12 Saal Ki Bachi Ne 37 Bache Peda Kiye | Dardnaak Story

ایک 12 سال کی حافظ قران بچی نے ایک ساتھ 37 بچوں کو جنم دیا یہ دیکھ کر بڑے بڑے ڈاکٹرز کی بھی چیخیں نکل گئی ان بچوں کا باپ کون ہے ائیے جانتے ہیں اس ویڈیو میں ویڈیو کو مکمل دیکھنے کے لیے ہمارے ساتھ رہیے گا میرے ساتھ اج ایسا معاملہ ہوا تھا کہ میرا میٹر شارٹ ہو گیا تھا

میں نے ایسی لڑکی اج تک کہیں نہ  دیکھی تھی ایک تو وہ کم عمر تھی اور اس کے ساتھ  یہ سب کچھ ہوا تھا جیسے ہی میں اسے اپریشن  تھیٹر میں لے کر گئی تھوڑی دیر بعد ہی لوگوں کو اس  کے بجائے میری چیخوں کی اوازیں سنائی دینے لگی  اور میں نے کہا کہ بچاؤ بچاؤ کسی کو بھیجو میری  مدد کرو نہیں تو اج مجھ سے کچھ برا ہو جائے گا  سارے ہاسپٹل والے حیران رہ گئے کہ ڈاکٹر صفیہ کو  کیا ہو گیا ہے اس کے بعد سب ڈاکٹرز میری طرف بھاگے  میں نے ڈاکٹرز کی ایک پوری ٹیم بلائی اور ہم لوگوں  نے 16 گھنٹے کے پروسیجر کے بعد اس کیس کو ہینڈل  کیا 16 گھنٹے تک ہم سب لوگ حیران اور پریشان تھے  اور پریشان تھے یہ ہمارے ہاسپٹل کا ہی نہیں ہے شاید  پوری دنیا میں ہونے والا سب سے بڑا معجزہ تھا میرے  ایک سینیئر ڈاکٹر کہتے تھے کہ معجزے ہاسپٹلز میں  ہی ہوتے ہیں مگر اج واقع یقین ہو گیا اور اب اپ لوگوں  کو یہ کہانی سنانے لگی ہوں کیونکہ جب میں نے اس  لڑکی کا الٹر ساؤنڈ کیا تو اس کے پیٹ میں ایک نہیں  دو نہیں 10 نہیں بلکہ پورے 100  اج ایک عام سا دن تھا میں اپنے ساتھی ڈاکٹر کے ساتھ  بیٹھی تھی فلحال کوئی کیس نہ تھا شام ہونے والی تھی  مغرب کا وقت تھا میں نے ایا سے کہا کہ چائے اوپر رکھ  دے اور ساتھ کھانے کے لیے کوئی چیز منگوا لیں اتنی  زیادہ گرمی تھی اور ہم لوگ اس گاؤں کے ہاسپٹل میں  ڈیوٹی پر تھے ہسپتال تو یہ بہت بڑا تھا مگر اس پاس گاؤں  تھا عجیب و غریب قسم کی عورتیں اتی تھی جن کو  ہینڈل کرنا پڑتا تھا ایسی ایسی عورتیں بھی اتی تھی کہ  جن کو چار پانچ مہینے تک پتہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ ان کے اولاد ہونے والی ہے اور ان کو اس کے بعد پتہ چلتا تھا کہ  ہم نے تو اج تک الٹراساؤنڈ ہی نہیں کروایا کیونکہ ہماری  ساس نہیں کروانے دیتی ہیں اور کچھ عورتیں عین وقت  پہ ا جاتی ہیں کہ بس اج ہی ہماری ڈلیوری ہے نہ کہ ان کے  ٹیسٹ ہوئے تھے اور نہ ہی ان کے بلڈ ٹیسٹ کروائے جاتے  تھے اور وہ سیدھا ہمارے پاس ا کے بیٹھ جاتی تھی میں  اپنی ساتھی ڈاکٹر سے یہی بات کر رہی تھی کہ ایسی عورتوں  کو اگاہی کون دے گا اس نے کہا کہ وہ سب تو ٹھیک ہے مگر  ابھی ہم یہاں پر صرف دو ڈاکٹرز موجود ہیں اگر کوئی کیس  اگیا تو کیا ہوگا میں نے کہا کہ نہیں ائے گا کوئی کیس مجھے  نہیں لگتا اور اگر ائے گا تو ہینڈل کر لیں گے ہم مجھے کیا پتہ  تھا کہ اج ہماری زندگی کا سب سے مشکل کیس انے والا تھا  وہ لڑکی جب اپنی ماں کے ساتھ اندر داخل ہوئی تو مجھے  نہیں پتہ تھا کہ وہ لڑکی ماں بننے والی ہے اس نے ایک بڑی  سی چادر اوڑھ رکھی تھی وہ ایک سائیڈ پہ بینچ پر بیٹھ  گئی اور اس کی ماں کاؤنٹر کی طرف گئی تھوڑی دیر بعد  کاؤنٹر والی میرے پاس ائی اور اس نے کہا کہ ڈاکٹر صاحبہ  ڈیلیوری کا کیس ایا ہے میں نے کہا کہ کس کا تو اس نے کہا  کہ وہ جو سامنے لڑکی بیٹھی ہے نا اس کا میں چائے پی رہی  تھی چائے گویا میرے منہ سے باہر نکل ائی میں