Dardnaak Story | Namaz Ki Taqat | Ramzaan Story

 آج ہم اپ کو ایک نیک ماں کا واقعہ سنائیں گے وہ ماں جو نماز پڑھ رہی ہوتی ہے اور اس کا معصوم بچہ جلتے ہوئے تندور میں گر کرمر جاتا ہے اُس کا شرابی شوہر اسے طعنہ دیتا ہے اس کے بعد کیا ہوا یہ واقعہ مکمل سننے کے لیے ویڈیو دیکھیں ۔

 بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ واقعہ دہلی کی ایک لڑکی کا ہے دہلی میں ایک لڑکی رہا کرتی تھی وہ نہایت ہی نیک باپردہ اور با اخلاق ،روزہ اور نماز کی پابند تھی یہ اللہ کی نیک بندی نماز سے اس قدر محبت کرتی تھی کہ جب بھی یہ اللہ کی بارگاہ میں نماز کے لیے کھڑی ہو جاتی تو اس میں اتنی مگن اور ڈوب جاتی تھی کہ اسے دنیا اور اپنے ارد گرد کی کچھ بھی پرواہ اور خبر نہیں رہتی تھی وہ روحانیت کے احساس میں ڈوب کر نماز ادا کرتی تھی اس اللہ کی نیک بندی کے اپنے محلے اور رشتہ داروں سے بھی بہت اچھے تعلقات تھے چھوٹی بچیوں کو قران پڑھاتی اور انہیں نماز کی تعلیم دیتی اور اگر اس اللہ کی نیک بندی کو نماز اور قران پڑھانے کے لیے محلے میں کسی کے گھر بھی بلایا جاتا تو یہ وہاں جانے میں بھی شرم محسوس نہ کرتی تھی نماز اور قران کی تعلیم کو سچے دل سے پھیلانے کی کوشش کرتی یہ اللہ کی بندی غریب گھر کی بیٹی تھی لیکن اللہ نے اسے امان کی دولت سے خوب نواز رکھا تھا۔

اسی طرح ایک دن اس  لڑکی کی شادی ہوئی وہ مائیکے سے رخصت ہو کر سسرال میں آگئی اس اللہ کی نیک بندی  شادی کی رات میں بھی نماز کو نہیں بھولی اور اس نے نماز ادا کی جب اس نیک لڑکی نے اپنے شوہر کو جگایا اور نماز پڑھنے کا کہا تو وہ غصے میں اسے بول پڑا کہ مجھے کیوں اٹھایا ہے میں سو رہا تھا میری نیند خراب کیوں کی ہے تم ہی پڑھو نماز تمہاری نماز تمہیں ہی مبارک ہو مجھے تو اپنی نیند ہی زیادہ عزیز ہے وہ بدبخت یہ کہہ کر دوبارہ سو گیا۔

اس کے دل میں نماز کے لیے ذرا برابر بھی محبت نہیں تھی وہ شخص نہایت عیاش اور اوباش قسم کا شخص تھا وہ اللہ کی نیک بندی اپنے شوہر کے منہ سے یہ سب کچھ سن کر بہت ہی حیران پریشان اور اداس ہوئی لیکن پھر بھی وہ اللہ کی نیک بندی اپنے شوہر سے بہت محبت کرتی اور اس کی بہت عزت کرتی تھی اور نماز میں بھی اپنے شوہر کی ہدایت کے لیے اللہ سے دعا کرتی کہ اے اللہ میرے شوہر کو ہدایت دے دے اور اس کو اپنی طرف متوجہ کر لے اسے نماز اور نیکی کا پابند بنا دے ابھی اس نیک لڑکی کی شادی کو کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ اسے یہ بات سن کر ایک زوردار دھچکا لگا کہ اس کا شوہر جوا کھیلتا ہے وہ جوا بھی کھیلتا ہے اور شراب بھی پیتا ہے ابھی تک تو وہ نئی نویلی دلہن تھی اور اتنے ہی تھوڑے عرصے میں اپنے شوہر کی تمام بری عادتوں سے واقف ہو چکی تھی۔

