Hazrat Adam aur Bibi Hawa ki Kahani| Hazrat Adam aur Hawa ki Shadi | हज़रत आदम और हवा की शादी

السلام علیکم پیارے دوستو جب اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام کو اپنے دست قدرت سے تخلیق فرمایا اور حضرت ادم علیہ السلام کو تخلیق فرمانے کے بعد جنت میں داخل فرما دیا اور ادھر شیطان مردود جس نے حضرت ادم علیہ السلام کو تکبر کی وجہ سے سجدہ نہ کیا اس کو اللہ تبارک و تعالی نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی بارگاہ سے مردود قرار دے دیا

پیارے دوستو اج کی اس ویڈیو میں ہم اپ کو بتائیں گے کہ حضرت ادم علیہ السلام کی پسلی سے اللہ تبارک و تعالی نے عورت کو کس طرح پیدا کیا اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کی پیدائش کس طرح ہوئی اور حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کی شادی کیسے ہوئی اور اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام کی شادی کا حق میں ہر کون سا رکھا اور ادھر شیطان نے عورت کے ذریعے حضرت ادم علیہ السلام سے اپنی دشمنی کا بدلہ کس طرح لیا اور حضرت ادم علیہ السلام کو کس طرح جنت سے زمین پر اتارا گیا اور حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہا جنت میں کتنی دیر تک رہے اور جب حضرت ادم علیہ السلام زمین پر تشریف لائے تو اپنے ساتھ کون کون سی چیزیں لے کر ائے

پیارے دوستو ان تمام تر سوالات کے جوابات قران و حدیث کی روشنی میں اج کی اس ویڈیو میں ہم اپ کو بتانے والے ہیں لہذا اپ سے گزارش ہے کہ ہماری اس ویڈیو کو اخر تک ضرور دیکھیے گا پیارے دوستو تخلیق ادم کے بعد جب حضرت ادم علیہ السلام جنت کے اندر تشریف لائے تو جنت میں اللہ تبارک و تعالی کی تمام تر نعمتیں اور اسائشیں موجود تھیں لیکن اس کے باوجود بھی حضرت ادم علیہ السلام جنت کے اندر تنہائی محسوس کرنے لگے اور اداس اداس رہنے لگے تو اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام کی اداسی اور تنہائی کو دور کرنے کے لیے حضرت اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو پیدا کیا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ادم علیہ السلام ایک دن جنت میں سو رہے تھے کہ اللہ تبارک و تعالی نے ان کی چھوٹی پسلی سے حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو پیدا فرما دیا جب حضرت ادم علیہ السلام نیند سے بیدار ہوئے تو حضرت ادم علیہ السلام نے اپنے پاس ایک عورت کو پایا جو کہ ان سے ملتی جلتی مخلوق تھی

پیارے دوستو اور روایات میں اتا ہے کہ جب حضرت ادم علیہ السلام نے اپنی جیسی خوبصورت مخلوق کو اپنے پاس لیٹا ہوا دیکھا تو ان کی طرف اپنا ہاتھ مبارک بڑھانے کا ارادہ فرمایا تو اس وقت فرشتوں نے عرض کیا کہ ٹھہر جائیے پہلے اپ ان کا حق مہر ادا کریں تو حضرت ادم علیہ السلام نے فرشتوں سے پوچھا کہ ان کا حق مہر کیا ہے تو فرشتوں نے عرض کیا کہ ان کا حق مہر یہ ہے کہ اپ ہمارے اقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر 10 مرتبہ درود پاک پڑھیں چنانچہ حضرت ادم علیہ السلام جب جنت میں داخل ہوئے تو اپ نے پہلے ہی جنت کے مختلف مقامات پر جگہ جگہ پر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اسم گرامی لکھا ہوا دیکھا تھا کیونکہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اللہ تبارک و تعالی کے محبوب ہیں اور اللہ تبارک و تعالی نے اپنے محبوب کے نام سے جنت کو مزین فرمایا تھا یعنی سجایا ہوا تھا چنانچہ حضرت ادم علیہ السلام نے اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس پر درود پاک پڑھا اور اس طرح حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کا نکاح ہوا

