کیا جلوہ کربلا میں دکھایا حسین نے سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حسین نے، نیزے میں سر تھا اور زباں پر تھی ایتیں ،قران اس طرح سنایا حسین نے، نانا کے دین پر ہر چیز وار دی کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حسین نے، کیوں محمد کو اپنے نواسے پر ناز ہو ہر قول مصطفی کا نبھایا حسین نے
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہم اپ کو 10 محرم الحرام کا ایک ایسا واقعہ سنانے جا رہے ہیں کہ سن کر اپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے 10 محرم کی رات ایک عورت کو اللہ پاک نے اتنی بھیانک سزا دی کہ وہ جانور بن گئی اور اسی عبرت ناک حالت میں اس کی موت ہوئی کہ پانی بھی نہ پی سکی ایسا کون سا ایک کام کیا اس نے میری گزارش ہے کہ 10 محرم سے پہلے سب بچیاں بچے عورتیں اور مرد حضرات یہ ویڈیو لازمی دیکھیں اور ثواب کے لیے اس ویڈیو کو شیئر کریں اور اس سے پہلے ہمارے چینل کو سبسکرائب کر کے بیل ائیکن کو ضرور دبائیے گا۔
کہا جاتا ہے ایک لڑکی جو کہ اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد تھی اس کے والدین ال رسول کے چاہنے والے تھے اور جب محرم کا مہینہ عطا تو اس کے گھر میں پہلی تاریخ سے ہی عبادتوں کا اہتمام کیا جاتا روزے رکھے جاتے اور اہل بیت کرام شہدائے کربلا کے ایصال ثواب کے لیے تھانے بانٹے جاتے شربت پہ لائے جاتے غریبوں کو صدقہ و خیرات کیا جاتا غرض کے جو کام اہل بیت کرام کر گئے اسی نئے کام کو اسے گھر والے بہت ادب و احترام سے کرتے لیکن وہ لڑکی ان سب چیزوں کو نہیں مانتی تھی لیکن اس کے والد جو کہ بہت سخت تھے اور بہت عبادت گزار تھے اس لیے وہ کچھ کہہ نہیں سکتی تھی اور خاموشی سے نہ چاہتے ہوئے بھی یہ کام اسے کرنا پڑتے تھے جب وہ جوان ہوئی تو وہ بیراہ روی کا شکار ہو گئی اور ایک لڑکے سے اس کی دوستی ہو گئی وہ لڑکا اس کو غلط کام کی طرف لگاتا اور وہ شیطانی راستے پر چلتی جا رہی تھی ایک بار کی بات ہے یہ محرم کا بہت ہی معتبر مہینہ تھا اس کے والد گرامی نے کہہ دیا کہ دیکھو گھر میں لنگر کا انتظام ہونا چاہیے کھانا پینا کھلاؤ اور خوب صدقہ و خیرات کرو اپنی بیوی کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی بیٹی کو بھی سمجھایا کہ تم بڑی ہو گئی ہو اور اہل بیت کرام کی محبت تمہارے دل میں ہونی چاہیے یہ ایمان کا لازمی حصہ ہے اس لیے عبادت کرو روزے رکھو نفل نماز پڑھو ذکر کرو صدقہ و خیرات کرو جو کام اچھے کر سکتی ہو کرو کوئی برا کام نہیں کرنا کیونکہ یہ محرم کا مہینہ ہے بیٹا اس محرم کے مہینے میں ایک گناہ کا عذاب کئی گنا زیادہ ملتا ہے انہوں نے اس بار سختی سے اسے تاکید کی تھی اس نے جھوٹ کہہ دیا اہا بابا جان میں سب کروں گی اور امی کا ساتھ دوں گی جس جگہ وہ رہتے تھے اس جگہ ہر سال نو 12 الحرام کی رات ایک بڑا سا میلہ لگتا تھا یہ نو محرم کا دن تھا اس کی عاشق نے اسے کہا کہ میں تم سے ملنا چاہتا ہوں تو کہنے لگی میں تو نہیں ا سکتی کیونکہ یہاں پر تو بہت زیادہ کام ہے