نے کہا کہ  اس لڑکی کا کیس ہے کیونکہ جب میں نے اسے دیکھا تو وہ  بہت کم عمر تھی میں تو حیران رہ گئی ہاں یہ گاؤں تھا  یہاں پہ کم عمر عورتوں کے کیس ہم نے پہلے بھی دیکھے تھے  لیکن یہ معاملہ کچھ ضرورت سے زیادہ ہی عجیب تھا میں  نے کہا کہ اچھا پوچھو کیا ہو رہا ہے ساری رپورٹ بناؤ اور  فائل بنا کر پھر مجھے بتاؤ  اس نے کہا کہ بی بی جی بڑا  مشکل سا کیس لگ رہا ہے اس کا تو ابھی تک نہ ہی کوئی  ٹیسٹ ہوا ہے اور نہ ہی الٹراساؤنڈ ہوا ہے بس وہ کہہ رہی  ہے کہ میری طبیعت خراب ہے میں نے کہا کہ اچھا چلو پھر  پہلے الٹراساؤنڈ کر لیتے ہیں میں نے اپنی دوست کو کہا کہ  میں یہ معاملہ دیکھتی ہوں تم وارڈ میں راؤنڈ لگا لو پھر  دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے مجھے لگتا ہے کہ کیس نارمل ہی  ہوگا اس نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے ہم اپنی باتیں کر رہے تھے  جیسے ڈاکٹرز اپنی باتیں کرتے ہیں وہ لڑکی میرے ساتھ ا  گئی اور میں نے کہا کہ چلو تمہارا الٹراساؤنڈ کرتے ہیں تمہارا نام کیا ہے میں نے کہا کہ تمہاری شادی تو بہت جلدی  ہو گئی ہے تو اس کے جواب میں وہ کچھ نہ بولی بھلا  اس میں شرمانے کی کیا ضرورت تھی اس کی ماں نے کہا  تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ مہربانی کیجئے گا میری بچی بڑی ڈرپوک سی ہے بہت ڈرتی ہے چیزوں سے میں دل میں سوچنے لگے  کہ اب اس کا ڈرپوک نہیں بہادر بننے کا وقت اگیا ہے میں نے  ان کو کہا کہ اپ فکر نہ کیجئے پریشان نہ ہوں ہم دیکھ لیں  گے اپ باہر ہی بیٹھیں میں اس لڑکی کو اندر لے گئی اور  الٹرا ساؤنڈ کرنے لگی ابھی تک میری زندگی بالکل سیدھی  جا رہی تھی میری منگنی ہو چکی تھی اور دو مہینے بعد  میری شادی تھی دو مہینے میں ہی میری یہاں سے ڈیوٹی  ختم ہونے والی تھی میں نے اپنے گھر چلے جانا تھا اور پھر  شادی کے بعد دوبارہ سے جوائن کرنا تھا میں نے زندگی میں  اج تک نہ تو کوئی بہت بڑا کام کیا تھا اور نہ ہی کوئی کچھ  بہت عجیب دیکھا تھا بس مجھے ڈاکٹر بننا تھا اور میں بن  گئی میرے گھر والوں کے پیسے لگنے تھے اور ان کے پیسے  لگ گئے ان کے پاس بہت دولت تھی انہوں نے مجھے ڈاکٹر بنا  دیا اور میری زندگی سیدھی سادی تھی جس ادمی سے  میری شادی ہو رہی تھی وہ بھی ایک ڈاکٹر تھا ہماری پوری  زندگی اس شیڈیول کے تحت چلنے والی تھی مگر مجھے  نہیں پتہ تھا کہ میں اج کچھ اتنا عجیب دیکھوں گی کہ  میری چیخیں ہی نکل جائیں گی اب قریب تھا کہ میں چیک  کرتی کہ کیا معاملہ ہے کہ اس کی ماں باہر شور ڈالنے لگی  میں نے نرس سے پوچھا کہ یہ کیا کہہ رہی ہے عورت کیوں  شور ڈال رہی ہے نرس نے کہا کہ وہ کہتی ہے کہ میں نے بھی  اندر انا ہے میں نے کہا کہ اس کا یہاں کوئی کام نہیں ہے اخر  اس نے الٹراساؤنڈ روم میں ا کر کیا کرنا ہے اس کی بیٹی کو  بھی تو باہر لے کر ا رہے ہیں نا پھر بتاتے ہیں کہ معالہ کیا ہے  تو کہنے لگی کہ نہیں وہ بہت زیادہ شور کر رہی ہے وہ ضد  کر رہی ہے اور کہہ رہی ہے کہ میری بیٹی کا الٹراساؤنڈ نہیں  کرو بچے کے لیے خطرناک ہے اور اس لڑکی کا اس سے پہلے  کوئی بھی الٹرا ساؤنڈ شاید اسی وجہ سے نہیں ہوا تھا  میں نے کہا کہ اب ایک تو کرنا پڑے گا نا پتہ چلے کہ نارمل  کیس ہے اپریشن کا کیس ہے اس عورت کو کہو کہ چپ  کر کے بیٹھ جائے لڑکی بھی یہ ساری باتیں