پیارے دوستوں روایات میں اتا ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ 60 سال تک جنت میں رہے لیکن ان کو حق زوجیت عطا کرنے کا حکم نہ تھا اور نہ ہی بچے پیدا کرنے کا حکم تھا چنانچہ اس طرح حضرت ادم علیہ السلام اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کی تخلیق کے بعد بڑے ارام و سکون سے جنت میں رہنے لگے حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہا جتنا عرصہ بھی جنت میں رہے اس عرصے کے دوران ان دونوں پر جنت میں کسی بھی مقام پر جانے کی کوئی پابندی نہ تھی سوائے شجر ممنوعہ کے جنت میں ایک ایسا درخت تھا جس کا پھل کھانے سے اللہ تبارک و تعالی نے منع فرمایا تھا جیسے ہی اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو اس شجر ممنوعہ کے قریب جانے سے منع فرمایا تو ادھر شیطان مردود کو حضرت ادم علیہ السلام سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا چنانچہ شیطان مردود حضرت ادم علیہ السلام سے بدلہ لینے کے لیے دن رات کوششیں کرنے لگا شیطان مردود کی شدید خواہش کی حسرت ادم علیہ السلام اللہ تبارک و تعالی کی نافرمانی کریں اور سزا کے مستحق قرار پائیں پھر شیطان مردود نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسے ڈالنا شروع کر دیے تاکہ ان دونوں کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھی وہ بے پردہ ہو جائیں

پیارے دوستو روایات میں اتا ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کا لباس جنتی لباس تھا اور ان دونوں کے سروں پر تاج بھی تھا اور ایک دوسری روایات کے مطابق حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ کا لباس جنتی درختوں کے پتے تھے جن سے ان کا ستر ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا اب شیطان روز ان دونوں کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالتا کہ وہ شجرہ ممنوعہ کے قریب جائیں اور جس پھل سے اللہ تبارک و تعالی نے ان دونوں کو منع کیا ہے وہ پھل کھائیں چنانچہ شیطان نے ایک دن حضرت ادم علیہ السلام اور اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ سے کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت کے پھل کھانے سے اس لیے منع کیا ہے کہ کہیں تم لوگ یہ پھل کھا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ یا کہیں تم لوگ فرشتے نہ بن جاؤ چنانچہ شیطان کی یہ شیطانی باتیں سن کر حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ سوچنے پر مجبور ہو گئی کہ اخر کار اللہ تبارک و تعالی نے ہمیں اس پھل کھانے سے منع کیوں فرمایا جبکہ جنت میں اور کسی بھی مقام پر جانے سے اور کوئی بھی چیز کھانے سے منع نہیں کیا گیا شیطان مسلسل حضرت اماں حوا رضی اللہ تعالی عنہ پر وار کرتا رہا اور پھر اخر کار شیطان مردود کی کوششیں رنگ لے ائی شیطان مردود نے حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو پھل کھانے پر راضی کر لیا ایک دن حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ادم علیہ السلام سے کہا کہ ہم شجرہ ممنوعہ کا ذرا سا حصہ کھا کر تو دیکھیں کہ اخر کار اس میں کون سا رات چھپا ہوا ہے جس کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالی نے اس درخت کے پھل کھانے سے منع فرمایا ہے شروع شروع میں تو حضرت ادم علیہ السلام نے مکمل طور پر حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو اس درخت کا پھل کھانے سے منع فرما دیا لیکن پھر حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کے مسلسل اصرار پر حضرت ادم علیہ السلام بھی اس پھل کو کھانے پر راضی ہو گئے اخر کار حضرت ادم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ اس شجرہ ممنوعہ کا پھل کھانے لگے ان دونوں نے ابھی پوری طرح سے اس پھل کو چکھا بھی نہ تھا کہ ان دونوں کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہو گئی اس وقت حضرت ادم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ بہت پریشان ہوئے اور اپنی شرمگاہوں کو چھپانے کے لیے جنت کے پتوں کا استعمال کرنے لگے تاکہ جنت کے پتوں کے ذریعے وہ اپنی شرمگاہوں کو چھپا سکے جیسے ہی ان دونوں نے اس شجرہ ممنوعہ کا پھل چکھا تو اللہ تبارک و تعالی نے ارشاد فرمایا کیا میں نے تم کو منع نہیں کیا تھا کہ اس درخت کا پھل نہ کھانا اور شیطان کے ورغلانے میں نہ انا یہ تمہارا خلا دشمن ہے اس وقت جب حضرت ادم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ نے اللہ تبارک و تعالی کا یہ پیغام سنا تو خوف الہی کی وجہ سے کانپنے لگے اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی نے حضرت ادم علیہ السلام کو اور حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو زمین پر اتار دیا جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی سورہ اعراف کی ایت نمبر 25 میں ارشاد فرماتا ہے اب تم دونوں ایک خاص مدت تک زمین پر ہی رہو گے جہاں تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گئے اور وہاں ہی مرنا ہے اور اسی میں سے پھر پیدا ہونا ہے