کہنے لگا نہیں مجھے اج رات تم سے ملنا ہے تو اس نے کہا پھر میں کیسے مل سکتی ہوں تو اس نے کہا تم اپنے ماں باپ کو بتا دو کہ تمہیں حضرت امام حسین کا میلہ دیکھنے جانا ہے اور اپنی سہیلیوں کے ساتھ تم جا رہی ہو اس کے بڑے بھی اس کے ساتھ ہوں گے اس کو تو ویسے ہی دل نہیں تھا اچھے کام کرنے کا نہ عبادت کرنے کا شوق تھا تو کہنے لگی ٹھیک ہے میں کوشش کرتی ہوں وہ اپنی امی کے پاس ائی اور کہا امی اج تو نو محرم کی رات ہے نا شب عاشورہ ہے اپ جانتی ہیں یہاں کتنا بڑا میلہ لگتا ہے میری سہیلیاں اپنے گھر والوں کے ساتھ وہاں جا رہی ہے تو کیا میں جا سکتی ہوں اس کی امی نے کہا بیٹا تمہارے بابا جان بہت ڈانٹیں گے تو اس نے کہا کوئی بات نہیں میں ایک گھنٹے میں ا جاؤں گی بس میں دیکھنا چاہتی ہوں حضرت امام حسین کا وہ خوبصورت سا میلا تو اس کی امی نے کہا کہ تمہارے ابو تو میلے میں نہیں جانے دیں گے کہنے لگی ایک گھنٹے کے لیے جا رہی ہوں ابا کو تو نہیں بتائیے گا نا ویسے بھی وہ مسجد میں ہوں گے عبادت کریں گے اور تہجد کی نماز پڑھ کے ہی ائیں گے روزہ بھی تو رکھنا ہے تو اپ ان کو نہیں بتائیے گا تب تک تمہیں ا ہی جاؤں گی
ماں نے دیکھا کہ بیٹی کوئی برا کام تو کرنے جا نہیں رہی ہے اور پھر ساتھ میں سہیلیاں ہیں اور بڑے بھی ساتھ ہوں گے تو ماں نے اس پر اعتبار کر لیا یہاں پر وہ شاطر لڑکی اپنے عاشق کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا چکی تھی وہ دل میں خوش ہو رہی تھی کہ میں نے ماں سے جھوٹ بولا ہے بہرحال جب اس کے والد صاحب مسجد چلے گئے نماز پڑھنے کے لیے تو اس نے اپنی امی سے کہا کہ میں جا رہی ہوں میری سہیلیاں مجھے لینے اگئی ہیں وہ خاموشی سے امام حسین کے میلے کو دیکھنے کے بہانے نکل گئی وہاں پر بہت رونق ہو رہی تھی اس کا عاشق وہیں کھڑا ہوا تھا اس کا انتظار کر رہا تھا اس غیر محرم لڑکی کے ساتھ وہ باہر نکل ائی وہ اسے لے کر میلے میں نہیں گیا نہ ہی کسی اچھی جگہ گیا بلکہ اپنے گھر اگیا جہاں پر اس کے بڑے موجود نہیں تھے اور گھر پورا خالی تھا اس لڑکے نے اسے گناہ کی دعوت دی اور وہ بھی منع نہیں کر سکی دونوں نے اس مبارک رات جس میں عبادت کی جاتی ہے ذکر کیا جاتا ہے جاتا ہے قصیدہ گوئی کی جاتی ہے حضرت امام حسین اور ان کے گھرانے کی پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں درود پڑھا جاتا ہے اور جس وقت کی جانے والی نیکیوں کا بہت کئی گناہ لاکھوں گناہ ثواب ملتا ہے اور وہ وقت جو حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے نام پر اس نے مانگا تھا اس وقت کو اس نے ایک ایسے گناہ میں گزار دیا جس گناہ کی بہت ہی زیادہ پکڑ ہے حرام کاری کرنے کے بعد اس گناہ کو کرنے کے بعد وہ کہنے لگی کہ میں اپنے گھر جا رہی ہوں میرے بابا اگئے ہوں گے وہ گھر پہنچی اس کی ماں نے بولا اچھا ہوا تم اگئی تمہارے ابا جان انے والے تھے اب جاؤ جلدی سے وضو کرو اور نماز پڑھو
