جو اس کی فکر کرتا جو اس سے پوچھتا کیا تم ٹھیک ہو کسان کی حالت جب بہتر ہوئی تو ہمت کر کے وہ اپنے کمرے سے باہر نکلا اپنی بہو سے کہنے لگا بیٹی کھانے کو کچھ دے دو جب بہو کی نظر اس کچرے کے ڈھیر پر گئی جدھر وہ خراب پھل پڑا ہوا تھا تو وہ پھل اس نے اٹھا کر کسان کے منہ پر دے مارا ۔لو یہ کھا کر گزارا کرو میرے پاس تمہارے لیے کچھ بھی نہیں ہے اگر کھانا ہے تو کھا لو نہیں تو تمہارے بیٹے کو بتا دوں گی کسان مجبور ہو کر وہی پھل لے گیا وہ خراب پھل کھانے کی وجہ سے اس کی حالت اور بھی خراب ہو گئی اس کو لگتا تھا کہ اس کا بے حس بیٹا اسے اتنا ہی تڑپائے گا لیکن حدتو تب ہو گئی جب اچانک ہی ایک شام کسان کا بیٹا اس کے کمرے میں داخل ہوا اپنے باپ کو وہ خونخوار نظروں سے گھورنے لگا جیسے نہ جانے اس نے کون سا ظلم کر دیا ہو اپنے بوڑھے باپ کو اس نے بازوں سے کھینچا اور باہر لے گیا کسان تو اپنی بیماری کی وجہ سے صحیح سے چل بھی نہیں پا رہا تھا پر اس کا بیٹا اسے گھسیٹ کر صحن میں لے کر آیا

 سامنے جیسے ہی اس کی نظر پڑی تو وہاں گدھا گاڑی موجود تھی یہ دیکھ کر تو کسان کے ہوش ہی اڑ گئے اپنے بیٹے سے پوچھنے لگا بیٹا تم کیا کرنے والے ہو اور گدھا کہاں گیا جواب میں اس کا بیٹا کہنے لگا میرا گدھا بیمار ہو گیا ہے اور مجھے یہ ساری سبزیاں شہر لے کر جانی ہے یہ سن کر تو کسان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اپنے بیٹے کے سامنے ہاتھ جوڑنے لگا کہنے لگا بیٹا تم اتنے بے حس نہ بنو اللہ تمہیں کبھی بھی نہ بخشے کسان کا بیٹا کہنے لگا تم کون ہوتے ہو میرے اور خدا کے معاملے میں بولنے والے تم نے اج تک کیا ہی کیا ہے میرے لیے۔سارا دن تو تم اپنے بستر پر پڑے رہتے ہو مجھ پر بھی بوجھ اور میری بیوی پر بھی بوجھ اس لیے اب وقت آگیا ہے تم سے کام لینے کا میرا گدھا بہت ہی بیمار ہے پر اگر میں نے یہ سبزی شہر نہ بھیجی تو کافی خسارہ ہوگا اسی وجہ سے اب تم ہی اس گدھے کی جگہ میری مدد کرو گے یہ کہہ کر اس ظالم بیٹے نے اپنے باپ کو گدھا بنا دیا وہ اپنے باپ کو ایسی بیماری کی حالت میں ہی گاؤں کی گلیوں میں گھماتا رہا اس پاس کے لوگ یہ دردناک منظر دیکھ کر استغفراللہ کہہ رہے تھے اور اس بے حس بیٹے کو کوئی فرق نہیں پڑا اسے تو  بس اپنی سبزیوں کی پڑی تھی کہ کہیں اسے نقصان نہ ہو جائے پر آدھے راستے ہی اس کا باپ فرش پر گر گیا جب اس کے بیٹے نے غصے سے لال نظروں سے اسے دیکھا اور کہنے لگا کہ یہ تم نے کیا کر دیا تمہاری وجہ سے میں لیٹ ہو جاؤں گا جلدی سے اپنی حالت میں آؤ اگر تم اپنی حالت میں نہ ائے تو پھر مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا باپ کہنے لگا ایسا مت کرو تم پر بہت بڑا عذاب آئے گا اس سے پہلے ہی سدھر جاؤ ابھی کسان نے اتنا ہی کہا تھا جب اس ظالم بیٹے نے اپنے ہاتھ میں تھامی اس چھیڑی سے اپنے باپ کو پیٹنا شروع کر دیا جیسا کہ وہ باپ نہ ہو کہ سچ میں گدھا ہو۔