پیارے دوستو روایات میں اتا ہے کہ حضرت ادم علیہ السلام کو ہند میں اتارا گیا جبکہ حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کو جدہ میں اتارا گیا جیسے ہی یہ دونوں زمین پر تشریف لائے تو ایک دوسرے کو ڈھونڈنے لگے لیکن ایک دوسرے کو تلاش نہ کر پائیں روایات میں اتا ہے کہ جب حضرت ادم علیہ السلام جنت سے زمین پر تشریف لائے تو اپ کے پاس حجر اسود اور جنت کے پتے بھی تھے جن کو انہوں نے زمین پر پھیلا دیا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت ادم علیہ السلام کے پاس تشریف لائے اور گندم کے ساتھ دانے اپنے ساتھ لے کر ائے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس گندم کے دانوں کو حضرت ادم علیہ السلام کو دے دیا تو حضرت ادم علیہ السلام پوچھنے لگے کہ یہ کیا ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا یا اس درخت کا پھل ہے جس سے اپ کو روکا گیا تھا لیکن اپ نے تناول فرما لیا تو اس وقت حضرت ادم علیہ السلام نے فرمایا کہ اب میں اس کا کیا کروں تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی کہ ان دانوں کو زمین میں بو دیجئے حضرت علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ حضرت ادم علیہ السلام سے جو خطا ہوئی تو حضرت ادم علیہ السلام اس خطا کی معافی کے لیے اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں ایک لمبے وقت تک روتے رہے اور اللہ تبارک و تعالی سے معافی مانگتے رہے

چنانچہ ایک دن اللہ تبارک و تعالی کو حضرت ادم علیہ السلام کی گریہ زاری پر رحم ایا تو اللہ تبارک و تعالی نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حضرت ادم علیہ السلام کی طرف بھیجا کہ جاؤ اور حضرت ادم علیہ السلام کو معافی کی خوشخبری دے دو جب حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ا کر حضرت ادم علیہ السلام کو اللہ تبارک و تعالی کا یہ پیغام پہنچایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپ کی خطا کو معاف فرما دیا ہے تو حضرت ادم علیہ السلام بہت زیادہ خوش ہوئے اور اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں سجدہ شکر ادا کرنے لگے پھر اس کے بعد حضرت ادم علیہ السلام کو لے کر حضرت جبرائیل علیہ السلام مکہ مکرمہ میں ائے جہاں پر حضرت ادم علیہ السلام نے کعبہ شریف کی بنیاد رکھی اور حضرت اسود کو کعبہ کی دیوار میں نصب کیا پھر اس کے بعد حضرت ادم علیہ السلام نے کعبہ کے ارد گرد طواف فرمایا جب اپ طواف سے فارغ ہوئے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت ادم علیہ السلام کو جبل عرفات کی طرف لے گئے وہاں پر اپ کی ملاقات حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوئی لیکن لمبے وقت کی جدائی کی وجہ سے اور جسمانی بناوٹ کے تبدیلی کی وجہ سے اپ ایک دوسرے کو پہچان نہ سکیں پھر حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان دونوں کا تعارف کروایا اس وقت اپ دونوں بہت خوش ہوئے

پیارے دوستو یہی وہ وقت تھا جب دنیا کی سب سے پہلی عورت کو حیض ایا پھر اس کے بعد اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے حضرت ادم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ تعالی عنہ کی کثیر اولاد ہوئی پیارے دوستو اس طرح شیطان مردود نے جنت کے اندر حضرت ادم علیہ السلام سے بدلہ لینے کے لیے عورت کو ورغلایا اور شیطان مردود ہمیشہ سے انسان کو بہکانے کے لیے عورتوں کا استعمال کرتا ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالی قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ بے شک عورتیں شیطان کی رسیاں ہیں اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی شیطان مردود کے سر سے ہمیں بچائے اور ہمیشہ نیک لوگوں کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت کے اندر جینا مرنا نصیب فرمائے امین ثم امین السلام علیکم اللہ حافظ

1 thought on “Hazrat Adam aur Bibi Hawa ki Kahani| Hazrat Adam aur Hawa ki Shadi | हज़रत आदम और हवा की शादी”

Leave a Comment