پھر عاشورہ کے روزے کے لیے بھی اٹھنا ہے اس کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن وہ کہنے لگی ہاں ٹھیک ہے امی میں جا رہی ہوں وہ اپنے کمرے میں اگئی اور جاتے ہی سو گئی اسے کوئی عبادت تو کرنی تھی نہیں وہ اپنے بستر پر جا کر ایسی سوئی کہ سحری کے لیے اس کی امی نے اسے جگایا تو اس نے بہانہ بنا دیا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے میں روزہ نہیں رکھ سکتی ہوں بہرحال عاشورہ کا دن اس نے گناہ میں گزارا اور اللہ تعالی کو راضی نہیں کیا بلکہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نواسے سید الشہدا حضرت امام عالی مقام کے بڑے دن پر اس نے ایک ایسا گناہ کیا جس کی معافی تو ویسے ہی نہیں ہے زنا تو ویسے ہی حرام کام ہے لیکن ایسی رات میں اس نے اتنا بڑا گناہ کیا کہ اس کی پکڑ تو ہونی ہی تھی اسے لگا کہ اس نے جو کچھ کیا ہے صحیح کیا ہے اب اس دن تو اسے پتہ نہیں چلا لیکن دوسرے دن اسے ایسا لگا کہ اس کے جسم قدر بھاری ہو رہا ہے اس کے جسم میں کچھ تبدیلی ا رہی ہے پہلے اس نے اس بات پر دھیان نہیں دیا لیکن اہستہ اہستہ اس کے ہاتھ پیر اس طرح بولنے لگے جیسے کسی جانور کے ہو اور اب اس کے جسم پر بڑے بڑے بال اگنے لگے اور اس کا منہ بند ہو گیا اس کی ماں نے جب اس کی حالت دیکھی تو کہا بیٹی یہ کیا ہو گیا ہے کیسے ہو سکتا ہے یہ ایسی کون سی بیماری ہو گئی ہے تو وہ تو کچھ نہیں بول پا رہی تھی اس کی زبان پر تالے لگ گئے تھے وہ صرف انکھوں سے کہہ رہی تھی اس کے انسو بہتے جا رہے تھے کہ میں بہت اذیت میں ہوں لیکن جو کچھ اس نے کیا تھا اس کی سزا تو اسے ملنی تھی وہ کسی سے کچھ نہیں بیان کر سکتی تھی اور پھر اللہ تعالی نے اسے دیکھتے ہی دیکھتے ایک ایسا خبیث گندا جانور بنا دیا کہ جس کو دیکھ کر کوئی بھی گھن کھائے اس کا پورا چہرہ جسم سے ڈھک گیا اب وہ مکمل طور پر جانور بن چکی تھی اس کے ساتھ ساتھ ایک اور بھیانک اسے سزا ملی تھی کہ عاشورہ کے دن سے اس نے کچھ بھی کھایا پیا نہیں تھا اور اس دن سے اس کا کھانا پانی سب بند ہو گیا اگر اسے پانی پلایا جاتا تو وہ پانی باہر اگل دیتی اس کی حالت مردوں سے بدتر ہو گئی تھی اس کی ماں بہت پریشان تھی اس نے اس بات کا ذکر اپنے شوہر سے کیا تو وہ بھی پریشان ہوئے کہ اچانک کہ کون سی بیماری لگ گئی ہماری بیٹی کو علاج کروایا لیکن علاج کروانے پر بھی کوئی حل نظر نہیں ایا
بلکہ اس کی حالت بس سے بدتر ہوتی جا رہی تھی ایک دن اس کے بعد اس کی ماں کے پاس ایا اور کہا میری بیٹی کی حالت کیسے ہو سکتی ہے اس نے کچھ تو ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے اس کو یہ عبرت ناک سزا مل رہی ہے یہ کوئی بیماری نہیں ہے کیونکہ وہ ان سے بغیر پوچھے اپنی بیٹی کو اجازت دے چکی تھی میلے میں جانے کی اب میلے میں گئی یا کہیں اور یہ بات تو ماں کو بھی نہیں پتہ تھی شوہر کو یہ بات نہیں بتائی تھی لیکن جب شوہر نے سختی کی کہ مجھے بتاؤ اس نے کیا کیا ہے ایسا کہ اس کی یہ حالت ہوئی ہے تو ماں نے کہا مجھے نہیں پتہ لیکن 10 محرم کی راہ جب اپ نماز پڑھنے کے لیے مسجد گئے ہوئے تھے اور اپ وہیں پر عبادت کرنے والے تھے تہجد کی نماز وہیں