لیکن اس پر دکھ کا پہاڑ اس وقت پھٹا جب اسے یہ معلوم ہوا کہ میرا شوہر جوا کھیلتا ہے اور شراب پیتا ہے اور جوئے کا حرام پیسہ گھر میں لے کر آتا ہے اس کا شوہر شام کو جب گھر واپس آیا تو وہ اللہ کی بندی اپنے شوہر کے قدموں میں گر گئی اور اس سے فریاد کرنے لگی وہ کہنے لگی کہ آپ کو قسم ہے آپ جوئے اور شراب جیسے حرام کاموں سے توبہ کر لیجیے اور اللہ کے آگے سجدہ ریز ہو جائیں آج تک آپ نے جتنے بھی غلط کام کیے ہیں ان سے اللہ کے حضور توبہ کر لیں اللہ تعالی نے ہمیں جو کچھ عطا کیا ہے ہمیں اس میں راضی اور خوش رہنا چاہیے زیادہ اور اچھی کی چاہ میں آپ حرام راستہ اختیار مت کرو میں اس غربت میں ہی خوش ہوں اور راضی ہوں خدا کے واسطے آپ جوئے کا حرام لقمہ نہ خود کھائیں اور نہ ہی مجھے کھلائیں ہم قیامت کے دن اللہ کے سامنے کس منہ سے حاضر ہوں گے اور اسے کیا جواب دیں گے وہ نیک بندی یہ کہتے ہوئے زور زور سے رونے لگی لیکن اس پتھر دل انسان کو اپنی نیک بیوی پر ذرا برابر بھی ترس نہ آیا وہ اپنی بیوی کو پاؤں کی ٹھوکر مارتے ہوئے گھر سے باہر چلا گیا۔

وہ نیک لڑکی دن رات نماز میں اللہ تعالی سے اپنے شوہر کی نرم دلی اور اس کی ہدایت کی دعائیں کرتی یا اللہ میرے شوہر کے دل میں میرے لیے محبت ڈال دے اسے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما دے۔

 اب دن بدن اس نیک لڑکی کی زندگی اجیرن ہوتی جا رہی تھی اس غریب لڑکی کے غریب باپ نے اپنی بیٹی کی شادی پر اپنی زندگی بھر کی محنت مشقت سے جو کچھ جمع پونجی کی تھی اس سے زیور بنا کر بیٹی کو دے کر سسرال رخصت کیا تھا اس ظالم شوہر نے اپنی بیوی کا وہ زیور بھی نہ چھوڑا اُس سے چھین کر لے گیا اور وہ زیور بھی جوئے میں ہار گیا لیکن اس نیک بیوی نے اس پر بھی صبر کیا اور اللہ سے یہی دعا کرتی رہی کہ اے اللہ میرے شوہر کو نیکی کی ہدایت دے دے اس کے دل میں تیری محبت اور فرمانبرداری ڈال دے شوہر کی پتھر دلی،حرام کاریوں میں ایک سال کا عرصہ گزر گیا اس نیک لڑکی کو اللہ پاک نے بیٹے جیسی نعمت سے نوازا اس نیک ماں نے جب اپنے بچے کا چہرہ دیکھا تو جیسے کہ وہ پرانے سبھی غم بھول چکی ہو چاندسے بیٹے کو پا کر اس نیک ماں کا دل ہلکا ہو گیا تھا لیکن وہ بدبخت شوہر جو اب باپ بن چکا تھا اس میں بالکل بھی احساس ذمہ داری نہ آئی تھی وہ شادی کے پہلے دن سے لے کر اب تک ویسا ہی تھا وہی جوا کھیلنا اور وہی شراب پینا اس کی عادتوں میں ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑا تھا وہ اللہ کی نیک بندی نماز پڑھتی اور رو رو کر دعائیں کرتی وہ کہتی یا اللہ میرے شوہر کا دل بدل دے میرے اور میرے بچے کے لیے اس کے دل میں محبت ڈال دے وہ ان تمام گناہوں سے توبہ کر لے اپنے شوہر کو بھی بار بار سمجھاتی کہ اللہ تعالی نے نماز کو ہر مسلمان پر فرض کیا ہے اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والا اللہ کا دوست ہے اور نماز ہی انسان کو جنت میں لے کر جائے گی۔

لیکن اس پر اپنی نیک بیوی کی باتوں کا کوئی اثر نہ ہوتا وہ ظالم شوہر جب بھی اپنی نیک بیوی کو نماز پڑھتے دیکھتا تو اسے اس کا طعنہ دیتا وہ کہتا کہ کیا فائدہ تمہاری اس نماز کا تمہاری نماز نے تمہاری دعاؤں نے ہمارے دن تو کوئی نہ بدلے ، ہم امیر تو کوئی نہ ہوئے تو یہ نماز کیوں پڑھتی ہے نماز سے نہ تو غربت دور ہوتی ہے اور نہ ہی دن بدلتے ہیں۔