سن رہی تھی  میں نے کہا کہ تمہیں نہیں پتہ کہ ایک الٹراساؤنڈ  تو کرنا ہی ہوتا ہے مگر میں کس سے کیا پوچھ رہی  تھی اس بیچاری کو کیا پتہ وہ تو خود ہی ڈری سہمی  لگ رہی تھی میں نے باتوں باتوں میں پوچھا کہ شوہر  کیا کرتا ہے تمہارا اس نے پھر کوئی جواب نہ دیا میں نے  کہا کہ بس لگتا ہے کہ یہ ضرورت سے زیادہ ہی ڈری  ہوئی ہے مگر مجھے نہیں پتہ تھا کہ پہلے وہ ڈری ہوئی  تھی اور اب میرے ڈرنے کا وقت تھا کیونکہ جیسے ہی  میں نے الٹراساؤنڈ کیا پہلے میرے انکھیں پھٹ کے  چار ہوئیں اور اس کے بعد میں میرے منہ سے ہائے اللہ نکلا  اور پھر میں نے ادھر ادھر ہاتھ پیر مارنے شروع کر دیے  میں نے اس لڑکی کو کہا کہ ادھر ہی لیٹی رہنا اٹھنا  نہیں میں باہر ایسے پاگلوں کی طرح بھاگی اس کی ماں  بھی حیران رہ گئی میرا جیسے میٹر ہی شارٹ ہو گیا  ہو ایسے لگتا تھا کہ میں پاگل ہو گئی ہوں اور مجھ پہ  کوئی دورہ پڑ گیا ہے میری انکھوں کے اگے اندھیرا اگیا  تھا اور میرا دماغ سوچنے کی صلاحیت بالکل کھو بیٹھا تھا  میں نے جاتے جاتے نرس کو بمشکل صرف یہ صرف اتنا کہا  تھا کہ اس لڑکی کو کہیں نہ جانے دینا نہیں تو اس کے  لیے بہت برا ہوگا میرا گلا خشک ہو گیا تھا میں نے اپنی  ساتھی ڈاکٹر ارم کو جلدی جلدی تلاش کیا اور وہ بھی  میری حالت دیکھ کے حیران ہو گئی اس نے کہا کہ کیا  ہو گیا ہے تمہیں میں نے کہا کہ میرے ساتھ چلو بہت  ضروری کیس ہے نہیں تو کچھ بھی برا ہو جائے گا میں  نے ایسا کچھ کبھی نہیں دیکھا تھا پتہ نہیں یہ لڑکی کہاں  سے ائی ہے اور یہ لڑکی ہے بھی یا نہیں یہ کیا ہو رہا  ہے میرا دماغ تو اس وقت فلک گھما ہوا ہے تم بھی جا کر  دیکھ لو کیا میں نے جو دیکھا وہ واقعی ہے اس نے کہا  کہ ایک منٹ صفیہ ایک منٹ صبر کرو کیا ہو گیا ہے تمہیں  تم تو عجیب سی حالت میں ائی ہوئی ہو وہ بھی میرے  ساتھ ا گئی اور جب اس نے الٹراساؤنڈ مشین میں دیکھا تو  اس کی حالت میرے سے تو کم ہی بری تھی مگر وہ بھی  بہت پریشان ہو گئی اس نے کہا کہ جلدی جلدی ڈاکٹرز  کو بلاؤ اس پاس کے ہاسپٹل سے ڈاکٹرز کو بلانا پڑے گا  یہ کیس ہم دونوں مل کے بھی ہینڈل نہیں کر سکتے اور  اس کی ماں نے شور ڈالا ہوا تھا میں نے ارم کو کہا  کہ  اس لڑکی کو اندر لے کر جاؤ اور اس کے سارے معاملات  سیدھے کرواؤ میں ذرا اس کی ماں سے بات کر کے اتی  ہوں کہ یہ سب کچھ ہوا کیسے ہے اور سارے ڈاکٹرز کو  فون بھی کرو ہمیں ڈاکٹرز کی پوری ٹیم کی ضرورت ہے  کم سے کم بھی 10 سے 12 ڈاکٹر ہونے چاہیے ارم نے کہا  کہ ٹھیک ہے میں یہ سب کچھ کرتی ہوں تم جا کے اس  کی ماں سے بات کرو میں نے اس عورت کو اپنے پاس  بٹھایا میں نے کہا کہ ہاں جی اپ کا کیا نام ہے تو اس  نے کہا کہ میرا نام ہاجرہ ہے میں نے کہا کہ ہاجرہ بی بی  اب میں تم سے سیدھا سیدھا جو سوال کروں گی  مجھے اس کا سیدھا جواب دینا اس لڑکی کی شادی کروائی  ہے تم نے اس کا شوہر کون ہے اس کے شوہر کو بلاؤ  کیونکہ اس کے شوہر کے یہاں ہونا بہت زیادہ ضروری ہے  اس نے کہا کہ جی شوہر کا کیا کام ہے یہ تو عورتوں کے  معاملات ہوتے ہیں وہ یہاں پہ ا کے کیا کرے گا یہ تو  زنانیوں کا ہسپتال ہے تو اس نے یہاں پر ا کر کیا کرنا ہے  وہ بالکل ویسے ہی عورت لگ رہی تھی جیسے گاؤں کی  عورتیں ہوتی ہیں جیسے کسی بات کا کچھ پتہ ہی نہیں  ماں ہو یا اس کی ساس ہو تو اس نے کہا کہ میں