 یہ منظر سارے گاؤں والے دیکھ رہے تھے پر ان گاؤں والوں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اس ظالم بیٹے کو روک پاتے اتنی اس بیٹے کی زمین تھی اتنی گاؤں میں کسی کی بھی نہیں تھی جس کی وجہ سے اس کی اپنی ہی دہشت تھی کوئی بھی اس کے آگے مقابلہ نہیں کر پاتا تھا پر وہ بیٹا شاید یہ بھول گیا تھا کہ وہ زمینیں پہلے اس کے باپ کی تھی وہ اپنے باپ کو اسی حالت میں چھوڑ کر جیسے تیسے کر کے شہر چلا گیا جب ایک بھلا انسان وہاں سے گزرا اس نے جیسے ہی کسان کو اس حالت میں دیکھا تو فورا ہی جھک کر اسے اٹھایا اور اپنے ساتھ اپنے گھر لے گیا  کسان توبے ہوش ہو گیا تھا بے ہوشی میں ہی وہ اپنے بیٹے کو یاد کر رہا تھا جیسے ہی اسے ہوش آیا تو اس کے دونوں ہاتھ آسمان کی جانب اٹھے وہ رو رو کر کہنے لگا اے میرے اللہ میرے بیٹے کو سدھار دے میرے بیٹے پر کڑا وقت نہ لانا وہ جو بھی کرتا ہے وہ اس کی نادانی ہے اے میرے اللہ اس کا بدلہ اس سے نہ لینا اس کو تکلیف میں دیکھ کر میں برداشت نہیں کر پاؤں گا اس کے ظلم تو مجھ سے برداشت ہو جائیں گے پر اس کی تکلیف مجھ سے برداشت نہیں ہوگی اس بھلے انسان نے جیسے ہی کسان کی دعا سنی تو تڑپ کر کہنے لگا تم ہوش میں تو ہو بیٹا درندہ بن کر تمہارے ساتھ اتنا برا سلوک کرتا ہے اور تم ہو جو ایسی باتیں کر رہے ہو جواب میں کسان کہنے لگا نہیں وہ کیسا بھی ہے میرا بیٹا ہے میرا خون ہے ہاں وہ بھٹک گیا ہے لیکن مجھے امید ہے وہ ضرور سیدھے راستے پر جائے گا بھلے انسان کو کافی غصہ آیا کہ ایک تو میں نے اس کی مدد کی اور اسے اپنے گھر لے ایا ہوں لیکن یہ تو پھر بھی اپنے بیٹے کے گن گا رہا ہے اس نے فورا ہی کسان کا بازو تھاما اسے لے کراس کے بیٹے کے گھر چلا گیالیکن کہنے لگا کہ اگر تمہارے بیٹے نے پھر سے ذرا بھی تمہارے ساتھ کوئی غلط حرکت کی تو تم میرے پاس آ سکتے ہو پر میں تمہیں اس لیے چھوڑ کر جا رہا ہوں تاکہ تم جان سکو کہ تمہارا بیٹا کبھی بھی سدھرنے والا نہیں یہ کہہ کر بلا انسان وہاں سے چلا گیا کسان واپس اپنے گھر آگیا جیسے ہی سامنے نظر پڑی تو اس کی بہو بیٹے پیسے گن رہے تھے جو کسان  نےسبزیاں بیچ کر کمائے تھے بہو نے اپنے شوہر کو کہا کہ تمہارے ابا کی وجہ سے یہ سب کچھ ہو سکا ہے اگر تمہارے ابا گدھا بن کر تمہاری مدد نہ کرتے تو تم کبھی بھی یہ پیسے نہ کماتے اس لیے 50 روپے اپنے ابا کو دے دو اس بیٹے نے اپنی بیوی کی فرمانبرداری کی اور 50 کا نوٹ اپنے باپ کے منہ پر دے مارا کسان نے وہ نوٹ واپس اپنے بیٹے کو تھما دیا اس کا دل خوش ہو گیا تھا شاید اسے لگا کہ اس کا بیٹا سدھر گیا ہے یوں خوشی خوشی وہ اپنے کمرے میں چلا گیا  دن  یوں  ہی تیزی سے گزرتے جا رہے تھے کسان کی ہڈیاں سوکھ گئی تھیں کسان بہت زیادہ کمزور ہو گیا تھا آئے روز وہ کھانستا رہتا تھا پر کسان کی بہو اور کسان کے بیٹے کو اس کی اس حالت سے ذرا بھی فرق نہیں پڑتا تھا بلکہ ایک رات تو اس کی بہو نے تماشہ بنا دیا وہ اپنے شوہر کو کہنے لگی کہ تمہارے ابا نے کھانس کر ہمارا جینا حرام کر دیا ہے اپنے ابا کو تم کسی اور جگہ چھوڑ آؤ تاکہ اس بلا سے جان چھوٹ جائے یہ تو کتوں کی طرح کھانستہ رہتا  ہے جس کی وجہ سے منا روز رات کو ڈر کر اٹھ جاتا ہے کسان کا بیٹا گہری سوچ میں پڑ گیا اگلے دن کسان ایسے ہی کھانسے جا رہا تھا جب اچانک سے اس کے بیٹے نے اس کے کمرے کا دروازہ دھڑم سے کھولا اور کہنے لگا کیا کتوں کی طرح کھانس رہے ہو اب اگر آئندہ تم نے کھانسا  تومیں تمہیں گلی میں چھوڑآؤں گا کسان بہت پریشان ہو گیا وہ اب اپنی کھانسی کو روکنے کی بہت کوشش کرتا تھا پر اس کا سانس اکھڑنے لگتا تھا کبھی برداشت سے باہر ہو کر  کھانس دیتاجب ایک روز پھر سے کسان کا بیٹا اس کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اب یہ کتے کی طرح تم باہر جا کر ہی کھانسنا اپنے باپ کو اس نے بازو سے پکڑ کر اسے گھر سے باہر نکال دیا کسان اوندے منہ جا گرا اس لمحے کسان کی برداشت ختم ہو گئی تب ہی وہ اپنے بیٹے سے کہنے لگا میں کتوں کی طرح اگر کھانستا ہوں تو اللہ تجھے بھی دکھائے کہ کتا کیسا ہوتا ہے اتنا کہہ کر کسان کو وہی بھلا انسان یاد آیا کسان سے اب چلنا تو بہت مشکل تھا پر وہ جیسے تیسے کر کے اس بھلے انسان کے پاس چلا گیا اس انسان نے جیسے ہی کسان کو اپنے دروازے پر دیکھا تو پہلے تو مسکرا دیا کیونکہ اسے 100 فیصد یقین تھا کہ کسان واپس ضرور آئے گا اور وہ بھلا انسان کسان کے بیٹے کی نیت کو پوری طرح سے جانتا تھا تبھی اس نے کسان کا بازو تھاما اور کسان کو اپنے گھر کے اندر لایا اپنے کچے مکان میں ایک صاف ستھرا کمرہ اسے دیا ۔کسان کے تو انسو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے جب اس بھلے انسان نے کسان کی انکھوں سے آنسو صاف کیے اور کہنے لگا تم فکر نہ کرو تم میرے پاس آئے ہو دیکھنا میں تمہارا پورا خیال رکھوں گا کسان کہنے لگا کون ہو تم اور میرا خیال کیوں کر رہے ہو میری سگی اولاد نے تو مجھے گھر سے نکال دیا پھر تم یہ سب کچھ کیوں کرو گے۔ جواب میں وہ بھلا انسان کہنے لگا جو تمہارے ساتھ بیت رہی ہے وہ آج سے 10 سال پہلے میرے باپ کے ساتھ بھی گزری تھی میں باہر کے ملک رہتا تھا اپنے باپ کو اپنی بیوی کے ساتھ چھوڑنے کی میں نے بہت بڑی غلطی کر دی تھی میری بیوی نے میرے باپ پر بہت ہی تشدد کیا میں جیسے ہی واپس آیا تو میری بیوی سے میں پوچھنے لگا میرے ابا کہاں ہے بیوی کہنے لگی وہ تو مر گیا اس کی بات سن کر میرے ہوش اڑ گئے میں نے اپنی بیوی کو بالوں سے کھینچ کر اسے پوچھا کہ وہ کیسے مرے ہیں ۔میری بیوی نے مجھے کچھ نہ بتایا لیکن مجھے میرے ہمسائے سے اپنے باپ کی درد بھری داستان سننے کو ملی کہ تمہارا باپ تو روز رات کو تڑپتا رہتا تھا روز رات کو اس پر تمہاری بیوی تشدد کرتی تھی یہ سنتے ہی میرا وجود کانپ اٹھا میں نے اپنی بیوی کو طلاق کی دھمکی دی کہ اگر تم نے اپنی زبان سے سچ نہیں اگلا تو میں تمہیں طلاق دے دوں گا بیوی نے مجھے ساری داستان سنا دی تھی مجھے اپنی بیوی پر کافی غصہ آیا لیکن اس سے زیادہ غصہ مجھے خود پر تھا میں نے اپنے باپ کو اس کے ساتھ چھوڑنے کی غلطی ہی کیوں کی ۔

میں اپنی بیوی پر کافی بھروسہ کرتا تھا اس نے میرا بھروسہ توڑ دیا اس نے میرے باپ پر کافی تشدد کیا پر میں جب اپنے باپ سے پوچھتا کہ ابا آپ ٹھیک ہو تو میرا باپ ویڈیو کال پر مجھے مسکرا کر جواب دیتا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں تم اپنی فکر کیا کرو اپنی خوراک وقت پر کھایا کرو اپنا خیال رکھا کرو میرا باپ مجھے ڈھیروں دعائیں دیتا اور میری بیوی بھی مجھے کچھ نہ بتاتی پر میری بیوی نے جیسے ہی مجھے اپنے کارنامے سنائے تو میں نے فورا ہی اسے طلاق دے دی اور میں کیا کرتا آج بھی پچھتاتا ہوں کہ کاش میرا باپ میرے ساتھ ہوتا۔

 کسان نے جیسے ہی اس شخص کی بات سنی تو اسے فخر ہوا بھلے انسان نے انصاف سے کام لیا کسان ابھی اس بھلے انسان کے ساتھ ہی رہتا تھا وہ بھلا انسان اس کا بہت خیال رکھتا تھا اسے کھانا بھی وقت پر دیتا تھا بلکہ اسے دوا بھی دیتا تھا کسان کافی بہتر ہو گیا پر اسے اپنے پوتے اور اپنے بیٹے کی بھی یاد اتی تھی لیکن شاید وہ اس بددعا کو بھول گیا تھا جو اس نے آخری وقت پر اپنے بیٹے کو دی تھی تین سال جیسے ہی گزرے تو کسان کی روح تڑپنے لگی کہ وہ اپنے بیٹے سے ملے تب وہ کسان پھر سے اپنے گھر چلا گیا اس نے اس بھلے انسان سے کوئی ذکر نہیں کیا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر بھلے انسان کو اس نے بتایا کہ وہ پھر سے اسی گھر جا رہا ہے جدھر اس پر تشدد ہوا ہے تو وہ ضرور اس سے ناراض ہوگا کسان جیسے ہی وہاں گیا تو اس نے یہ دیکھا کہ ایک عورت جو اس کی بہو تھی وہ ایک بچے کو کھانا کھلا رہی تھی پر وہ عورت کافی سہمی ہوئی تھی وہ بچہ کافی رو رہا تھا کسان نے جیسے ہی اپنے پوتے کو دیکھا تو پریشان ہوا کہ اس کا پوتا کیوں رو رہا ہے اور پھر کسان کی نظر جیسے ہی ایک کونے پر پڑی تو وہاں