وہ شخص یہ کفرانہ جملے بول کر پھر شراب اور جوا کھیلنے کے لیے گھر سے نکل جاتا اپنے شوہر کے دل کو چیر دینے والے یہ الفاظ سن کر وہ نیک بیوی تڑپ کر رہ جاتی اور اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا کر اس کی ہدایت کے لیے دعا کرتی ۔غربت، شوہر کی لاپرواہی اور اس کی بے رخی میں اسی طرح تین سال کا عرصہ گزر گیا اب اس کا بیٹا بڑا ہو گیا تھا تین سال کا ہو گیا تھا چلنے پھرنے لگا تھا اور اپنے شرابی باپ کو بابا، بابا کہہ کر پکارنے لگا تھا لیکن وہ بدبخت باپ تو ہر وقت ہی شراب کے نشے میں دھت رہتا تھا جیسے ہی کچھ ہوش میں آتاتو اپنی نیک بیوی کو نماز پڑھنے کے طعنے دیتا اسے نہ تو گھر کی کچھ پرواہ تھی اور نہ ہی گھر میں رہنے والوں کی۔

 اسی طرح ایک دن حسب معمول وہ نیک عورت صبح فجر کی نماز پڑھنے کے لیے اٹھی صحن میں آئی اور تندور میں لکڑیاں ڈال دی اس میں آگ لگا دی آگ بھڑکنے لگی تو اس نے سوچا کہ میں تب تک فجر کی نماز ادا کر لیتی ہوں۔

وہ وضو خانے میں جاتی ہے وضو کرتی ہے وضو کر کے جائے نماز بچھائی اور اس پر کھڑی ہو کر نیت باندھ لی اور اللہ کی عبادت میں مصروف ہو گئی وہ نیک بندی نماز میں مگن ہو گئی وہ ابھی نماز ادا کر ہی رہی تھی کہ اتنے میں اس کا لاڈلہ، اس کا بیٹا روتا ہوا کمرے سے باہر صحن میں آگیا اس کی نیک ماں نماز میں اس قدر مشغول تھی کہ اس کے کانوں میں اپنے بچے کی آواز ہی نہ پڑی وہ معصوم بچہ روتا ہوا صحن تک آگیا اس کی نیک ماں نماز میں اس قدر مشغول تھی کہ اس کو ہوش ہی نہ تھی کہ میرا بیٹا روتا ہوا تندور کی طرف بڑھ رہا ہے۔

 وہ بچہ ماں کو ڈھونڈتا ہوا جیسے ہی صحن میں آیا تو اس نے جلتی ہوئی آگ کی روشنی دیکھی اور بچہ تو معصوم بچہ ہی ہوتا ہے آگ کو کھیلنے کی چیز سمجھ بیٹھا اور تندور کی طرف بڑھنے لگا یہاں پر اس کی نیک ماں نماز پڑھ رہی تھی اور وہاں پر اس کا لاڈلہ بیٹا آگ کو پکڑتے ہوئے جلتے ہوئے تندور میں جا گرا۔ وہ معصوم بچہ جلتے ہوئے تندور میں چیخ و پکار کرنے لگا۔

 لیکن اس کی ماں جو کہ نماز میں اس قدر مسرور تھی کہ اس کے کان میں بچے کی ایک چیخ تک نہ سنائی دی وہ معصوم بچہ اس قدر تکلیف اور کرب سے چلا رہا تھا کہ اس کی چیخوں کی آواز سن کر اس کا سویا ہوا شرابی باپ کمرے سے باہر صحن میں آگیا جب باپ نے معصوم بچے کو تندور میں جلتے ہوئے دیکھا تو وہ باپ بھی تڑپ کر رہ گیا آخر کار اپنے خون کو جلتا دیکھ کر اس باپ سے بھی نہ رہا گیا اور جلتے ہوئے تندور میں اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کی مدد سے اپنے بچے کو کھینچ کر باہر نکال لیا بچے کو تندور سے نکالتے وقت اس کے باپ کے دونوں ہاتھ بری طرح جل گئے اور چہرہ بھی جھلس گیا تھا۔

لیکن افسوس وہ اپنے معصوم بچے کو نہ بچا سکا بچہ بے دردی سے جل کر مر چکا تھا معصوم بچے کی لاش دیکھ کر باپ کا دل بھی بھر آیا ،پسیج گیا، نرم ہو گیا اور اپنے بیٹے کو اپنی گود میں لیے رونے لگا ماں سجدے میں تھی اور بچہ مر چکا تھا اُدھر جب ماں نے نماز پڑھ کر سلام پھیرا اور سلام پھیرتے ہی جب اس کی نظر اپنے بچے کی جلی ہوئی لاش پر پڑی تو جیسے اس ماں پر آسمان سے بجلی گر پڑی ہو اور زمین پھٹ گئی ہو شوہر نے جب اپنی بیوی کو دیکھا تو اس قدر غصے میں آگیا اور اسے کہنے لگا تیری نماز نے تجھے اچھا انعام دیا ہے تیرے اللہ نے تجھے تیری نماز کا اچھا صلہ دیا ہے تیری اس نماز نے میرے بچے کی جان لے لی ہےتو ہی بتا تیری اس نماز کا کیا صلہ ملا ہے تجھےکیا انعام ملا ہے تجھے کہ تو بے اولاد ہو گئی ہے