اس کی  ماں ہوں اس کی ساس نہیں میں نے کہا کہ اس کے  شوہر کو بلاؤ اور اس کے شوہر کے دستخط کے بغیر ہم  لوگ اپریشن نہیں کر سکتے ہیں یہ بات تو تمہیں پتہ ہے  نا جب میں نے دو سے تین دفعہ کہا کہ اس کے شوہر کو  بلاؤ تو اس نے کہا کہ اس کا شوہر نہیں ہے وہ ملک سے  باہر گیا ہوا ہے پھر میری اس سے فون پر بات کروا دو  میرے پاس باہر کے ملک کال کرنے والا پیکج ہے تو مجھے  نمبر بتاؤ میں کال کرتی ہوں مگر وہ مزید ڈر گئی تو اس  نے کہا کہ نہیں وہ باہر کے ملک میں نہیں ہے وہ تو اسی  ملک میں رہتا ہے تو اس نے کہا کہ اپ مہربانی کر کے  ہماری مدد کیجیے میں نے کہا کہ عمر کم تھی اس کی تو  یہ سب کچھ ہونے ہی نہ دیتی اپ کو کیا بتاؤں بس  اپ مہربانی کر کے ہماری مدد کریں اس کی عمر کم تھی  ورنہ یہ سب کچھ اس کے ساتھ نہ ہونے دیتی میں  نے کہا کہ کیا مطلب کچھ برا ہوا ہے کیا تو اس نے کہا  کہ ہاں بہت برا ہوا ہے میں نے کہا کہ پھر تم نے رپورٹ  کیوں نہیں کروائی کیس کیوں نہیں کروایا معاملے کو  یہاں تک کیوں پہنچنے دیا تم نے تو اس نے کہا کہ ڈاکٹر  صاحبہ بڑی لمبی کہانی ہے بس اپ میری بیٹی کو بچا  لیجئے میں نے کہا کہ لمبی کہانی مختصر بتاؤ میں ساتھ  ساتھ میں باقی معاملات بھی دیکھ رہی تھی ڈاکٹرز کو  میسج بھی کر رہی تھی اور فون بھی کر رہی تھی اس حالت  میں ایسے کسی کو شارٹ نوٹس پہ بلانا بالکل بھی  اسان نہ تھا مگر وہ لوگ بھی ا رہے تھے اور باقی انتظامات  بھی ہو رہے تھے ہاسپٹل میں سب لوگ ہی بھاگ رہے تھے  ایک طرح سے جیسے ایمرجنسی ہی نافذ ہو گئی تھی کوئی  ادھر جا رہا تھا اور کوئی ادھر جا رہا تھا سارے معاملات  کرنے تھے کام کرنے تھے ڈاکٹر ارم اپنے کاموں میں لگ گئی  تھی مگر وہ میرا بہت ساتھ دے رہی تھی وہ  بہت اچھی  ڈاکٹر تھی مجھ سے بھی زیادہ اچھی تھی اس لڑکی کی  ماں نے کہا کہ جی ہم لوگ تو غریب لوگ ہیں اور میری  بیٹی روبینا کسی کے گھر پہ کام کرتی تھی وہ لوگ اس  کو اچھے پیسے دیتے تھے اور ہمارے گھر میں کھانے کو  کچھ بھی نہیں تھا تو سوچا کہ چلو اس کے گھر میں کام  کر لے گی تو چار پیسے ہی آ جائیں گے ویسے بھی عورتوں  کو کام تو کرنا ہی پڑتا ہے ان کے گھر میں کوئی مرد نہ  تھا اسی لیے ہم لوگ بے فکر ہو گئے تھے مگر وہاں پر کام  کرنے والی ایک عورت کا بیٹا تھا اس نے کہا تھا کہ بیٹا  میرا تھوڑا سا پاگل ہے اسے کسی بات کا پتہ نہیں ہے وہ  اپنی روبینہ کی عمر کا ہی تھا ہم لوگوں نے سوچا کہ یہ  تو پاگل ہے بے ضرر سا آدمی ہے بیٹی کو اس کے گھر میں  کام کرنے دیتے ہیں بس ہم لوگ بے فکر ہو گئے وہ عورت بھی  ہماری بیٹی کے ساتھ برا نہیں کرتی تھی بڑا خیال رکھتی  تھی جی اس کا مگر پتہ نہیں پھر کیا ہوا کہ ایک دن وہ  اس کو واپس چھوڑ گئی اس کی حالت بڑی بری تھی  اور اس کا بخار ہی نہ اتر رہا تھا میں نے بار بار پوچھا کہ  کیا بات ہے تو اس نے مجھے نہ بتایا بس یہ دن اسی طرح  گزرنے لگے اور اس کی مالکن نے زیادہ پیسے بھیج دیے  تو ہم نے بھی سوال نہ کیا انہوں نے پھر اچانک سے  اس کو بھیج دیا اس لیے کہ ہم نے تھوڑے پیسے زیادہ  بھیج دیے ہیں اپ لوگ اپنا گزارا کر لینا اب ہمیں اس کی  ضرورت نہیں ہے ہم غریب بندے تھے ہاتھ میں پیسے ائے  تو بس چپ کر کے بیٹھ گئے مگر مہینے بعد اس کی  طبیعت خراب ہو گئی دائی کہ پاس گئے تو اس نے بتایا  کہ یہ معاملہ ہے اس سے پوچھا تو یہ کہنے لگی کہ مجھے  نہیں پتہ یہ سب کچھ کیسے ہوا ہے میں نے اس سے بار  بار پوچھا ہے جی اور آج کی تاریخ تک پوچھ رہی ہوں  مگر مجھے کچھ بتاتے ہی نہیں ہےاس کے بعد میں یہ سب  کچھ چھپاتی رہی اور گاؤں کے کسی نرس اور عطائی  ڈاکٹر سے اس کو دوائی لے کے دیتی رہی مگر اس کا اثر  ہی نہیں ہوا اس کے باپ نے بھی بڑی باتیں سنائی اب  وہ بھی ناراض پھر رہا ہے یہ سب کرتے کرتے مہینے گزر گئے  اج یہ کہنے لگی کہ میری طبیعت خراب ہو رہی ہے تو  میں اسے لے کر ہسپتال آ گئی ہوں اب اپ لوگ ہی  بتائیں کہ میں کیا کروں میں نے کہا کہ جس جگہ پہ کام  کرتی تھی اس عورت کا نام اور نمبر بتاؤ تو اس نے مجھے  نام اور نمبر بتا دیا اس کا مطلب کہ وہ جھوٹ نہیں  بول رہی تھی ٹھیک ہی کہہ رہی تھی میں نے کہا کہ ٹھیک  ہے اب یہاں بیٹھو اور اپنی بیٹی کے لیے دعا کرو کیونکہ  اس میں غلطی تمہاری ہی ہے تمہیں اتنی کم عمر لڑکی کو  کام کے لیے کسی اور کے گھر نہیں چھوڑنا چاہیے تھا  باقی سارے ڈاکٹرز پہنچ گئے تھے پورے 16 ڈاکٹرز تھے  وہ سبھی حیران تھے اور اپنا اپنا کام چھوڑ کر ائے تھے  میں نے ان کو جب بتایا تو ان کی حیرانگی مزید بڑھ  گئی اور انہوں نے کہا کہ اج تو ہم سب کے لیے ہی ایک  امتحان ہے اخر یہ کیس کس طرح ہینڈل ہوگا ہم سب لوگ  اپنے اپنے کام میں لگ گئے اور ہمیں پتہ ہی نہیں چلا کہ  کتنے گھنٹے گزر گئے کرتے کراتے 16 گھنٹے گزر گئے اور  تب کہیں جا کر ہم اس لڑکی کی جان بچانے میں کامیاب  ہو گئے اور اس کے بچوں کی بھی کیونکہ وہ ایک ساتھ  ہی بہت سارے بچوں کی ماں بن گئی تھی جب ہم لوگ  ہسپتال میں تھے اور یہ سارا کیس چل رہا تھا تو بچے  اس اپریشن تھیٹر سے ایسے باہر ا رہے تھے کہ جیسے اندر  ایک نہیں دو نہیں بیس عورتیں بیٹھی ہوں اور ان سب  کے ہاں ولادت ہو رہی ہے کیونکہ یہ کم عمر لڑکی جس  کا نام روبینہ تھا جس کو اپنے بچوں کے باپ کے بارے میں  بھی پتہ نہ تھا اور اس کی ماں بھی الٹی سی ہی  کہانی سنا رہی تھی اور بقول اس کی ماں کے اس کے  ساتھ بہت کچھ برا ہوا تھا اس نے اج پورے 37 بچوں  کو جنم دیا تھا جن میں سے کچھ کو بالکل فورا وہاں  سے لے جایا گیا اور انڈیکیٹر میں رکھا گیا کچھ بچوں  کی حالت ایسی تھی کہ وہ بالکل صحت مند تھے لیکن ان  کو بھی وہاں سے لے جایا گیا بہت بڑی بھگدڑ مچ گئی ساری  ایمبولینس کو فال ہونا پڑا سب ڈاکٹرز نے اپنا ٹائم دیا سب  سے زیادہ پریشر مجھ پہ تھا کہ یہ میرا کیس تھا روبینہ  کی حالت میں ابھی کوئی اتنی اچھی نہ تھی ابھی ہم  اس کو شفٹ نہیں کر رہے تھے وہ ائی سی یو میں تھی مگر  خطرے سے باہر تھی اور اسے اس اپریشن کے بعد ہاسپٹل  میں کم سے کم بھی دو ہفتے گزارنے تھے جب معاملات تھوڑے  بہتر ہو گئے پتہ چل گیا کہ سارے بچے ٹھیک ہیں اور ان  کے کھانے پینے پر کپڑوں کا انتظام بھی بہت سے لوگوں  نے مل کر ہی کر دیا تھا وہ سب معاملہ اپنی جگہ تھے یہ  دن میرے لیے بہت لمبا تھا اور اسے اگلا دن بھی اس کی  ماں اپنی بیٹی کے پاس بیٹھی تھی میں نے اسے کہا کہ  تم بس اپنی بیٹی کا خیال کرو اور بچوں کو ہم دیکھ لیں  گے وہ بھی بری طرح رو رہی تھی پریشان تھی میں نے  اسے تسلی دی اور جب مجھے تھوڑا سا وقت ملا تو میں  نے اس عورت کو فون کیا جس کے گھر پہ یہ لڑکی کام  کرتی تھی مجھے پورا یقین تھا کہ یہ سب کچھ اسی کے  پاگل بیٹے کی