ایک کتا بندھا ہوا تھا کسان کو لگا شاید سردی کی وجہ سے اس کتے کو ڈھانپا ہوا ہے جب وہ کتا بھونک رہا تھا اس کتے نے جیسے ہی کسان کو دیکھا تو وہ مزید بھونکنے لگا کسان فورا ہی چھپ گیا جبکہ اس کی بہو یہاں اس پاس دیکھنے لگی کہ وہ کتا کسے دیکھ کر بھونک رہا ہے کسان پریشانی کے عالم میں واپس چلا گیااگلے دن وہ پھر سے وہاں گیا جب اس کا پوتا پھر سے رو رہا تھا اس کی بہو ابھی بھی ڈری سہمی تھی جیسے ہی کسان نے اس کتے کو دیکھا تو اس کا نچلا حصہ ابھی بھی چادر سے ڈھانپا ہوا تھا اگلے ہی پل کسان کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک گئی کہ اس کی بہو اس کتے کو انسان والا کھانا دے رہی تھی کسان تو چونک گیا تھا وہ کتا بھی بھونک رہا تھا اور اس کا بیٹا اس گھر میں کہیں بھی نہیں تھا جب وہ عورت اس کتے کو کہنے لگی کہ بس بھونکنا بند بھی کر تیرا بیٹا ڈر رہا ہے خدا کا خوف کر خدا نے تم پر قہر برسایا ہے پر میں اپنے بیٹے کو ڈرا ہوا نہیں دیکھ سکتی بھونکنا بند کر دے پر وہ کتا بھونکنے سے رک ہی نہیں رہا تھا اپنی بہو کی زبان سے یہ الفاظ سن کر تو کسان کی روح فنا ہو گئی کسان کے ہاتھ پاؤں کانپنے لگے اور اس کتے  کودیکھ رہا تھا جب اچانک ایک ٹھنڈی ہوا سے اس کتے کے اوپر سے وہ چادر اڑ گئی جیسے ہی کسان کی نظر اس کتے کے نیچے والے حصے پر پڑی تو کسان کا وجود کانپنے لگا کیونکہ اس کا نچلا دھڑ بالکل انسان والا تھا کسان کی انکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی اسے ابھی بھی یقین نہیں آرہا تھا لیکن اسے اب وہ دن یاد آیا جب اس کے بیٹے نے اسے گھر سے نکالا تھا اور اس کا بیٹا اسے یہ کہتا تھا کہ کتوں کی طرح بھونکنا بند کرو ۔

کسان اس سے پہلے کہ وہاں سے باہر جاتا جب اس کی بہو پکارنے لگی اور کہنے لگی کہ دیکھ لو اج تمہارے بیٹے کو اللہ نے اس دنیا میں ہی سزا دے دی تمہارا بیٹا کتا بن گیا اور یہ اور کوئی نہیں بلکہ تمہارا بیٹا ہے کسان کی بہو کسان کے پاؤں پکڑ کر اس کی منتیں کرنے لگی کہ خدا کے لیے وہ بد دعائیں واپس لے لو ورنہ ہم برباد ہو جائیں گے جب کہ کسان بولا میں کچھ نہیں کر سکتا میرے بیٹے کو تو اس کے برے کرم کی سزا ملی ہے میں تو اسے بہت سمجھاتا تھا کہ بیٹا سدھر جاؤ اللہ کی طرف رجوع کرو اللہ کے فرمانبردار بندے بن جاؤ پر میرے بیٹے نے میری بات نہ مانی الٹا مجھ پر ہی تشدد کیا

 یہی اس کی سزا ہے اور وہ کہہ کر اس بھلے انسان کے پاس واپس چلا گیا پیارے ناظرین آج کا یہ واقعہ آپ کو کیسا لگا کمنٹ باکس میں اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجئے گاشکریہ 

1 thought on “Beta Apne Baap Ko Ghada Bana Kar Sabzian Bechne Laga”

Leave a Comment