پڑھ کر اپ انے والے تھے تو میری بیٹی نے کہا کہ اسے عاشورہ کی رات میں حضرت امام حسین کے میلے کو دیکھنے جانا ہے جو یہاں پر لگتا ہے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جا رہی تھی دوستوں کے ساتھ ان کے بڑے بھی جا رہے تھے تو میں نے کہہ دیا اچھا چلے جاؤ ایک گھنٹے میں ا جانا میں اپ سے ڈر رہی تھی اسی وجہ سے میں نے اسے کہا تھا کہ جلدی انا اور اپ سے میں نے اجازت نہیں لی تھی یہ ا بھی گئی تھی لیکن جب سے ائی ہے تب سے اس کے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے باپ کو بہت غصہ ایا اس نے کہا ایک تو تم نے میری نافرمانی کی ایک تو تم نے میری اجازت کے بغیر اسے باہر جانے دیا اتنی بڑی رات میں جب کہ ہر کوئی عبادت کرتا ہے نفل نمازیں پڑھتا ہے ذکر و اذکار کرتا ہے تم نے اسے میلے میں جانے دیا اور پھر اتنی بڑی رات میں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے نام پر یہ باہر نکلی اسے شرم نہیں ائی جو کچھ کیا ہے اس نے اللہ تعالی جانتا ہے لیکن اس نے کچھ تو ایسا کیا ہے کہ اسے بہت بڑا عذاب ملا ہے بہرحال اب والدین کچھ نہیں کر پا رہے تھے اس کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی تھی کیونکہ نہ پانی پی پا رہی تھی نہ کھانا کھا رہی تھی 10 محرم کے دن سے وہ بھوکی پیاسی تھی پھر ایک دن اس کی حالت بہت بگڑ گئی وہ مکمل طور پر جانور بن گئی تھی اور اسی حالت میں تڑپ تڑپ کر وہ مری اس کی موت پر ماں باپ تو رجیدہ تھے ہی لیکن افسوس بھی ہو رہا تھا کہ ہم نے اپنی بیٹی کو کو روکا کیوں نہیں ایک رات ماں کو خواب دکھا اور یہ خواب وہ مسلسل دیکھ رہی تھی خواب میں دیکھا کہ قبر کی اگ میں وہ جل رہی ہے اور بار بار کہہ رہی ہے ماں مجھے معاف کر دو مجھے بچا لو میں نے بہت بڑا گناہ کیا ہے
اپ میرے لیے دعا کرو کہ میں اس عذاب سے نجات پا لوں اس خواب کے بارے میں اس کی ماں نے اس کے والد کو بتا دیا ماں کی بات سن کر والد کو بہت دکھ ہوا اور وہ سیدھا مولوی صاحب کے پاس ایا اور کہا مولوی صاحب اپ مراقبہ کریں اور دیکھے میری بیٹی کو اخر قبر میں عذاب کیوں مل رہا ہے اور دنیا میں بھی وہ کیوں تڑپ تڑپ کر جانور بن کر گئی ہے مولوی صاحب نے دعا کی اور پھر مراقبہ کیا مراقبہ کیا تو کیا دیکھا کہ وہ قبر کی اگ میں جل رہی ہے جب اس سے پوچھا کہ لڑکی تو نے کیا کیا تھا اس رات اس نے کہا اس رات زنا کاری کی تھی بدکاری کی تھی میں نے اور میں حضرت امام حسین کے نام پر اپنے گھر سے باہر نکلی تھی اور میں نے اس رات جس رات کی عبادت کی جاتی ہے گناہ عظیم کیا زنا کیا اللہ تعالی مجھ سے اتنا ناراض ہوا کہ اس نے مجھے بھیانک اور غلیظ جانور بنا دیا میرے لیے دعا کریں اللہ تعالی مجھے بخش دے میں اہل بیت کرام سے بغض رکھتی تھی میں نہیں مانتی تھی یہ سب اور اللہ تعالی نے مجھے ایسی سزا دی کہ میں قیامت تک اس سزا میں رہوں گی عذاب میں رہوں گی میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالی مجھے معاف کر دے لیکن معافی کیسے ملتی اسے تو اس اگ میں جلنا ہی تھا