وجہ سے ہوا ہے تب بھی اس نے اس لڑکی کو  اچانک سے واپس بھیج دیا اور بہت سارے پیسوں کے  ساتھ بھیجا اور اب وہ اپنے بیٹے کا گناہ چھپانے کے  لیے کچھ بھی بول سکتی تھی میں نے اسے فون کیا اور  بتایا کہ میں فلاں ہاسپٹل سے ڈاکٹر صفیہ بات کر رہی  ہوں اور اج میرے پاس روبینہ نام کی لڑکی کا کیس آیا  ہے وہ آپ کے گھر میں کام کرتی تھی نا اور اپ نے اسے  گھر سے اچانک نکال دیا اور اس کے بعد مہینے بعد یہ  سب کچھ ہوا اب مجھے آپ جواب دیں کہ اس کے  بچوں کا باپ کون ہے وہ عورت کہنے لگے کہ اپ کا دماغ  تو خراب نہیں ہو گیا آج کل تو ڈاکٹرز پاگل ہو گئے ہیں  آپ واقعی ڈاکٹر ہیں یا نہیں چونکہ ایسی کوئی لڑکی  میرے گھر کام ہی نہیں کرتی تھی ہاں میرے گھر ایک  لڑکی ضرور کام کرتی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا اور اس  کی بیٹی کا نام روبینہ تھا مگر مجھے پھر اس عورت کے  بارے میں پتہ چلا کہ وہ بالکل بھی اچھی عورت نہیں ہے  اور اس کی بہت ہی غلط قسم کے کام ہیں اسی لیے میں  نے اس کو اپنے گھر سے نکال دیا تھا اور اپ کو کس نے  کہہ دیا ہے کہ میرا بیٹا پاگل ہے میرا بیٹا بالکل بھی  پاگل نہیں ہے میرا ایک نہیں میرے چار بیٹے ہیں دو بیٹے  اپ کی طرح ڈاکٹر بن رہے ہیں اور امید ہے کہ ڈاکٹر بن کے  آپ کی طرح پاگل نہیں ہو جائیں گے لگتا ہے اپ نے کسی  اور کو فون کرنا تھا اور اپ نے مجھے کر دیا ایک بیٹا میرا  پولیس میں ہے اور ایک چھوٹا بیٹا ہے جو ابھی کالج  میں پڑھ رہا ہے میری دو بیٹیاں بھی ہیں اور اگر وہ ہاجرہ  اپ کے پاس بیٹھی اپ کو یہ الٹی سیدھی کہانیاں سنا  رہی ہے تو مجھے فون کرنے کے بجائے اس سے بچ کے  رہیں اسے اپنے گھر میں کام نہ دیجئے گا بہت ہی خطرناک  عورت ہے باقی اللہ اپ کا حامی و ناصر ہو اتنا کہہ کر اس  نے فون پٹک کے بند کر دیا اور میں نے اپنا سر پکڑ لیا  اس نے واقعی ڈاکٹر سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ بچے  ٹھیک ہیں اور اب مریضہ کی حالت بھی پہلے سے بہتر ہے  مگر وہ ان بچوں کو کیسے پالے گی ہمیں یہ بات میڈیا  تک پہنچانی ہوگی تاکہ ان بچوں کی مدد کرنے کے لیے  بہت سارے لوگ آ سکیں نہیں تو ان بچوں کو یہ عورت تو  کیا کوئی اچھا والا ادمی بھی نہیں پال سکتا اج تک کسی  عورت کے اتنے بچے نہ ہوئے تھے اور جس نے ریکارڈ بنایا  تھا اس کے بچے اس سے بھی زیادہ ہوئے تھے مگر شاید  پاکستان کی یہ پہلی عورت ہے جس کے ساتھ یہ معاملہ  ہوا ہے اگر لوگوں کو اس بارے میں پتہ چلا تو وہ صدقہ  وغیرہ دیں گے اور اس کی مدد ہو جائے گی مگر اس کے  لیے ان بچوں کے باپ کا پتہ ہونا بہت ضروری ہے اپ لوگوں  نے فائل میں بھی بچے کے باپ کے بارے میں کچھ نہیں لکھا  اور نہ ہی کسی کے سگنیچرز ہوئے اور اتنی بڑی سرجری  بھی پرفارم کر دی یہ جو ڈاکٹر ذرا سینیئر تھے اسی لیے  اتنے سارے سوال کرے سب سینیئرز ڈاکٹر اتنے سارے  سوال کر رہے تھے میں نے ان کو سارے معاملات سے  اگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بات تو پھر اپ کو پہلے بتانی  چاہیے تھی میں نے کہا کہ اس وقت مریضہ کی حالت ایسی  تھی اور ان ساری باتوں کا انکشاف تو ابھی ہوا ہے اس  نے کہا کہ اپ اس کی ماں کو دوبارہ بلائیں میں نے اس  کی ماں کو دوبارہ بلایا اور پھر سے کہنے لگی کہ نہیں نہیں  یہ تو جھوٹ بول رہی ہے ابھی سمجھ نہیں  ارہا تھا