بسم اللہ الرحمن الرحیم بس نام کا وہ بادشاہ تھاوہ اپنے اپ کو بہت سمجھدار اور ہوشیار سمجھتا تھا اس بھانجا کا ایک وزیر تھا جو کہ بہت سمجھدار اور بہت دیر تھا بہت حفاظت کیا کرتا تھا اس وزیر کا ایمان بہت مضبوط تھا یعنی وہ ہر بات پر یہ کہتا کہ جو کرتا ہے اللہ بہتر کرتا ہے انسانوں کی بھلائی کے لیے کرتا ہے وہ پانچواں تو اچھےمشورے بھی دیتا اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا کہ جو کرتا ہے اللہ بہتر کرتا ہے پانچواں اس کی ہر بات سن لیتا مگر کبھی کبھی یہ بات اسے ناگوار محسوس ہوتی کہ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے ایک مرتبہ پانچواں اور وزیر شکار کے لیے روانہ ہو گئے جنگل بہت ہی گھنا اور خطرناک تھا اچانک چند خون خواہ جانوروں نے بادشاہ پر حملہ کر دیا کے نتیجے میں پانچ جا کے ک سے پانی زخمی ہو کر بے ہوش ہو گئے اور کچھ وہاں سے بھاگ گئے وہاں سے ابھی بہت زخمی ہو گیا اس کی ایک انگلی بٹ گئی جبکہ وزیر کو کوئی چوٹ نہ ائے وزیر نے جب بادشاہ کی حالت دیکھی تو کہنے لگا اے بادشاہ سلامت اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے انسانوں کی بھلائی کے لیے کرتا ہے اور اللہ کی بہتری میں ہی انسان کی بھلائی ہے بادشاہ نے جب وزیر کیاس لیے بات سنیں کہ اللہ جو کرتا ہے انسان کی بھلائی کے لیے کرتا ہے تو وہ بادشاہ غصے سے اگ بگونا ہو گیا اور کہنے لگا اے بے وقوف وزیر تجھے نظر نہیں اتا کہ میں کتنا زخمی ہو گیا ہوں اور میری انگلی بھی کٹ چکی ہے مگر تم ہو کے کہہ رہے ہو کہ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے بادشاہ نے غصے میں ا کر وزیر کو نزدیک کے کنویں میں بند کر الٹا لٹکا دیا قادیا جب وزیر کو اس باشاہ نے کنویں میں الٹا لٹکایا تو وزیر سے پوچھا اب بتا اب اس میں تیری کیا بہتری ہے تجھے جانور کھا جائیں گے اور تیرا بہت برا انجام ہوگا وسیم نے پانچ دیا کہ ہاں اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے اسی میں میری بہتری ہے بادشاہ نے جب وزیر کا یہ جواب سنا تو ہنسنے لگا اور کہنے لگا یہ شخص تو بالکل پاگل ہے اس کو میں نے کنویں میں لٹکا دیا ہے اور پھر بھی یہ کہہ رہا ہے ماشاءاللہ کچھ دور ہی اگے کیا تھا کہ چند جنگلی لوگوں نے بادشاہ کو کھیرے میں لے لیا ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے قبیلے کا رواج ہے کہ جب کوئی اجر نشانس ہمارے علاقے میں داخل ہوتا ہے تو ہم اس کو پکڑ کر اپنے دیوتا کو خوش کرنے کے لیے اس شخص کی پلی چڑھاتے ہیں اس لیے ہم کو بھی دیوتا کی بھین چڑھا دیا جائے گا بہت سارے ان لوگوں کو سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ میں فلاں جگہ کا باشاہ ہوں جنگل میں شکار کرنے ایا تھا میری بہت بڑی سلطنت ہے مگر ان لوگوں نے اس بادشاہ کی ایک نہ سنی اور اسے اپنے سردار کے پاس لے گئے اور پنجرے میں قید کر دیا جیسے ہی پلی کا وقت قریب ایا تو ان لوگوں نے بادشاہ کو پنجرے سے باہر نکال کر جیسے ہی پلی دینے کے لیے اس جگہ پر لے کر ائے جہاں پہ بلی دینی تھی تو اس قبیلے کے ایک سمجھدار شخص نے کہا رکو یہ تو زخمی ہے اس کی انگلی تو دیکھو وہ ٹوٹی ہوئی ہے یہ تو بلی کے قابل نہیں ہے ہم تو اپنے دیوتا کو صاف ستھرا اور تندرست انسان ہی بھینس کرتے ہیں اور تم تو اس زخمی شخص کو لے ائے ہو اس کو واپس بھیج دو بادشاہ بہت خوش ہوا یہ سن کر اس کی جان میں جان ائی اور وزیر کی پانچ یاد ا گئی کہ اللہ جو کرتا ہے انسان کی بہتری کے لیے کرتا ہے بھاشا فورا وزیر کے پاس واپس ایا اور وزیر کو کنویں سے باہر نکالا بادشاہ نے وزیر سے کہا میری انگلی کا کٹنا یہ بات تو سمجھ اگئی کہ اس میں اللہ کی بہتری تھی کہ میں پلی چڑھنے سے بچ گیا لیکن یہ بات تو بتاؤ کہ میں نے جب تمہیں کنویں میں لٹکایا تو تم نے اتنا بھکایا کہ اللہ جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے انسانوں کی بھلائی کے لیے کرتا ہے اب مجھے یہ بات بتاؤ کہ اس نے اللہ کی کیا بہتری تھی وزیر نے بادشاہ سے کہا اس میں بھی اللہ کی بہتری تھی وہ بہتری یہ تھی اگر اپ مجھے کنویں میں نہ لٹکاتے تو میں بھی اپ کے ساتھ جنگل میں چلا جاتا تو وہ جنگلی اپ کی جگہ میری بلی چڑھاتے تھے ونکہ مجھے تو کوئی زخم نہیں ایا تھا اور میں بلی کے قابل تھا جب بادشاہ نے یہ بات سنی تو اس کا یقین پختہ ہو گیا کہ اللہ جو کرتا ہے انسان کی بھلائی کے لیے کرتا ہے تو میرے پیانے دوستو ہم امید کرتے ہیں کہ اج کی ویڈیو اپ کے لیے بہت سبق اموز رہی ہوگی کیونکہ اللہ تعالی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور ہوتی ہے انسان بہت ناشکرا ہے وہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتا جب تھوڑی سی مصیبت اتی ہے تو اللہ سے گلے شکوے کرنے لگ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میری قسمت بہت خراب ہے حالانکہ اس پریشانی میں بھی اسانی ہوتی ہے اللہ تعالی ہم سب کو اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ بننے کی توفیق عطا فرمائے امین ثم امین