بیوی نے جب شوہر کے منہ سے یہ الفاظ سنے تو اس پر بجلی سی گر پڑی وہ دونوں ہاتھ باندھ کر مصلے پر کھڑی تھی اور شوہر کے طعنے بھی سن رہی تھی بس پھر کیا تھا اس اللہ کی بندی نے دربار الہی میں اپنے ہاتھ اٹھا دئیے اور اللہ کے حضور فریاد کرنے لگی۔

کہ اے میرے اللہ ، اے میرے پروردگار میں تو تیرے کرم کے ساتھ سوئی تھی میرے اللہ تو نے تو میری گود ہی اجاڑ دی ۔اے میرے اللہ میرا شوہر مجھے میری اس نماز کا طعنہ دے رہا ہے کہ میری نماز نے میرے بچے کی جان لے لی ہے میرے اللہ تو نے آج تک مجھے جس حال میں بھی رکھا میں نے تجھ سے کبھی گلہ نہیں کیا کبھی شکوہ نہیں کیا ہمیشہ تیری رضا پر راضی رہی۔

 اے میرے اللہ تو میری اس نماز کی لاج رکھ لینا آج اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صدقے معجزہ دکھا دے میری نماز کی لاج رکھ لے میرے  ان اٹھے ہوئے ہاتھوں کی لاج رکھ لے۔

بس پھر اس نیک بندی کا اتنا ہی کہنا تھا کہ آسمان پر گھنے بادل چھا گئے،بجلی کڑکنے لگی ،تیز ہوائیں چلنے لگی اور پھر اللہ کی رحمت آسمان سے برسی اور آسمان سے برسی ہوئی اس رحمت نے اللہ کے حکم سے وہ معجزہ دکھا دیا جیسے ہی بارش کے قطرے جلےہوئےبچے کے اس جسم پر پڑے اللہ اکبر بچہ زندہ ہو کر بیٹھ گیا اور وہ بچہ ماں ماں پکارتا ہوا جا کر ماں کے گلے سے لگ گیا ماں نے بھی بچے کو اپنے سینے سے لگا کر ٹھنڈک محسوس کی اور اسے خوب پیار کیا جب اس نیک عورت کے شوہر نے یہ معجزہ دیکھا تو وہ کلمہ پڑھتا ہوا سجدے میں گر گیا وہ زور زور سے تکبیریں کہنے لگا رو رو کر سجدے میں اللہ سے معافی مانگنے لگا وہ کہنے لگا اے میرے اللہ میں کس قدر غافل ، نادان اور لاپرواہ تھا آج میں اپنے تمام برے کاموں سے توبہ کرتا ہوں۔

 اے میرے اللہ تو تو رحمان ہے رحیم ہے میری ان خطاؤں کو معاف فرما دے تو نے مجھے ہدایت عطا کی ہے اے میرے اللہ آج سے میں وعدہ کرتا ہوں میں پانچ وقت کی نماز ادا کروں گا اس کے بعد اس شخص نے اپنی نیک بیوی سے بھی معافی مانگی کہ میں نے آج تک تجھے دکھ تکلیف اور تیری نماز کا طعنہ دیا اور آج تیری اسی نماز کے صدقے اللہ نے میری اولاد کی زندگی بخش دی اور مجھے بھی ہدایت عطا کر دی۔

وہ اپنے کیے پر شرمندہ تھا اب وہ شیطان سے اللہ کا بندہ بن چکا تھا سبحان اللہ بے شک اللہ تبارک و تعالی اپنے نیک بندوں کی دعاؤں کو ضرور قبول فرماتا ہے اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی پانچ وقت کی نماز پڑھنے کا عادی بنا دے اور اے میرے اللہ ایسی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرما جو تجھے پسند ہے امین یا رب العالمین اس تحریر کو نیکی اور ثواب کی نیت سے آگے دوسرے لوگوں تک بھی ضرور شیئر کیجئے کیا پتا یہ بات کسی کے دل میں ہو جائے اور اس کا ثواب ہمارے نصیب میں۔

2 thoughts on “Dardnaak Story | Namaz Ki Taqat | Ramzaan Story”

Leave a Comment