کہ  کون جھوٹ بول رہا ہے اور کون سچ بول رہا ہے ہم لوگ  ڈاکٹرز تھے پولیس والے تو نہ تھے جاسوسی تو نہیں کر  سکتے تھے ہم لوگوں نے اس معاملے کو دبا دیا اور ڈاکٹرز   نے یہ ارادہ کیا کہ بچوں کے بارے میں بتا دیا جائے باقی  باپ والی بات کے بارے میں نہ بتایا جائے تاکہ لوگ ان کی  مدد کر سکیں نہیں تو اتنے سارے بچوں کا خرچہ کون  اٹھائے گا اس لڑکی سے پوچھا کہ تمہارے ہاں اتنے سارے بچے  پیدا ہوئے ہیں ان کا خیال کیسے کرو گی تو اس نے کہا  کہ مجھے نہیں پتا مجھے تو کچھ بھی نہیں پتا میں کیا  کروں میری ماں سے پوچھ لیجیے اس کو جو بات کہتے تھے  وہ کہتی تھی میری ماں سے پوچھ لیجیے اس سارے  معاملے کو دیکھتے ہوئے مجھے اس بات کی بہت ہی سخت  ضرورت پیش ا رہی تھی کہ اس گاؤں کی عورتوں کو  اگاہی کی بہت سخت ضرورت ہے ہمیں یہ ڈاکٹر کا کام  چھوڑ کے پہلے ان سب کو ان چیزوں کے بارے میں بتانا  چاہیے تھا اور سمجھانا چاہیے تھا پھر لوگ کہتے ہیں کہ  ایک عورت کا کام کھانا پکانا یا گھر کے کام کرنا نہیں ہوتا  اس کو جو کام ہمارے اسلام نے اور ہمارے معاشرے نے  سونپا ہے وہ ہے بچے کی تربیت کرنا میں تو اسے کسی  بات کا پتہ ہی نہیں ہے تو وہ اگے کیسے کسی کی تربیت کر  سکے گی بچوں کا خرچہ ایک بڑے سے ٹرسٹ نے اٹھانے کا  وعدہ کر دیا اس نے کہا کہ ہم بچوں کو سنبھالیں گے  بہت سارے بچوں کو بھی وہیں لے گئے اور اس لڑکی اور  اس کی ماں کو بھی کیونکہ سننے میں ایا تھا کہ یہ  ماں بیٹیاں اکیلی تھیں میں نے کہا کہ اگر تم لوگوں کے  گھر میں کوئی مرد نہیں ہے تو تمہارے گھر کا خرچہ کون  اٹھاتا ہے اس بات کا بھی ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا  پھر ان کو اس ٹرسٹ میں بھیج دیا گیا بچوں کے وہاں  پہ اچھی دیکھ بھال ہو رہی تھی اور اس کی ماں اور لڑکی  کے فیصلے سے یہ بات بھی سامنے اگئی کہ کچھ بچے  اگر کسی بے اولاد جوڑے کو دے دیے جائیں تو ان کو  کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اتنے سارے بچوں کو وہ اکیلے  سنبھال نہیں سکتی تھی مگر ابھی اس بارے میں بات ہو  رہی تھی یہ بھی ایک لمبا پروسیجر تھا اس کے بھی  کافی سارے مرحلے تھے مگر یہ سب کچھ ہوا کیسے اور  ان بچوں کا باپ کون تھا یہ ابھی تک بات سامنے نہیں  ائی تھی بس اب یہ بات سامنے ائی تو ہم سب کے ہوش  ہو چکے تھے ہمارے دماغ جیسے پھر سے ماؤف ہو  چکے تھے اور میری حالت تو پھر سے ہی ویسے ہی ہو  گئی تھی جیسے ہی یہ جان کر ہوئی تھی کہ اس عورت کے  سارے بچے پیدا ہونے والے ہیں کیونکہ ہمیں یہ بات اس  وقت پتہ نہیں چلی تھی وہ لڑکی ا ٹرسٹ میں چلی گئی  اور بچے بھی وہیں پر چلے گئے اس کی ماں بھی وہیں پر  چلی گئی اور اس کی حالت ٹھیک ہوئی تو وہاں پہ شفٹ  کروا دیا گیا وہ لڑکی جوان تھی اس لیے زخم جلدی بھر گئے  تھے پھر اس کے بعد کون کسی کے بارے میں پوچھتا ہے  ہمارے ہاسپٹل میں اور بھی ہزاروں مریض اتے تھے اب  ہم بعد میں تو کسی سے نہیں پوچھتے تھے کہ وہ ٹھیک  ہے یا نہیں اگر ان کا کوئی مسئلہ ہوتا تھا تو خود ہی  ہاسپٹل ا جاتے تھے مگر میرے دماغ میں یہ بات بیٹھ گئی  تھی اس لیے میں ان کے پتے پہ چلی گئی وہ لوگ تو وہاں  پر نہیں رہتے تھے مگر ہمسائیوں سے میں ان لوگوں کے  بارے میں پوچھ گچھ کر سکتی تھی کہ یہ دونوں ماں  بیٹیاں کیسی تھیں اور جب میں نے تھوڑی پوچھ گچھ   کی تو جو مجھے پتہ چلا وہ میرے لیے بہت ہی عجیب تھا  انہوں نے کہا کہ اس کا باپ زندہ ہے یعنی کہ روبینہ کا باپ  تو ان کے ساتھ نہیں چھوڑ کے چلا گیا ہے کیونکہ ان  دونوں ماں بیٹیوں کے کام ہی ایسے ہیں قصور اس میں  لڑکی کا نہیں ہے وہ بیچاری معصوم ہے مگر سب کچھ اس  کی ماں کا کیا دھرا ہے ان کے پاس پیسے کمانے کا اور  کوئی ذریعہ نہیں ہے اس لیے یہ وہ کام کرتی تھی جو عورتوں  کو نہیں کرنا چاہیے یہ اپنی بیٹی کو بھی خود ہی مجبور  کرتی تھی اور اس کی بیٹی کم عمر تھی خوبصورت تھی  یہ اس کا فائدہ اٹھا رہی تھی میں نے کہا کہ اپ لوگ کہیں  سے سنی سنائی باتوں پر یقین تو نہیں کر رہے ایسا تو  نہیں کہ بس دو شریف عورتوں کو اس محلے میں بدنام کیا  گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ نہیں ایسی بات بالکل بھی  نہیں ہے اپ جس سے بھی پوچھ لیں وہ اپ کو یہی کہے گا  بات تو کچھ ایسی ہی لگ رہی تھی جس عورت سے میں  نے فون پہ بات کی تھی اس نے بھی یہی کہا تھا کہ اس  کا مطلب ہے کہ ہاجرہ بی بی اتنی سیدھی نظر آتی تھی  اتنی سیدھی نہ تھی یہ سب کچھ جاننے کے بعد میں ٹرسٹ  بھی چلی گئی میں نے وہاں جا کے اس سے پوچھا وہ  عورت اتنی ڈھیٹ تھی کہ ابھی بھی وہ کر رہی تھی  اور کہہ رہی تھی کہ نہیں ہم تو بڑے شریف لوگ ہیں   ایسی تو کوئی بات نہیں پھر میں نے پوچھا کہ اس لڑکی  کے بچوں کا باپ کون ہے تو وہ چپ ہو جاتی تھی پھر میں  نے روبینہ سے بات کی اور اس نے مجھے ایک ایک لفظ بتا  دیا وہی بات تھی جو محلے والے بتا رہے تھے مجھے بہت  زیادہ افسوس ہوا وہ بھی رونے لگی میں نے کہا کہ اب  تم یہاں پہ محفوظ ہو اگر تمہاری ماں تمہیں یہاں سے لے  جانے لگے تو تم نے نہیں جانا اور یہ جو یہاں پہ آپی کام  کرتی ہیں نا وحیدہ تو اپ بھی ان کو بتا دینا اور کہیں پر  بھی نہ جانا وحیدہ اسی ٹرسٹ کے انچارج تھی میں نے  ان کو بھی سب کچھ بتا دیا انہوں نے کہا کہ اس کی ماں  کو یہاں سے باہر تو نہیں پھینک سکتے مگر اس پر نظر  رکھیں گے بچوں کا بھی خیال کریں گے ابھی تک تو دو  بچوں کو بے اولاد جوڑوں کے حوالے کر دیا ہے اور روبینہ  نے خود ان کی گود میں بچہ پکڑایا ہے وہ بالکل بھی  پریشان نہیں تھی خوش تھی شاید اسے ساری باتوں  کے بارے میں پتہ ہی نہیں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ  ان بچوں کے باپ کا کوئی پتہ ہی نہ تھا کیونکہ روبینہ  کی ماں نے اس سے یہ سب کچھ کروایا تھا مگر یہ کہانی  ایک سچی کہانی ہے اور ہم سب کے لیے عبرت کا نشان  ہے اس معاشرے میں کیا کچھ ہو رہا ہے اپ اس بات کے  بارے میں کیا کہیں گے کہ لوگ یہ سب کچھ کیوں کرتے  ہیں کیا غریبی کی وجہ سے یا پھر پیٹ کی وجہ سے  کیونکہ پیٹ تو کھانا مانگتا ہے اور کھانا تو مفت کہیں  سے نہیں ملتا اگر امیر کبھی لوگ اپنی امدنی میں سے  غریبوں کے لیے حصہ نکال لیں اور کوئی ایسے کام کریں  کہ ان کو اس طرح کی حرکتیں کرنی نہ پڑی تو یہ معاشرہ  کسی حد تک ٹھیک ہو سکتا ہے میں بالکل یہ نہیں کہتی کہ  حاجرہ مظلوم ہے اور اس نے یہ سب کچھ مجبوری میں  کیا ہے اس نے مجبوری میں نہیں کیا اور نہ ہی وہ مظلوم  ہے مگر وہ ہمارے معاشرے کا ناسور ہے اور زخم کے پیچھے  کوئی نہ کوئی وجہ تو ہوتی ہے اب اپ لوگ بتائیں کہ اپ  کا اس حوالے سے کیا خیال ہے اور ایسی عورت کے  ساتھ کیا کرنا ہے

Leave a Comment